طالبان نے کابل پر قبضہ کرلیا، صدارتی محل میں داخل، اشرف غنی تاجکستان فرار

خبریں ہیں کہ ملک چھوڑنے سے قبل صدر اشرف غنی نے امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد اور نیٹو سے ہنگامی رابطے کئے۔ صدر غنی کی تاجکستان پہنچنے کی اطلاعات ہیں۔ بتایا جا رہا ہے کہ انہوں نے اپنی ٹیم کے ہمراہ ملک چھوڑا

1691507
طالبان نے کابل پر قبضہ کرلیا، صدارتی محل میں داخل، اشرف غنی تاجکستان فرار

افغانستان کی حکومت نے طالبان کے سامنے ہتھیار ڈال دیے ۔ غیر ملکی میڈٰیا کا کہنا ہے کہ صدر اشرف غنی اپنی ٹیم کے ہمراہ ملک چھوڑ کر تاجکستان  جا چکے ہیں۔

اے پی کے مطابق حکام نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر صحافیوں کو بتایا ہے کہ صدر غنی کے ہمراہ افغان قومی سلامتی کے مشیر محب اللہ محب بھی وطن چھوڑ چکے ہیں۔

خبریں ہیں کہ ملک چھوڑنے سے قبل صدر اشرف غنی نے امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد اور نیٹو سے ہنگامی رابطے کئے۔ صدر غنی کی تاجکستان پہنچنے کی اطلاعات ہیں۔ بتایا جا رہا ہے کہ انہوں نے اپنی ٹیم کے ہمراہ ملک چھوڑا۔

افغان میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ صدر اشرف غنی کے استعفیٰ دینے کا معاملہ طے پا گیا ہے۔ عبوری حکومت کے قیام سے متعلق معاہدہ طے پانے کے بعد اشرف غنی استعفیٰ دے دیں گے۔ افغان حکومت کا وفد طالبان سے مذاکرات کے لیے دوحہ جائے گا۔ وفد میں یونس قانونی، احمد ولی مسعود اور محمد محقق بھی شامل ہونگے۔
 خیال رہے کہ آج ہی افغان صدر اشرف غنی کی جانب سے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر قوم کے نام ایک ویڈیو پیغام جاری کیا گیا تھا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ جو لوٹ مار یا انتشار کا سوچے گا، اس سے بزور طاقت نمٹا جائے گا، ہم اسے بہترین انداز میں سرانجام دینگے کیونکہ یہ ہماری ذمہ داری ہے۔

قائم مقام افغان وزیر داخلہ عبدالستار میرز کوال نے کہا ہے کہ کابل پر حملہ نہ کرنے کا معاہدہ طے پا گیا ہے، افغانستان میں اقتدار پرامن طور پرعبوری حکومت کو منتقل ہو گا۔

افغان میڈیا کے مطابق طالبان کو اقتدار کی منتقلی کیلئےافغان صدارتی محل میں مذاکرات جاری ہیں، علی احمدجلالی کونئی عبوری حکومت کا سربراہ مقرر کیا جائے گا۔ عبداللہ عبداللہ معاملےمیں ثالث کا کردارادا کر رہے ہیں۔

امریکی اور برطانوی سفارتی عملے کا کابل سے انخلا کا عمل جاری ہے۔ دیگر ممالک کی جانب سے بھی افغانستان سے شہریوں کی واپسی کیلئے اقدامات کئے گئے ہیں جبکہ روس نے کابل سے اپنے سفارتی عملے کو واپس نہ بلانے کا اعلان کیا ہے۔

ترجمان طالبان سہیل شاہین نے کہا ہے کہ کسی سے انتقام لینے کا ارادہ نہیں، اقتدار پرامن طریقے سے منتقل کیا جائے گا، سب کودعوت دیتے ہیں، آئیں مل کر افغانستان کی خدمت کریں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم افغان اور دیگر لوگوں کیلئےعام معافی کا اعلان کر چکے ہیں، ان کوخوش آمدید کہیں گے جو بد عنوان کابل انتظامیہ کیخلاف ہیں، جنہوں نے دخل اندازوں کی مدد کی، ان کیلئے بھی دروازے کھلے ہیں۔

طے کی تیزی سے بدلتی صورتحال کے پیش نظر افغانستان کی سیاسی قیادت پاکستان پہنچ گئی ہے۔ افغان سپیکر میر رحمان رحمانی بھی وفد میں شامل ہیں۔ خصوصی نمائندہ افغانستان محمد صادق نے مہمانوں کا استقبال کیا۔

ذرائع کے مطابق افغان وفد میں محمد یونس قانونی، استاد محمد کریم، احمد ضیاء مسعود، احمد ولی مسعود، عبداللطیف پیدرام اور خالد نور بھی شامل ہیں۔ افغان سیاسی رہنما افغانستان میں طالبان کے کنٹرول کے بعد کی صورتحال پر ملاقاتیں کریں گے۔

 

 

 

 

 

 

 



متعللقہ خبریں