اناطولیہ کی ابتدائی تہذیب20

دنیا کا پہلا دوا ساز"گالین"

1674763
اناطولیہ کی ابتدائی تہذیب20

قدیم ادوار سے بنی نوع انسان    بعض امراض کے خلاف جنگ میں بے بس  ہوتا نظرآتا ہے۔اپنی صحت یابی کے لیے انسان یا تو حکیموں کے یا تو پیروں ،فقیروں حتی راہبوں سے رجوع کرتا ہے۔ بعض اوقات آسیبوں کی وجہ سے بیمار ہونے جبکہ بعض اوقات خدا کی نا فرمانی  کرتے  ہوئے اپنی بیماری کو  انسان ایک سزا سمجھتا رہا ہے۔ انسان  اس سے نجات کے لیے تعویز گنڈوں، جڑی بوٹیوں اور موسیقی کی دھنوں کا سہارا لیتے ہوئے بد روحوں  سے خود کو آزاد کرنے اور  قربانی کی رسم  بھی ادا کیا کرتا  ہے۔ زندگی کے ہر شعبے میں مداخلت کی بنا پر خدا صحت کے معاملے میں اپنی اجارہ داری برقرار رکھتا رہا۔قدیم دور میں مغربی اناطولیہ  کے فلسفیوں نے بطور دلیل سائنس کی ترویج میں پیش رفت  شروع کی ۔پانچوی صدی قبل مسیح میں پہلی بارانسانی جسم  پر تحقیق کی گئی۔ اس کے بعد ہیپوکراتس دین اور آسیبی قوتوں کے بجائے مشاہدے،عقل اور اطلاق کا طریقہ اپنایا جس کی وجہ سے اسے بابائے طب  بھی کہا جاتا ہے۔ہیپوکراتس کی اس روایت کو برگامہ کے گالین نے بھی جاری رکھا گیا جہاں اناطولیہ کے پہلے ہسپتال میں مریضوں کا اس نے علاج کیا ۔

گالین دور حاضر کے ازمیر سے متصل تحصیل برگامہ میں پیدا ہوا جو کہ  پرگامون سلطنت کا صدر مقام تھا۔پرگامون یعنی برگامہ قدیم دور میں  طب کا اہم مرکز تھا جہاں قائم  اسکلی پیون نامی پہلا ہسپتال بھی موجود تھا۔گالین اسی ہسپتال میں اپنے طلبہ کو درس بھی فراہم کرتا تھا۔
  گالین نے پہلےاپنے آبائی شہر برگامہ اور بعد میں  اسکندریہ سے طب کی تعلیم لی اور ہیپوکراتس کے نقش قدم پر چلنے کا ارادہ کیا ۔ اس کا ماننا تھا کہ بیماری  سزائے الہی نہیں بلکہ ایک فطری عمل ہے جسے علاج کے ذریعے دور کیا جا سکتا ہے۔ اس نے اپنے مشاہدات و تجربات  کی روشنی میں علم طب کو فروغ دینے میں کافی اہم کام کیا جس سے اناطولیہ کا خطہ شعبہ طب کی نمایاں رہا ۔
روم میں قیام کے دوران گالین نے شہنشاہوں اور گلیڈیٹرز  کے حکیم کا فرض ادا کیا ۔زخمی گلیڈیئٹرز کا علاج کرتے ہوئے اس نے انسانی وجود کا گہرائی سے مشاہدہ کیا اور اپنی  معلومات میں اضافہ کرنے کا موجب بنا۔ اس نے بالخصوص پٹھوں، ہڈیوں اور انسانی رگوں  سے دلچسپی رکھی۔گالین پہلا شخص تھا جس نے جانوروں پر طبی تجربات کرنے کا آغاز کیا ۔جانداروں پر اس کی تحقیق کے بعض ناگوار طریقوں  پر تنقید بھی ہوئی البتہ ان تجربات نے آئندہ کی نسلوں کو ایک راہ دکھائی۔اس نے اپنے تجربات میں یہ ثابت کیا کہ حلق کی رگیں کٹنے سے آواز اور دل کو جانے والی رگوں کو کاٹنے سے حرکت قلب بند ہو جاتی ہے۔ گالین نے انسانی وجود   کے نظام کو اپنے دور میں کافی ترقی دی ۔
گالین کے تجربات کافی جرات مندانہ تھے جن کا اثر  دور وسطی  حتی رونیسانس تک جاری رہا ۔دور تاریکی کے حوالے سے مشہور دور وسطی میں طبی تجربات گرجوں کی نگرانی میں کیا جاتا تھا جن میں انسانی وجود پر تجربہ منع تھا۔گالین کا ماننا تھا کہ روح فانی ہے  جس نے  اپنے نظریات کو حیات بخشی ۔ اسی وجہ سے اس دور کو طب گالین بھی کہا جاتا رہا  مگر اسے صحیح مقام رونیسانس  کے دور میں ملا ۔

