صدر ایردوان کوشمالی قبرصی ترک جمہوریہ کو تسلیم کرنے کی تاریخی کال

ایردوان نے کہا کہ ضامن  ملک ہونے کے ناطے  ترکیہ نے  حقوق اور ذمہ داریوں کے دائرہ کار میں  20 جولائی 1974 کو ترک مسلح افواج نے جزیرے پر قدم رکھا  اور  دنیا کوقبرصی ترکوں کے تنہا نہ ہونے  اوت محکوم نہ کیے جانے  سے آگاہ کردیا

2014231
صدر ایردوان کوشمالی  قبرصی ترک جمہوریہ کو تسلیم کرنے کی تاریخی کال
erdogan kktc1.jpg
erdogan kktc.jpg

صدر رجب طیب ایردوان نے اقوام متحدہ کے روسٹرم سے پوری دنیا کو اپنی تاریخی کال دہرائی ہے۔

انہوں نے شمالی قبرصی ترک جمہوریہ کو جلد از جلد  تسلیم کرنے کی اپیل کی ہے۔

انہوں نے  شمالی قبرصی ترک جمہوریہ  کے صدر ایرسن تاتار کے ساتھ دارالحکومت لفکوشیا  میں منعقدہ 20 جولائی کی پُر امن کاروائی  اور آزادی کی سرکاری تقریب سے   اپنے خطاب میں کہا کہ  1963 تا 1974  کا دور بدقسمتی سے خون، آنسو اور قتل عام کا دور تھالیکن ترکوں نے کبھی بھی اس  ظلم و ستم کے سامنے سر نہیں جھکایا ہے۔

ایردوان نے کہا کہ ضامن  ملک ہونے کے ناطے  ترکیہ نے  حقوق اور ذمہ داریوں کے دائرہ کار میں  20 جولائی 1974 کو ترک مسلح افواج نے جزیرے پر قدم رکھا  اور  دنیا کوقبرصی ترکوں کے تنہا نہ ہونے  اوت محکوم نہ کیے جانے  سے آگاہ کردیا۔

صدر ایردوان نے کہا، "20 جولائی کا دن  قبرصی ترک  عوام کے امن و سکون کی خواہش کے مطابق خود مختار حقوق اور مساوی حیثیت کے تحفظ کی علامت ہے۔

انہوں نے کہا کہ  یونانی قبرصی انتظامیہ اپنے مظالم اور قتل عام کو پوری دنیا سے چھپانے کی کوشش کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ یونانی قبرصی انتظامیہ  کچھ بھی کرلے اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے کیونکہ وہ کچھ بھی حاصل نہیں کرسکیں گے۔  انہوں نے کہا کہ ہم اس  سرزمین پر ہونے والے قتل عام کو نہ تو بھولیں  ہیں اور نہ  ہی دنیا کو بھولنے دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ  جب تک قبرصی ترکوں  کی خود مختار مساوات اور مساوی بین الاقوامی حیثیت کا تعین نہیں کرلیا جاتا ، اس وقت تک  نئے مذاکراتی عمل کا آغاز کرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔

انہوں نے کہا کہ حالات کچھ بھی ہوں، ہم ترک قبرص کی مساوی خودمختاری اور مساوی بین الاقوامی حیثیت کی تصدیق کے لیے اپنی کوششوں سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ ہمارا کام اس غیر قانونی، غیر انسانی تنہائی اور پابندی کو ختم کرنے کے عزم کے ساتھ جاری رہے گا جس کا قبرصی ترکوں  کو  سامنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ  جزیرے کے قدیم اور ضروری عنصر، قبرصی  ترکوں  کو الگ کرنا اور نظر انداز کرنا ممکن نہیں ہے، ایردوان نے کہا، "اس وجہ سے، میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے روسٹرم سے پوری دنیا کو اپنی تاریخی کال دہراتا ہوں، جزیرے کے حقائق سے مزید منہ نہ موڑیں اور جلد از جلد شاملی قبرصی ترک جمہوریہ کو تسلیم کریں ۔

صدر ایردوان شمالی قبرصی ترک جمہوریہ کا دورہ مکمل کرنے کے بعد وطن لوٹ آئے ہیں۔



متعللقہ خبریں