ہم اسرائیل کے قرض دار نہیں ہیں لیکن جن پر قرض ہے وہ آزادانہ بات نہیں کر سکتے، ترک صدر

بطور ترکیہ ہمارا مقصد اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ اسرائیلی اور فلسطینی   ساتھ ساتھ ، امن  کی فضا میں ،  پر سکون طریقے سے زندگیاں گزاریں

2065822
ہم اسرائیل کے قرض دار نہیں ہیں لیکن جن پر قرض ہے وہ آزادانہ بات نہیں کر سکتے، ترک صدر

 

غزہ کی پٹی پر اسرائیل کے حملے کے حوالے سے صدر رجب طیب ایردوان نے کہا کہ ہم اسرائیل کے قرض دار نہیں ہیں لیکن جن پر قرض ہے وہ آزادانہ بات نہیں کر سکتے۔

صدر ایردوان نے جرمن  چانسلر اولاف شولز کے ساتھ ون آن ون ملاقات اور وفود کے درمیان امور عشائیہ  سے قبل مشترکہ پریس کانفرنس کی۔

اپنی تقریر میں غزہ کی پٹی پر اسرائیل کے حملوں کا ذکر کرتے ہوئے ایردوان نے کہا کہ غزہ میں 13 ہزار فلسطینی بچے، خواتین اور بوڑھے مارے گئے اور اب غزہ نام کی کوئی جگہ باقی نہیں بچی۔

عبادت گاہوں، گرجا گھروں اور ہسپتالوں کو نشانہ بنائے جانے کی یاد دہانی کراتے ہوئے ایردوان نے کہا:

"کیا ہم ان کے  سامنے ہاتھ  پاوں بندھے  کھڑے ہوں گے؟ کیا ہم اس کے خلاف کبھی آواز نہیں اٹھائیں گے؟ اگر  یہاں ہمارے  ہاتھ، بازو اور زبان بندھی  رہی  تو تاریخ کو اس کا حساب نہیں دے سکتے۔ کیوں نہ ہم اسرائیل فلسطین جنگ کو قرض کی نفسیات سے نہ  پرکھیں، دیکھو میں آزادانہ طور پر بات کر رہا ہوں۔ کیونکہ ہم اسرائیل کا مقروض نہیں ہیں، اگر ہم مقروض ہوتے تو اتنی آزادی سے بات نہیں کر سکتے تھے۔ قرض میں ڈوبے ہوئے آزادانہ طور پر بات نہیں کر سکتے۔ ہم ہولوکاسٹ سے نہیں گزرے، اور نہ ہی ہمارے پاس ایسی صورتحال ہے۔"

یہ بتاتے ہوئے کہ ترکیہ نے واقعات کے آغاز سے ہی کبھی بھی شہریوں کو نشانہ بنانے والے حملوں کی منظوری نہیں دی ہے اور ہمیشہ اس کا اظہار کیا ہے، ایردوان نے کہا، "ہماری ترجیح جنگ بندی اور انسانی امداد کی بلا روک ٹوک ترسیل کو یقینی بنانا ہے۔ بطور ترکیہ ہمارا مقصد اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ اسرائیلی اور فلسطینی   ساتھ ساتھ ، امن  کی فضا میں ،  پر سکون طریقے سے زندگیاں گزاریں۔ ہمیں اس  میں کامیابی حاصل کرنی ہو گی۔ میرے خیال میں مشرق وسطیٰ میں منصفانہ اور دیرپا امن کو یقینی بنانے کے لیے سب کو اپنی اپنی ذمہ داری ادا کرنی چاہیے۔"

جناب ایردوان نے مشترکہ پریس کا نفرس کے بعد شولز سے بلمشافہ ملاقات کی،   بعد ازاں ایردوان اور شولز  نے بین  الاوفود  اموری عشائیہ میں  شرکت کی۔

صدر ایردوان اپنی مصروفیات کے بعد  وطن لوٹ آئے۔



متعللقہ خبریں