ترکیہ کے یورپی چمپین بننے میں نمایاں کردار ادا کرنے والی میلیسا ورگاس کی دلچسپ سوانح حیات

صدر رجب طیب ایردوان  نے اپنے ہاتھوں سے ورگاس کو ترک شناختی کارڈ عطا کیا اور  اس نے 2023 نیشنز لیگ میں پہلی بار چاند ستارے والی جرسی پہنی

2033732
ترکیہ کے یورپی چمپین بننے میں نمایاں کردار ادا کرنے والی میلیسا ورگاس کی دلچسپ سوانح حیات

میلیسا ورگاس کھیل کے میدان میں  اپنی کامیابیوں کے ساتھ ساتھ اپنی دلچسپ زندگی کی کہانی کے ساتھ بھی توجہ حاصل کر رہی ہیں..

سربیا کے خلاف 41 پوائنٹس حاصل کرتے ہوئے  یورپی چیمپیئن شپ کے فائنل میں  اپنی دھاک بٹھانے والی  میلیسا وارگاس کو  پلیئر آف دی  ٹورنامنٹ   بھی قرار دیا گیا ہے۔

کیوبا میں ہینڈ بال کھلاڑی  والدکے ہاں جنم   پانے والی میلیسا ورگاس  بچپن سے ہی کھیلوں کی مختلف شاخوں سے وابستہ رہیں۔

وارگاس کا خواب مستقبل میں عالمی پریس کا موضوع بننے والے   والی بال  کا حصہ بننا تھا۔

وارگاس، جنہوں نے اپنے فزیکل ایجوکیشن ٹیچر کی بدولت اس شعبے کا رخ کیا تھا  کا کہنا تھا کہ  "میں اپنی صلاحیتوں سے واقف تھی، لیکن میں یہ اندازہ نہیں لگا سکتا تھی  کہ میں اتنی  تیزی سے ایک با صلاحیت کھلاڑی بن جاؤں گی۔"

اپنی ہم عمر کھلاڑیوں سے مختلف ہونے والی  وارگاس  نے 13 سال کی عمر میں اپنے ملک کی جونیئر قومی ٹیموں میں کھیلنا شروع کیا، اور  نمایاں کاکردگی کا مظاہرہ کیا۔

اس کو پہلی 2015 میں  بیرون ملک میں کھیلنے کا موقع ملا۔

میلیسا، جو اپنا ملک چھوڑنا چاہتی تھی، کو جمہوریہ چیک کی طرف سے پیشکش موصول ہوئی،  جس کی اجازت  کیوبا کی حکومت  نے دے دی۔

 

Agel Prostejov  کلب کے ساتھ معاہدہ کرنے والی ورگاس نے فوری طور پر یہ اشارہ دیا کہ مستقبل میں اس کا ذکر کثرت سے کیا جائے گا۔

ہر میچ میں  بہتر سے بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والی 16 سالہ   بہترین کھلاڑی کا اعزاز حاصل کرنےکی راہ میں قدم بہ قدم آگے بڑھ رہی تھی۔

سال 2016 میلیسا وارگاس  کے کیریئر کا  اہم موڑ ثابت ہوا۔

کیوبن  کھلاڑی کو کندھے کی انجری کا سامنا کرنا پڑا اور ان کا علاج  معالجہ ملکی فیڈریشن نے شروع کر دیا۔

اس عمل کا قریب سے جائزہ لینے والے اس کے والدین کو علاج کا طریقہ کار پسند نہ آیا  اور انہوں نے ورگاس کے لیے ایک اور کلینک کو ترجیح دی۔

اس  حرکت کو  کیوبا میں نا پسند کیا گیا۔

وارگاس پر بھاری پابندی عائد کرنے والی ملکی فیڈریشن نے نوجوان کھلاڑی پر 4 سال تک قومی ٹیم میں کھیلنے پر پابندی عائد کر دی۔

ورگاس، جو کیوبا میں "ناپسندیدہ" بن گئیں ، نے دوبارہ یورپ جا کر اپنا کیریئر جاری رکھنے کی ٹھانی۔

ایک کامیاب سینٹر کراس نے سوئٹزرلینڈ کے Volero Zürich کلب کے ساتھ سیاسی پناہ کے متلاشی کی حیثیت سے دستخط کیے، اس معاہدے کے بعد ورگاس نے کہا تھا کہ "مجھے اس پر کبھی افسوس نہیں ہوا۔ میں دنیا کی بہترین کھلاڑی  بننا چاہتی  ہوں۔ "

میلیسا ورگاس، جس نے سوئٹزرلینڈ میں چیمپئن شپ جیتی ، نے 2018 - 2019 کے سیزن میں پہلی بار ترکیہ کا رخ کیا۔

فنیر باہچے کلب کی پیش کش کو بلا تردد قبول کرنے والی والی بال کی نوجوان کھلاڑی نے  جلد ہی شائقین اپنا گرویدہ بنا لیا۔

ورگاس کو ان کی کارکردگی پر سراہا گیا، قومی ٹیم کا عمل غیر یقینی ہونے والی کھلاڑی  کی مانگ بڑھتی جا رہی تھی۔

زوران ٹیرزک، جو اس وقت فنیر باہچے  اور سربیا کی قومی ٹیم دونوں کی کوچنگ کر رہے تھے  نے بھی فیڈریشن کے عہدیداروں کو اسٹار کھلاڑی کے لیے متحرک کیا تھا۔

گو کہ تجربہ کار ٹرینر کی شہریت کی کوشش کامیاب رہی لیکن پتہ چلا کہ وہ کیوبا کی اجازت کے بغیر نہیں کھیل سکتی۔

اس  پیش رفت کے بعد  ترک والی بال فیڈریشن  نے میلیسا ورگاس کو ترک شہری بنانے کا سوچنا شروع کر دیا۔

سٹار  کھلاڑی نے  اس وقت کہا تھاکہ"ترکیہ کے نام پر جدوجہد کرنا میرے لیے باعث فخر ہو گا۔"

صدر رجب طیب ایردوان  نے اپنے ہاتھوں سے ورگاس کو ترک شناختی کارڈ دیا اور  اس نے 2023 نیشنز لیگ میں پہلی بار چاند ستارے والی جرسی پہنی۔

کامیاب کھلاڑی  اپنے حریفوں کے لیے ایک ڈراؤنا خواب بن گئی تو  اس نے  نیٹ  سلطانز  کے لیے داستان  رقم کی۔

وی این ایل میں ترک قومی ٹیم نے  دنیا کی اول نمبر کی ٹیم کا درجہ  حاصل کرنے میں کامیابی  حاصل کی۔

اس  کامیابی  کا پرچم   میلیسا ورگاس کی قیادت میں  یورپی چمپین شپ میں اپنے عروج پر پہنچا۔
 



متعللقہ خبریں