یونان، غیر قانونی مہاجرین کی بوٹ کے المیہ کے حوالے سے امدادی کاروائیاں جاری
پناہ گزینوں میں سے 47 شامی، 43 مصری، 12 پاکستانی اور 2 فلسطینی شہری تھے۔ جبکہ شہری تنظیم الارم فون کے مطابق اس بوٹ پر تقریباً 700 افراد سوار تھے
یونان کے پیلوپونیس جزیرہ نما کے کھلے سمندر میں اب تک 79 افراد کی ہلاکت کا تعین ہونے والے مہاجرین کے المیہ کے حوالے سے 9 افراد کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔
یونانی ریڈیو اور ٹیلی ویژن کارپوریشن ERT نے اطلاع دی ہے کہ کہ حراست میں لیے گئے نو افراد مصری شہری ہیں۔
خبر میں بتایا گیا ہے کہ کشتی مصر سے روانہ ہوئی اور مشرقی لیبیا کے علاقے تبروق میں کچھ دیر رکنے کے بعداس نے اٹلی کی جانب رخت سفر باندھا۔
غیر سرکاری تنظیم سیو دی چلڈرن نے سوشل میڈیا پر اپنی ایک پوسٹ میں کہا کہ عینی شاہدین کے بیانات کے مطابق گزشتہ روز ڈوبنے والی کشتی پر تقریباً 100 بچے بھی سوار تھے۔
وزارت برائے امیگریشن و پناہ سے موصول ہونے والی معلومات کے مطابق بچائے گئے 104 افراد میں 8 لاوارث بچے بھی شامل ہیں۔
دوسری جانب یونانی اس المیہ کےباعث دارالحکومت ایتھنز میں احتجاجی مظاہرے کے دوران پولیس اور مظاہرین کے درمیان تصادم ہوا۔
"سرحدیں کھول دو" اور "تمھاری پالیسیاں انسانوں کو موت کے منہ میں دھکیل رہی ہیں " بینرز کو اٹھانے والے مظاہرین نے اس المیہ کی ذمہ داری یورپی یونین کی مہاجرین پالیسیوں پر عائد کی ہے۔
واضح رہے کہ غیر قانونی تارکین وطن کو لے جانے والی ماہی گیری بوٹ یونان کے پیلوپونیس جزیرے سے 47 سمندری میل کے فاصلے پر بین الاقوامی پانیوں میں غرقاب ہو گئی تھی۔
اس واقعے میں 79 افراد جان کی بازی ہار گئے اور 104 افراد کو بچا تے ہوئے انہیں کالامتا بندرگاہ لے جایا گیا تھا۔
یونانی کوسٹ گارڈ نے اعلان کیا تھا کہ پناہ گزینوں میں سے 47 شامی، 43 مصری، 12 پاکستانی اور 2 فلسطینی شہری تھے۔ جبکہ شہری تنظیم الارم فون کے مطابق اس بوٹ پر تقریباً 700 افراد سوار تھے۔
سمندر میں تلاش و بچاو کی کاروائیاں جاری ہیں۔