فرانس میں ملک گیر ہڑتالیں، خدمات سیکٹر کی صلاحیت گِر گئی

فرانس میں متنازع ریٹائرمنٹ اصلاحات کے خلاف تیسری ملک گیر ہڑتالیں شروع ہوگئیں، ملک کے متعدد سیکٹروں نے خدمات دینا بند کر دیں

1942903
فرانس میں ملک گیر ہڑتالیں، خدمات سیکٹر کی صلاحیت گِر گئی

فرانس میں متنازع ریٹائرمنٹ اصلاحات کے خلاف تیسری ملک گیر ہڑتالیں شروع ہونے کے بعد ملک کے متعدد سیکٹروں نے خدمات دینا بند کر دی ہیں۔

دارالحکومت پیرس سمیت متعدد شہروں میں توانائی، رسل و رسائل، ریفائنری اور شپ یارڈوں  جیسے بنیادی خدمات کے سیکٹروں سے ملازمین نے ہڑتال میں شرکت کی۔

ہڑتالوں کے احتجاجی مظاہروں میں تبدیل ہونے کی بھی توقع کی جا رہی ہے۔ فرانس کے مرکزی محکمہ الیکٹرک EDF میں بجلی کی پیداوار 2 ہزار 500 میگا واٹ تک گِرا دی گئی ہے۔

ٹرین ، میٹرو اور بسوں کے سفر بند ہونے کے سبب سڑکوں پر نکلنے والی گاڑیوں کی تعداد میں اضافہ ہو گیا ہے۔  نتیجتاً جگہ جگہ کئی کلو میٹر  تک ٹریفک جام کا سامنا ہو رہا ہے۔

فرانس سِول ایوی ایشن ڈائریکٹریٹ  نے، کنٹرولروں کے ہڑتال پر ہونے کی وجہ سے، فضائی کمپنیوں سے اپیل کی ہے کہ ہر 5 میں سے ایک پرواز کو منسوخ کر دیا جائے۔

دوسری طرف ملک بھر میں اساتذہ اور طالبعلم بھی سرکاری ملازمین کے ساتھ تعاون کے لئے ہڑتالوں میں شامل ہو گئے ہیں۔

واضح رہے کہ حکومت، قومی اسمبلی میں ریٹائرمنٹ کی عمر کو 62 سے 64 سال کرنے سے متعلق اصلاحات پر بحث  جاری رکھے ہوئے ہے ۔ اس دوران جنرل لیبر یونین CGT سمیت کثیر تعداد میں لیبر یونینوں کی شرکت سے مذکورہ اصلاحات کے خلاف تیسری ملک گیر ہڑتالیں  شروع ہو گئی ہیں۔

وزیر اعظم الزبتھ بورن نے 10 جنوری کو صدر امانوئیل ماکرون کے انتخابی منشور میں شامل ریٹائرمنٹ اصلاحات  کے مندرجات کا اعلان کیا تھا۔ اصلاحات کی رُو سے ریٹائرمنٹ کی عمر کو یکم ستمبر سے ہر سال 3 ماہ کے اضافے کے ساتھ 2030 تک 64 سال تک کر دیا جائے گا۔ بورن نے کہا تھا کہ 2027 میں مکمل پنشن لے سکنے کے لئے 43 سال تک پریمیئم ادا کرنا لازمی ہو گا۔

متنازع اصلاحات کے خلاف 19 اور 31 جنوری کو لاکھوں انسانوں نے ہڑتالیں اور احتجاجی مظاہرے کئے تھے۔



متعللقہ خبریں