دی اکانومسٹ جریدے کے ترکیہ میں انتخابات کے حوالے سے سرورق پر ترک حکام کا رد عمل

ترکیہ کے اندرونی معاملات میں  بے دریغی سے عمل دخل کرنے والوں سے ہم کوئی تعلق قائم نہیں کرتے

1982978
دی اکانومسٹ جریدے کے ترکیہ میں انتخابات کے حوالے سے سرورق پر ترک حکام کا رد عمل
cavusoglu.jpg
altun.jpg
bekir bozdag.jpg
omer celik.jpg

وزیر ِ خارجہ میولود چاوش اولو نے برطانوی جریے دی اکانومسٹ  کے ترکیہ کے انتخابات کو ہدف بنانے والے  بیانات پر رد عمل کا مظاہرہ کیا ہے۔

یہ بتاتے ہوئے کہ ان کا ایک مضمون دی اکانومسٹ کے اگلے شمارے میں شائع ہونا تھا ، چاووش اولو نے کہا، "میں اپنا مضمون واپس لے رہا ہوں۔ ترکیہ کے اندرونی معاملات میں  بے دریغی سے عمل دخل کرنے والوں سے ہم کوئی تعلق قائم نہیں کرتے۔

انطالیہ کے ضلع  الانیا میں دیے گئے ایک بیان میں وزیر چاوش اولو  نے کہا کہ ’’وہ ترک قوم کے نام پر  فیصلے کر رہے ہیں یا ترک قوم کو مشورہ دینے کی کوشش کر رہے ہیں‘‘، آج ترکیہ کے بغیر، یورپ کی سلامتی خطرے میں ہے۔ آپ کسی ملک کی  داخلی  سیاست میں  کیوں مداخلت کرتے ہیں؟ جرمنی نے ہمیں  ہائی الیکشن کمیشن کی جانب سے اجازت حاصل کردہ مقامات پر بیلٹ بکس کھولنے کی اجازت کیوں نہیں دی ؟ یہ  سب  مل کرمداخلت کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ تا ہم، 14 مئی کو ہماری قوم ان حرکتوں کا جواب دے گی۔"

شانلی عرفا میں  تقریر کرنے والے وزیر انصاف  بیکر بوزداع نے  جریدے کے خلاف اپنے  ردعمل میں کہا کہ"فیصلہ عوام کرے گی"۔

صدارتی محکمہ اطلاعات کے  چیئر  مین فخرالدین آلتون  نےسماجی رابطوں کے پیج  پر اپنے بیان میں  مغربی میڈیا کی ترکیہ دشمنی پر اپنے رد ِ عمل کا مظاہرہ کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ترکیہ کی ترقی کی راہ میں رکاوٹیں حائل کرنے  کے خواب دیکھنے والوں کو ہم اس گمان سے  باز آنے کا مشورہ دیتے  ہیں۔  اس عظیم قوم   نے ترکیہ  کے دشمنوں کو  خوشیاں منانے کا نہ کبھی موقع دیا ہے اور نہ ہی دے گی۔

آق پارٹی کے ترجمان عمر چیلک  نے بھی دی اکانومسٹ جریدے کے ترکیہ میں انتخابات کے حوالے سے  اس کے سرورق پر تنقید کی۔

Çelik نے کہا کہ "مغربی میگزین اور اخبارات ایک بار پھر ترکیہ میں سیاسی عمل پر اثر انداز ہونے کے لیے متحرک ہو گئے ہیں۔ اب تک متعدد بار  ان حرکات سے کوئی نتیجہ نہ نکال سکنے کا سب نے مشاہدہ کیا ہے ۔ انہیں دوبارہ اسی انجام کا سامنا کرنا پڑے گا۔"

 



متعللقہ خبریں