وزیراعلیٰ پنجاب کا دوبارہ انتخاب 22 جولائی کو ہوگا: سپریم کورٹ

سپریم کورٹ نے حتمی حکم جاری کرنے سے قبل انتخاب کے لیے امیدواران پنجاب کے وزیرِ اعلیٰ حمزہ شہباز اور صوبائی اسمبلی کے اسپیکر پرویز الہی کو طلب کیا جو سپریم کورٹ کی لاہور رجسٹری میں پیش ہوئے

1850930
وزیراعلیٰ پنجاب کا دوبارہ انتخاب 22 جولائی کو ہوگا:  سپریم کورٹ

 

پنجاب کے وزیر اعلیٰ کے انتخاب کے حوالے سے لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کی درخواست پر سپریم کورٹ نے احکامات جاری کر دیے ہیں جس کے مطابق وزیرِ اعلیٰ کے انتخاب کے لیے 22 جولائی کو دوبارہ گنتی ہوگی۔

سپریم کورٹ نے حتمی حکم جاری کرنے سے قبل انتخاب کے لیے امیدواران پنجاب کے وزیرِ اعلیٰ حمزہ شہباز اور صوبائی اسمبلی کے اسپیکر پرویز الہی کو طلب کیا جو سپریم کورٹ کی لاہور رجسٹری میں پیش ہوئے۔

سپریم کورٹ نے دونوں فریقین کو کچھ وقت دیا کہ وہ انتخاب کے لیے مشاورت کر لیں جس کے بعد 22 جولائی کو انتخاب پر اتفاق کیا گیا۔

خیال رہے کہ 17 جولائی کو پنجاب میں 20 نشستوں پر ضمنی انتخابات ہونے ہیں۔ یہ نشستیں تحریکِ انصاف کے ارکان کے منحرف ہونے کے بعد ڈی سیٹ ہونے کے سبب خالی ہوئی تھیں۔

سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے سوال اٹھایا تھا کہ وزیرِ اعلیٰ کے انتخاب تک صوبے کا وزیرِ اعلیٰ کون ہوگا؟

بعد ازاں تحریک انصاف کے وکیل بابر أعوان نے کہا کہ وہ حمزہ شہباز کو وزیرِ اعلیٰ تسلیم کرنے کے لیے تیار ہیں۔ جب کہ پرویز الٰہی نے بھی اس تجویز سے اتفاق کیا۔

سماعت میں بابر اعوان کا کہنا تھا کہ شفاف ضمنی انتخابات اور مخصوص نشستوں پر ارکان مقرر کرنے کے نوٹیفکیشن کے اجرا تک حمزہ شہباز بطور وزیرِ اعلیٰ قبول ہیں۔

چیف جسٹس نے اس موقع پر کہا کہ انہیں خوشی ہے کہ دو مخالف گروپوں کے درمیان اتفاق رائے ہوا ہے۔ یہ دونوں فریقوں کی کامیابی ہے۔

سپریم کورٹ نے اس کیس کا تحریری فیصلہ بعد میں جاری کرنے کا اعلان کیا ہے۔

قبل ازیں سپریم کورٹ کے چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے اس کی کیس کی سماعت شروع کی۔ بینچ میں جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس جمال خان مندوخیل شامل تھے۔

پی ٹی آئی کی جانب سے امتیاز صدیقی لاہور رجسٹری سے پیش ہوئے تھے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ بابر اعوان بھی اسی درخواست میں وکیل ہیں۔ ایک درخواست میں ایک وکیل کو ہی سنا جائے گا۔

بعد ازاں بابر اعوان نے دلائل کا آغاز کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ 16 اپریل کو وزیرِ اعلیٰ پنجاب کا انتخاب ہوا تھا جس میں ایوان میں بدمزگی ہوئی۔ بعد ازاں پولیس کو ایوان میں طلب کیا گیا۔



متعللقہ خبریں