فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے کے ایک اسکول پر یہودی آباد کاروں کا دھاوا
دو نقاب پوش یہودی آباد کاروں نے امریکی ساختہ M16 قسم کی رائفلیں اٹھا رکھی تھیں اور فوجی وردی میں ملبوس تھے۔ انہوں نے ہیبرون کے علاقے میسفیر یتہ میں واقع تووانی اسکول پر دھاوا بولا
مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر ہیبرون کے ایک فلسطینی گاؤں میں مسلح اور نقاب پوش یہودی آباد کاروں نے ایک اسکول پر دھاوا بول دیا۔
سوشل میڈیا پر پھیلنے والی اور رد عمل کا موجب بننے والی اس واقع کی فوٹیج اسکول پر دھاوا بولنے والے آباد کاروں کے خلاف مزاحمت کرنے والے ایک فلسطینی شہری نے ریکارڈ کی۔
ان مناظر کو پوسٹ کرنے والی اسرائیلی حقوق کی تنظیم یش دین کے مطابق دو نقاب پوش یہودی آباد کاروں نے امریکی ساختہ M16 قسم کی رائفلیں اٹھا رکھی تھیں اور فوجی وردی میں ملبوس تھے۔ انہوں نے ہیبرون کے علاقے میسفیر یتہ میں واقع تووانی اسکول پر دھاوا بولا۔
اسکول میں ایک غیر مسلح فلسطینی کو عمارت سے فلسطینی پرچم ہٹانے اور باہر نکالنے کی کوشش کرنے والے آباد کاروں کے خلاف جرات مندانہ ردعمل ظاہر کرتے ہوئے دیکھا گیا۔اسرائیلی فوج کے پہنچنے پر مسلح آباد کار اسکول چھوڑ کر چلے گئے۔
دوسری جانب فلسطینی وزارت خارجہ نے مغربی کنارے میں فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی غاصبوں کی اشتعال انگیزیوں میں اضافے کی طرف توجہ مبذول کرائی۔
وزارت کی طرف سے جاری کردہ بیان میں اس بات پر زور دیا گیا کہ اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو اور انتہائی دائیں بازو کے قومی سلامتی کے وزیر اتمار بین گویر اشتعال انگیزی کے ذمہ دار ہیں۔
بیان میں عالمی برادری سے اشتعال انگیزی روکنے کے لیے کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