دہشت گردوں کے پاس ریاست کے سامنے ہتھیار ڈالنے کے سوا کوئی متبادل نہیں ہے : صدر ایردوان

صدر ایردوان نےان خیالات کا اظہار دارالحکومت انقرہ میں افسران اور این سی اوز کی گریجویشن تقریب سے خطاب کے موقع پر کیا

2027994
دہشت گردوں کے پاس ریاست کے سامنے ہتھیار ڈالنے کے سوا کوئی متبادل نہیں ہے : صدر ایردوان

صدر رجب طیب ایردوان نے کہا کہ دہشت گر دیا تو توبہ کریں گے اور ترک انصاف کے سامنے ہتھیار ڈال دیں گے یا پھر ریاست کی آہنی مٹھی کا سامنا کریں گے اس کے علاقہ ان کے پاس کوئی اور  راستہ نہیں ہے۔

صدر ایردوان نےان خیالات کا اظہار دارالحکومت انقرہ میں افسران اور این سی اوز کی گریجویشن تقریب سے خطاب کے موقع پر کیا۔

انہوں نے کہا کہ  انھوں نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں موثر نتائج حاصل کیے ہیں، صدر ایردوان  نے کہا کہ انھوں نے عراق کے قندیل علاقے میں جہاں پر علیحدگی پسند دہشت گرد تنظیم PKK کا بسیرا ہے، اور شام میں ان کے سرغنہ افراد  کا خاتمہ کردیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ  جھوٹ اور پروپیگنڈے سے دھوکہ کھا کر پہاڑوں پر جانے والے  نوجوانوں کی تعداد میں روز بروز کمی واقع ہوئی ہے، ایردوان نے کہا کہ دہشت گرد تنظیموں میں شمولیت تاریخ کی کم ترین سطح پر آ گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ  PKK سے فرار کا سلسلہ جاری ہے اور انہیں یقین ہے کہ آنے والے دنوں میں ان فراروں میں اضافہ ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ ترکیہ یقینی طور پر دہشت گردی کی لعنت سے چھٹکارا حاصل کر لے گا۔ داعش کے خلاف لڑنے کی آڑ میں اسلحے سے بھرے ٹرک اور اسے اپنے بڑے بھائیوں کی طرف سے ملنے والی حمایت دہشت گردوں کے اس تلخ انجام کو نہیں روک سکے گی۔ میں چاہتا ہوں کہ ایک بار پھر اس بات کا اظہار کروں کہ  ہمارے ملک اور ہمارے خطے کے مستقبل میں کسی دہشت گرد تنظیم کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے۔ دہشت گرد یا  توبہ کر کے ترکیہ کے انصاف کے سامنے سرنڈر کرلیں  یا وہ ہماری ریاست کی آہنی مٹھی کا سامنا کریں  کیونکہ اس کے علاوہ  ان کے پاس کوئی اور راستہ نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ  انہوں نے بحیرہ ایجیئن میں غیر قانونی  تارکین وطن کی اموات کو روکا ہے۔

ایردوان نے کہا کہ جب کبھی انہیں  ایجیئن میں موت کے گھاٹ اتارنے کی کوشش کرتا ہے، ترک کوسٹ گارڈ فورسز ان کو موت کے منہ سے بچاتے ہیں جس سے ترکیہ   کے کس قدر  انسان شناس ہونے کی واضح عکاسی ہوتی ہے۔

 

انہوں نے کہا کہ  شمالی شام میں مستقل رہائش گاہوں کی تعمیر جاری ہے۔ ان رہائش گاہوں کی تکمیل کے ساتھ، ہمارے تقریباً 10 لاکھ بھائی ذہنی سکون کے ساتھ اپنے وطن واپس جا سکیں گے۔



متعللقہ خبریں