گالین نے گلیڈیئٹرز کے زخموں کا علاج کرتے وقت جو طریقہ اختیار کیا  وہ کافی قابل ذکر تھا جس نے  جدید دوا سازی کی بنیاد بھی رکھی  کیونکہ دوا سازی  میں انہوں نے معدنیاتی ،حیوانی اور نباتاتی اجزا کا عمل دخل  استعمال کیا۔ اسی وجہ سے گالین کو فارماکولوجی کا بانی بھی کہا جائے تو غلط نہ ہوگا۔گالین کا شمار قدیم ادوار کے نامور حکیموں میں ہی نہیں بلکہ نباتاتی اور موثر مواد سے دوا سازی میں نام کمانے والے پہلے حکیم کے طور پر ہوتا ہے لیکن بابائے طب ہیپوکراتس سے تو ہر کوئی واقف  ہے مگر گالین پہلے کھلاڑیوں کے معالج،پہلے دوا ساز تھے۔

گالین نے اپنے سے پہلے ماہرین کو ہمیشہ  عزت کی نگاہ سے دیکھا اور کسی سے کوئی اختلاف نہیں رکھا۔اس نے ہمیشہ اپنے تجربات و مشاہدات کے نتیجے میں معلومات کو وسعت دی ۔ تشخیص کے ذریعے طریقہ علاج اپنایا اور انسانی وجود کو لاحق امراض کا سبب بیرونی اثرات کو قرار دیا ۔رونیسانس دور میں گالین کی غلطیوں کا  ادراک کیا گیا اور اس کی  ہر تحقیق کو شک کی نگاہ سے دیکھا جانے لگا مگر پاستیور کے بیکٹیریا کی موجودگی کا ثبوت گالین کی تحقیق سے ہی سامنے آیا تھا۔
 گالین نے علم طب پر کافی کتب تحریر کیں جو ہمیں آج بھی ملتی ہیں۔گالین کی کتب کا ذخیرہ فی الوقت بیس جلدوں پر مشتمل ہے مگر کہنا  یہ ہےکہ اس کی تعداد چار گنا زیادہ تھی جو کہ گمشدہ ہیں۔ دور جدید میں معالجین کا کہنا ہے کہ گالین کی بدولت ہمیں  مجموعی طب    کا نظریہ بھی ملتا ہے۔
 گالین کا ماننا تھا کہ انسان کا مزاج چار قسم  کا ہوتا تھا جن میں سست حرکت،اداس ،پر جوش اور  فی البدیہہ حرکت کرنا شامل ہے۔اس تھیوری کی سائنسی دلیل تو موجود نہیں ہے لیکن جدید علم نفسیات میں اسے جگہ ضرور دی جاتی ہے۔

 گالین کا کہنا تھا کہ  علم طب میں غیر جانبداری اور عقل کا استعمال شرط ہے۔اس طرح سےاناطولیہ     سےطبی امراض کو سحر بازی،آسیب اور خدا کی طرف سےآنے کے تمام مفروضات  کا خاتمہ ہوا۔ طب اور دوا سازی کے حوالے  سے پندرہ صدیوں   تک گالین نے معالجین کی رہنمائی  کی۔گالین کی بعض تحقیقات اور طریقہ علاج کو بعد کے ادوار میں غلط بھی ثابت کیا گیا لیکن  اس حقیقت سے کوئی انکار نہیں کہ گالین نے جدید طب کو کافی اہم تجربات سے نوازا۔
 آج آپ نے ہیپوکراتس کے بعد علم  طب میں سب سے زیادہ خدمات کے حامل دنیا کے دوسرے بڑے حکمی اور پہلے دوا ساز برگامہ کے گالین سے متعلق جاننے کی کوشش کی ۔


ٹیگز: #گالین

متعللقہ خبریں