انڈونیشیا: صدر جوکو ویدودو نے معافی مانگ لی
بحیثیت صدرِ مملکت ، میں قبول کرتا ہوں کہ ملک میں پیش آنے والے متعدد واقعات میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی کی گئی ہے: صدر جوکو ویدودو
انڈونیشیا کے صدر جوکو ویدودو نے ماضی میں ملک میں ہونے والی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی وجہ سے معافی مانگ لی ہے۔
جوکو ویدودو نے دارالحکومت جکارتہ میں صدارتی پیلس سے عوام سے آن لائن خطاب کیا ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ "بحیثیت صدرِ مملکت ، میں عقلی و وجدانی حوالے سے قبول کرتا ہوں کہ ملک میں پیش آنے والے متعدد واقعات میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی کی گئی ہے"۔
صدر ویدودو نے کہا ہے کہ انسانی حقوق کی مذکورہ خلاف ورزیوں پر مجھے سخت افسوس ہے اور مجھے ان خلاف ورزیوں کی وجہ سے ہلاک ہونے والوں کے ساتھ اور ان کے کنبوں کے ساتھ دِلی ہمدردی ہے۔
انہوں نے، 1965 تا 2003 کے سالوں میں پیش آنے والے تقریباً 12 واقعات کا حوالہ دیا اور حکومتی فورسز کی طرف سے رفع کئے گئے واقعات میں، "انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر معافی طلب کی ہے۔
واضح رہے کہ 1965 میں انڈونیشا میں، جنرل سوہارتو کی زیرِ قیادت، مارشل لاء لگا دیا گیا اور پُر تشدد چھاپوں، گرفتاریوں اور قتل کے واقعات پیش آئے۔
1998 میں عوامی مظاہروں کے ساتھ سوہارتو کی 30 سالہ ڈکٹیٹر شپ کا تو خاتمہ ہو گیا لیکن اس دور میں کثیر تعداد میں طالبعلم اغوا اور قتل کروا دئیے گئے۔
غیر مصدقہ اعداد و شمار کے مطابق 1960 کے پُر تشدد واقعات میں کم از کم 5 لاکھ افراد قتل کروا دئیے گئے تھے۔
متعللقہ خبریں
افغانستان، سیلاب سے کم از کم افراد لقمہ اجل
ملک کے شمالی اور شمال مشرقی علاقوں میں شدید بارشوں کے باعث سیلاب آیا