ہماری عبادت گاہوں پر حملوں میں ملوث افراد کو بھاری قیمت چکانے پڑے گی: صدر ایردوان

یونانی قبرصی انتظامیہ میں مسجد پر نسل پرستانہ حملے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے ایردوان نے کہاکہ "جنوبی قبرص میں کی جانے والی اس کاروائی پر ہم خاموش نہیں رہیں گے"

1743617
ہماری عبادت گاہوں پر حملوں میں  ملوث افراد کو بھاری قیمت چکانے پڑے گی: صدر ایردوان

صدر رجب طیب ایردوان، یونانی قبرصی انتظامیہ میں مسجد پر حملے کے  بارے میں بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ  "ہماری عبادت گاہوں  پر اس طرح کی تخریب کاری میں ملوث ہونے کی آپ کو بھاری قیمت ادا کرنی پڑے گی۔ ہم  ان واقعات کے پیچھے کن کا ہاتھ ہے ان کی تلاش میں ہیں۔"

صدر ایردوان نے قطر کے دورے سے قبل استنبول اتاترک ہوائی اڈے پر ایک بیان دیا۔

یونانی قبرصی انتظامیہ کے مسجد پر نسل پرستانہ حملے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے ایردوان نے کہاکہ

"جنوبی قبرص میں کی جانے والی اس کاروائی پر ہم خاموش نہیں رہیں گے۔ ہم  شمالی قبرص ترک جمہوریہ کے صدر ایرسن تاتار کے بیان سے متفق ہیں۔ انہوں نے کہا کہ  آپ کو ہماری عبادتگاہوں پر اس طرح کی تخریب کاری میں ملوث ہونے کی بھاری قیمت ادا کرنی پڑے گی۔ ہم  ان واقعات کے پیچھے کن کا ہاتھ ہے ان کی تلاش میں ہیں۔  ان مساجد کی حفاظت   کرنا جنوبی قبرصی انتظامیہ کی ذمہ داری  ہے۔

شمالی قبرصی ترک جمہوریہ کے  محکمہ  مذہبی امور کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ لارناکا جامع   مسجد پر 2 دسمبر کی شام کو ایک بدنما حملہ کیا گیا۔

بیان میںکہا گیا ہے کہ  حملے میں کوئی زخمی یا جانی نقصان نہیں ہوا، تاہم  یونانی قبرصی پولیس کی جانب سے تحقیقات کے نتیجے میں 1 شخص کو گرفتار  کرلیا گیا ہے۔

صدر ایرسن تاتار نے اپنے تحریری بیان میں لارناکا کی  جامع  مسجد کو نذر آتش کرنے  کوشش کی شدید مذمت کی جبکہ قبرص کے مسئلے پر معاہدے کے حوالے سے یونانی قبرصی فریق سے بات چیت کا مطالبہ جاری رکھا ہوا ہے۔

تاتار نے نشاندہی کی کہ ماضی میں حملوں کے ساتھ، لارناکا  جامع مسجد کو نذر آتش کرنے  کی  کوشش کی گئی تھی، اور اس   حملے نے ایک بار پھر یہ ظاہر کیا کہ یونانی ذہنیت تبدیل نہیں ہوئی ہے۔

"انہوں نے کہا کہ 1963-1974 کے دوران ہماری سینکڑوں مساجد پر حملے کیے گئے اور انہیں تباہ کیا گیا۔"



متعللقہ خبریں