عمران خان نے امریکا سے نائب وزیر خارجہ کو عہدے سے ہٹانے کا مطالبہ کردیا

امریکی نشریاتی ادارے ’سی این این‘ کو انٹرویو دیتےہوئےسابق وزیر اعظم نےکہا کہ امریکی نائب وزیر خارجہ نے7 مارچ کو پاکستانی سفیر سےبات کی اور امریکی عہدیدار نےکہا کہ عدم اعتماد کامیاب ہوئی تو معاف کردیا جائےگا

1831151
عمران خان نے امریکا سے نائب وزیر خارجہ کو عہدے سے ہٹانے کا مطالبہ کردیا

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے ’رجیم چینج سے متعلق سازش‘ کے پس منظر میں واشنگٹن سے امریکی نائب وزیر خارجہ کو عہدے سے ہٹانے کا مطالبہ کیا ہے۔ 

امریکی نشریاتی ادارے ’سی این این‘ کو انٹرویو دیتے ہوئے سابق وزیر اعظم نے کہا کہ امریکی نائب وزیر خارجہ نے 7 مارچ کو پاکستانی سفیر سے بات کی اور امریکی عہدیدار نے کہا کہ عدم اعتماد کامیاب ہوئی تو معاف کردیا جائے گا اور اگلے ہی روز میرے خلاف پارلیمنٹ میں تحریک عدم اعتماد آگئی۔

سابق وزیر اعظم نے  ‘سی این این’ کی نیوز اینکر کو بتایا کہ 22 کروڑ عوام کے منتخب وزیرا عظم کو سازش کے ذریعے ہٹایا گیا اور سائفر کو کابینہ میں پڑھ کر سنایا گیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ قومی سلامتی کمیٹی میں بھی امریکی دھمکی کا معاملہ اٹھایا گیا، سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ میرے اچھے تعلق تھے جبکہ موجودہ امریکی صدر جوبائیڈن کے آتے ہی اور افغانستان سے انخلا کے بعد امریکی قیادت نے ہم سے رابطہ نہیں کیا۔

دوران انٹرویو عمران خان نے سوال اٹھایا کہ ’امریکا نے پاکستان میں رجیم چینج کیوں کرائی؟ رجیم چینج سے پاکستان کے عوام انتہائی غصے کا اظہار کررہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ دورہ روس تمام اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے بہت پہلے طے تھا۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے بتایا کہ کسی کو بھی نہیں پتا تھا کہ روس یوکرین پر حملہ کردے گا، میرے دورہ روس کو اینٹی امریکا تاثر دیا گیا، روس سے ہمیں فوجی ساز و سامان خریدنا تھا، ہم نے روس سے سستی گندم اور سستے تیل کے لیے بات کی، دورہ روس سے متعلق ہماری قیادت آن بورڈ تھی جبکہ بھارت امریکا کے قریب ہے وہ بھی روس سے تجارت کررہا ہے۔

انہوں نے کہاکہ کسی بھی معاملے میں فوجی حل پر یقین نہیں رکھتے، ہماری پارٹی اگلے انتخابات میں حصہ لے گی اور ہماری پارٹی سب سے بڑی پارٹی بن کر ابھرے گی۔

ایک سوال کے جواب میں عمران خان نے کہا کہ روس کا دورہ تمام اسٹیک ہولڈرزکی مشاورت سے بہت پہلے پلان ہو چکا تھا، ہمارے ٹرمپ انتظامیہ سے بہترین تعلقات تھے لیکن جوبائیڈن کے اقتدار میں آنے کے بعد دو طرفہ تعلقات میں بدلاؤ آیا، بائیڈن کی جانب سے مجھ سے کبھی رابطہ نہیں کیا گیا۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ ڈونلڈ لو کی دھمکی سے پہلے امریکی سفارتخانہ ہمارے پارٹی ممبران کو بلاتا رہا، پارلیمنٹ کے دیگر ممبران کو خریدنے کیلئے لاکھوں ڈالرز لگائے گئے، شہباز شریف کی 60 فیصد کابینہ ضمانت پر ہے۔

 

 

 

 

 

 

 

 



متعللقہ خبریں