اسرائیلی وزیر اعظم کی دو ریاستی حل کی مخالفت پر یورپی یونین کی نکتہ چینی
عالمی برادری کے خواہش کردہ اس سیاسی حل کی مخالفت کون کیسے کر سکتا ہے؟ کیا دو ریاستوں کے قیام کے حل کی حمایت کرنا منطقی نہیں ہے؟" جوزف بوریل
یورپی یونین کے نمائندہ اعلی برائے خارجہ امورو سلامتی پالیسی جوزپ بوریل نے اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کی دو ریاستی حل کی مخالفت پر تنقید کی۔
جوزپ بوریل نے یورپی پارلیمنٹ کی جنرل اسمبلی میں اسرائیل-فلسطین پر سیشن سے خطاب کیا۔
یورپی یونین کے دو ریاستی حل پر مصر ہونے پر زور دینے والے بوریل نے کہا، "ہمیں مسئلے کا متوازن حل تلاش کرنے کی ضرورت ہے۔ اس وقت سب سے اہم مزید ہلاکتوں کا سد باب کرنا اور اس تنازعے کا سیاسی حل تلاش کرنا ہے۔ بد قسمتی سے اسرائیلی وزیر اعظم نے کہا کہ وہ ایسی پالیسی کے خلاف ہیں، فلسطینی ریاست کبھی بھی معرض ِ وجود میں نہ آنے کی ضمانت یہ بذات ِ خود ہیں۔
یورپی یونین کے نمائندہ اعلیٰ نے دو ریاستی حل پر حکومتِ اسرائیل کی مخالفت کو مندرجہ ذیل الفاظ کے ساتھ تنقید کا نشانہ بنایا:"اسرائیلی وزیر اعظم کی طرف سے بار ہا اس کے خلاف ہونے کے بیانات دینا توجہ طلب ہے۔ اس وقت جو کچھ ہو رہا ہے اسے روکنے کی واحد ضمانت یہی حل ہے۔ عالمی برادری کے خواہش کردہ اس سیاسی حل کی مخالفت کون کیسے کر سکتا ہے؟ کیا دو ریاستوں کے قیام کے حل کی حمایت کرنا منطقی نہیں ہے؟"
یہ بتاتے ہوئے کہ اسرائیل کو اپنے دفاع کا حق حاصل ہے، لیکن ہر حق کی طرح اس کی بھی حدود ہیں، بوریل نے کہا، "ہمیں اپنے آپ سے پوچھنا چاہیے کہ کیا اسرائیل بین الاقوامی قوانین کا احترام کرتا ہے۔ یہ ایک ایسا سوال ہے جس کا ہم سب کو جواب دینا ہے۔ چونکہ کوئی اتفاق رائے نہیں ہے۔ میں اس سوال کا جواب دوں گا۔" "میں اسے ترک نہیں کروں گا۔ تاہم، میں ذاتی طور پر مانتا ہوں کہ اس حق کی اپنی حدود ہیں۔ میرا ماننا ہے کہ یہ اخلاقی طور پر جائز نہیں ہے۔ اتنے زیادہ بے گناہ لوگوں کے قتل کو جائز قرار نہیں دیا جا سکتا۔ "