افغانستان میں داعش کے حملے فرقہ وارانہ فسادات چھیڑنے کا ہدف رکھتے ہیں، شیعہ علما

شیعہ کونسل کے چیئرمین اور قندھار کے امام جمعہ سردار محمد زاہدی 15 اکتوبر کو نماز جمعہ کے دوران داعش کے حملے کے دوران اول صف میں نماز ادا کر رہے  تھے

1724502
افغانستان میں داعش کے حملے فرقہ وارانہ فسادات چھیڑنے کا ہدف رکھتے ہیں، شیعہ علما

امریکی قیادت کی نیٹو افواج کے افغانستان سے انخلا کے بعدملک میں رہنے والے شیعوں کو دہشت گرد تنظیم داعش کے دو بڑے حملوں کا سامنا کرنا پڑا  ہے تو  قندھار میں مقیم شیعہ علماء نے بیان دیا کہ دہشت گرد تنظیم فرقہ وارانہ جنگ چھیڑنے کے درپے ہے۔

شیعہ علما نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ امریکہ کے بعد قندوز اور قندھار میں اہلِ تشیع کی مساجد پر داعش کے خونی دہشت گردانہ حملوں کا ہدف ملک میں فرقہ وارانہ جنگ شروع کرنا تھا اور اس بات پر زور دیا کہ دہشت گرد تنظیم اس مقصد کو حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکے گی۔

شیعہ کونسل کے چیئرمین اور قندھار کے امام جمعہ سردار محمد زاہدی 15 اکتوبر کو نماز جمعہ کے دوران داعش کے حملے کے دوران اول صف میں نماز ادا کر رہے  تھے۔

حملے میں بال بال بچ جانے والے زاہدی کا کہنا تھا کہ ان حملوں کا ایک دوسرا مقصد داعش کے  تا حال فعال ہونے کا  دنیا بھر کے سامنے  مظاہرہ کرنا تھا۔

9 سال تک قندھار میں جمعہ کے امام کے طور پر خدمات انجام دیں اور افغان شیعوں کے رہنما آیت اللہ علی سیستانی کے نمائندے حسین نوری شورپرائی  نے بھی کہا ہے کہ داعش کے حملوں کے پیچھے اسرائیل اور مغربی طاقتیں کار فرما ہیں۔



متعللقہ خبریں