ایران میں حجاب کی نگرانی کرنے والی آخلاقی ٹیم "ارشاد گشت" دوبارہ سے بحال

مہسا امینی نامی ایک نوجوان خاتون 13 ستمبر کو دارالحکومت تہران میں اسکارف کے اصول کی پابندی نہ کرنے پر پولیس حراست میں موت کے بعد ملکی انتظامیہ کے خلاف مظاہرے شروع ہوئے تھے

2013493
ایران میں حجاب کی نگرانی کرنے والی آخلاقی ٹیم "ارشاد گشت" دوبارہ سے بحال

ایرانیمحکمہ  پولیس کے ڈپٹی کمانڈر انچیف قاسم رضائی نے کہا کہ "ارشاد گشت" کی لازمی حجاب  کا جائزہ لینے کی کاروائیاں جاری رہیں گی۔

ایرانی سٹوڈنٹس نیوز ایجنسی کے مطابق، رضائی، جنہوں نے صوبہ قزوین میں ایران کے مذہبی رہنما علی خامنہ ای کے نمائندے آیت اللہ عبدالکریم عابدینی سے ملاقات کی، اخلاقی پولیس"ارشاد گشت"  کی جانب سے حجاب کے معائنے کی بحالی کا جائزہ پیش کیا۔

اس معاملے کے  ان کے لیے "سرخ لکیر" ہونے لا ذکر کرنے والے رضائی  نے بتایا کہ"آج ہم اس معاملے کو ذمہ داری سے دیکھتے ہیں اور ہمارے گشتی دستوں کی تعیناتی عارضی نہیں ہوگی کیونکہ کسی بھی صورت میں خاندان کی اقدار اور بنیادوں کا تحفظ ضروری ہے۔ ہمارے کام کا بنیادی مرکز زبانی انتباہ  ہو گا۔ اعدادوشمار کے مطابق 50 فیصد حجاب کی خلاف ورزی کرنے والے حالات کی حالت زار سے ناواقف ہیں، لیکن جب انہیں صورت حال کی وضاحت کی جاتی ہے تو وہ معافی مانگتے ہیں اور اصول کی پابندی کرتے ہیں۔"

مہسا امینی نامی ایک نوجوان خاتون 13 ستمبر کو دارالحکومت تہران میں اسکارف کے اصول کی پابندی نہ کرنے پر پولیس حراست میں موت کے بعد ملکی انتظامیہ کے خلاف مظاہرے شروع ہوئے تھے اور  مظاہروں کے دوران سینکڑوں افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔

اس احتجاج 1979 سے لاگو ہونے والے لازمی حجاب میں نرمی کے مطالبات کودوبارہ سے ایجنڈے میں لایا تھا۔

حکومت نے اعلان کیا تھا کہ "ارشاد گشت" کی ڈیوٹی، جو کہ تنقید کا نشانہ تھی، ختم ہو گئی ہے اور ہیڈ سکارف ایپلی کیشن "ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے مزید جدید طریقوں کے ساتھ یہ عمل جاری رکھا جاسکتا ہے۔"

کچھ خواتین ہیڈ اسکارف کے قوانین کی تعمیل نہ کرنے  کی تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی تو کچھ کاروبار ی مراکز جو کہ ہیڈ سکارف کے لازمی قانون کی تعمیل نہیں کررہے تھے  کو بند  کیےجانے کی خبریں بھی سامنے آئی تھیں۔

علی خامنہ ای نے لازمی حجاب  پر پوری طرح عمل درآمد نہ کرنے والے خواتین پر "لا دینی اور انتظامیہ مخالفت" کا دھبہ  لگانے کی ضرورت کا اعلان کیا تھا۔

وزارت داخلہ اور عدلیہ کی جانب سے الگ الگ بیانات میں کہا گیا ہے کہ ہیڈ اسکارف کے اصول کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے گی اور سڑکوں اور راستوں میں لگے کیمرے حجاب کے کنٹرول  کے لیے استعمال کیے جائیں گے۔

 



متعللقہ خبریں