اسرائیلی وزیر اعظم کے دو ریاستی کے خلاف ہونے کے بیان پر مغربی ممالک کا رد عمل
اسرائیل میں موجودہ حکومت دو ریاستی حل کی راہ میں واضح رکاوٹ ہے، "لیکن حکومتیں عارضی ہوتی ہیں۔" جوزپ بوریل
اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے فلسطینی ریاست کے قیام کے خلاف بیان پر ردعمل بڑھتا جا رہا ہے۔
یورپی یونین کے اعلی نمائندے جوزپ بوریل نے اسپین میں ڈاکٹریٹ کی اعزازی تقریب میں اپنی تقریر میں اسرائیل پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ"اگرچہ اسرائیل اسے مسترد کرتا ہے، لیکن ہم سمجھتے ہیں کہ دو ریاستی حل بین الاقوامی برادری کے دباؤ میں امن لائے گا،"
انہوں نے کہا کہ اسرائیل میں موجودہ حکومت دو ریاستی حل کی راہ میں واضح رکاوٹ ہے اور مزید کہا، "لیکن حکومتیں عارضی ہوتی ہیں۔"
جرمن حکومت کا بھی کہنا ہےکہ یہ مشرق وسطیٰ میں دو ریاستی حل کو پرامن مستقبل کے لیے ایک اہم تناظر کے طور پر دیکھتی ہے۔
نائب حکومت کے ترجمان وولف گینگ بوچنر نے دارالحکومت برلن میں اپنے بیان میں اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے بیان کہ وہ "فلسطینی ریاست کے قیام کے خلاف ہیں۔" پر اپنے جائزے پیش کیے۔
بوچنر نے کہا، "ہم اس بات پر زور دینا چاہتے ہیں کہ ہماری حکومت، یورپی یونین اور امریکی حکومت دو ریاستی حل کو پرامن مستقبل کے لیے ایک اہم نقطہ نظر کے طور پر دیکھتی ہے۔"
یہ بتاتے ہوئے کہ دو ریاستی حل فلسطینیوں کے لیے بہت اہم ہے، بوچنر نے کہا کہ فلسطینیوں کو اپنے مستقبل کے لیے کسی پیش نظر کی ضرورت ہے۔
وزارت خارجہ کے نائب ترجمان کرسچن ویگنر نے کہا:"ہمارا موقف بالکل واضح ہے، مشرق وسطیٰ کے تنازع کا طویل المدتی حل دو ریاستی حل سے ہی ممکن ہو گا۔"