اومی کرون پھیپھڑوں کے بجائے گلے کو متاثر کرتا ہے: ماہرین

سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کی نئی قسم اومیکرون سے پھیپھڑوں کی بجائے گلے کے متاثر ہونے کا امکان زیادہ ہوتا ہے

1756993
اومی کرون  پھیپھڑوں کے بجائے گلے کو متاثر کرتا ہے: ماہرین

ایسے شواہد مسلسل سامنے آرہے ہیں جن سے عندیہ ملتا ہے کہ کورونا وائرس کی نئی قسم اومیکرون سے پھیپھڑوں کی بجائے گلے کے متاثر ہونے کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔

سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ یہی وجہ ہے کہ بظاہر اومیکرون قسم بہت زیادہ متعدی ہے مگر کورونا کی دیگر اقسام کے مقابلے میں کم جان لیوا ہے۔

یہ عندیہ حال میں سامنے آیا جن میں سے چار رپورٹس پچیس دسمبر کے بعد پیش کی گئی اور ان سب میں دریافت ہوا کہ اومیکرون سے مریضوں کے پھیپھڑوں کو اس طرح نقصان نہیں پہنچتا جس طرح ڈیلٹا اور وائرس کی دیگر اقسام پہنچاتی ہیں۔

یہ سب تحقیقی رپورٹس اب تک کسی طبی جریدے میں شائع نہیں ہوئی مگر لندن کالج یونیورسٹی کے وائرلوجی پروفیسر ڈینان پلائے نے بتایا کہ اومیکرون میں موجود تمام میوٹیشنز سابقہ اقسام سے مختلف ہیں جس کے نیتجے میں اس کی مختلف خلیات کو متاثر کرنے کی صلاحیت تبدیل ہوئی۔

انہوں نے بتایا کہ ایسا نظر آتا ہے کہ یہ نئی قسم نظام تنفس کی نالی کے اوپری حصے یعنی حلق کے خلیات کو زیادہ متاثر کرتی ہے اور پھیپھڑوں کے مقابلے میں وہاں اپنی نقول زیادہ تیزی سے بناتی ہے۔ یہ سب ابتدائی ہیں مگر سب تحقیقی رپورٹس میں اسی بارے میں توجہ دلائی گئی ہے۔

اگر وائرس اپنی زیادہ نقول حلق میں بناتا ہے تو اس کے نتیجے میں وہ زیادہ متعدی ہوسکتا ہے جس سے اومیکرون کے بہت تیزی سے پھیلنے کی ممکنہ وضاحت بھی ہوتی ہے۔

اس کے مقابلے میں پھیپھڑوں کے ٹشوز کو زیادہ بہتر طریقے سے متاثر کرنے والا وائرس کم متعدی مگر زیادہ جان لیوا ثابت ہوسکتا ہے۔

لیور پول یونیورسٹی کی ایک تحقیق چھبیس دسمبر کو جاری کی گئی تھی جس میں بتایا گیا کہ اومیکرون سے چوہوں میں بیماری کی شدت بہت زیادہ نہیں تھی۔

اس تحقیق میں چوہوں کو اومیکرون سے متاثر کیا گیا تو ان کا جسمانی وزن کم ہوگیا مگر وائرل لوڈ کم تھا جبکہ نمونیا کی شدت بھی کم تھی۔

درحقیقت امیکرون سانس کے خلیات کو زیادہ متاثر کرتا ہے اور اسی وجہ سے ممکنہ طور پر مریضوں میں بیماری کی علامات کی شدت معمولی ہوتی ہے۔

حقیقی دنیا کا ڈیٹا اس دریافت کو  تقویت دیتا ہے اور ڈیلٹا قسم کے مقابلے میں اومیکرون سے متاثر بہت کم افراد کو ہسپتال میں داخل ہونے کی ضرورت پڑی ہے۔

 



متعللقہ خبریں