ترکی خطے کے تمام ممالک سے اچھے تعلقات کا خواہاں ہے: وزیر خارجہ چاوش اولو

میولود چاوش اولو نے ان خیالات کا اظہار  ایک پرائیویٹ ٹیلی ویژن چینل پر ایجنڈے کے بارے میں جائزہ  پیش کرتے ہوئے کیا

1871285
ترکی خطے کے تمام ممالک سے اچھے تعلقات کا خواہاں ہے: وزیر خارجہ چاوش اولو

وزیر خارجہ  میولود چاوش اولو  نے کہا کہ ترکی اور اسرائیل کے درمیان سفیروں کی باہمی تقرری مستقبل قریب میں حتمی شکل دی جاسکے گی۔

میولود چاوش اولو    نے ان خیالات کا اظہار  ایک پرائیویٹ ٹیلی ویژن چینل پر ایجنڈے کے بارے میں جائزہ  پیش کرتے ہوئے کیا۔

وزیر خارجہ  چاوش اولو نے کہا کہ شام میں خانہ جنگی 11 سال سے زیادہ عرصے سے جاری ہے۔

انہوں نے کہا کہ ابتدا ہی سے ترکی ہونے کے ناتے ہم نے کہا کہ سب سے اہم عمل سیاسی عمل ہے۔ جب ہم اس عمل کو دیکھتے ہیں تو صرف آستانہ عمل ہی ہمارے سامنے موجود ہےلیکن شامی حکومت  سیاسی حل پر یقین نہیں رکھتی اگر ایسا جاری رہا تو  پھر ملک تقسیم بھی ہوسکتا ہے۔

انہوں نے ترکی اور شام کے درمیان رابطوں کے حوالے سے  کہا کہ  انٹیلی جنس اداروں کے درمیان مذاکرات کا سلسلہ جاری ہے۔

انہوں نے کہا کہ   (شام کی حکومت کے وزیر خارجہ سے )    میری ان سے  بڑی مختصر  سے بات چیت ہوئی ہے وہ بھی کھڑے کھڑے ۔

وزیر خارجہ  چاوش اولو نے ترکی کی( شامی انتظامیہ کے ساتھ) مذاکرات   کی کیا کوئی شرط ہے  سے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ مذاکرات کے لیے کوئی شرائط نہیں  ہوتی۔  شام کی علاقائی سالمیت اور سیاسی سالمیت ہمارے لیے اہم ہے،پناہ گزینوں کا   اپنے  ملک  بحفاظت واپس جانا ضروری ہے، شام کی تعمیر نو ضروری ہے، اگر امن قائم  ہوا تو  تعمیراتی عمل شروع ہو سکتا ہے۔

چاووش اولو، ترکی اور اسرائیل کے درمیان سفیروں کی باہمی تقرری کے حوالے سے کہا کہ مستقبل قریب میں  ایسا ممکن ہے اس پر کام  ہو رہا ہے۔

انہوں نے ترکی اور اسرائیل کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے سے مسئلہ فلسطین پر کیا اثر پڑے گا، سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ حماس اور فلسطینی فریق دونوں اسرائیل کے ساتھ ہمارے تعلقات معمول پر  آنے کو خواہشمند ہیں ۔ اسرائیل کے ساتھ اچھے تعلقات کا مطلب ہر گز یہ نہیں ہے کہ ہمارا فلسطین سے متعلق   نقطہ نظر بدل گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ  مصر کے ساتھ تعلقات کے   معمول پر آنے کا عمل شروع ہو گیا ہے، لیکن اس میں ابھی پیشقدمی سست طریقے سے ہو رہی  ہے۔  اسے کچھ  سرعت بخشنے کی  ضرورت ہے۔ ہمارے تعلقات  سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے ساتھ جسے تیزی  سے نارمل سطح  پر آئے  ہیں  مصر کے ساتھ ابھی اس سطح کو حاصل نہیں کیا جاسکا ہے۔

 



متعللقہ خبریں