تجزیہ 21

روس کے یوکیرین پر ممکنہ حملے اور مغربی ممالک کی اس حوالے سے پالیسیوں پر جائزہ

1766445
تجزیہ 21

روس کی  یوکیرین پر طویل عرصے سے جاری   سخت گیر سیاست  حالیہ چند ماہ سے  اب  کسی فوجی مداخلت کی جانب  بڑھ رہی ہے  تو امریکہ اور یورپی ممالک  کے بھی  اس معاملے میں کود آنے والے سلسلے میں  سنگین سطح کی پیش رفت سامنے آرہی ہے۔  فوجی حرکات و سکنات اور  فریقین کے تازہ بیانات  کا جائزہ لینے سے  یہ کہنا ممکن ہے کہ علاقے میں کسی بھی وقت وسیع پیمانے کی جھڑپ چھڑ سکتی ہے۔

سیتا  خارجہ پالیسی کے محقق جان اجون کا  مندرجہ بالا   موضوع پر جائزہ ۔۔۔

متعدد اہم جیو پولیٹکل  معاملات کا امریکہ سمیت مغری اہم ممالک کا فیلڈ میں  تجزیہ کرنے والے پوتن  نے کمزور ملکی انتظامیہ  اور عدم سیاسی ماحول سے استفادہ  کرتے ہوئے  اپنے اثر ِ رسوخ کو وسعت دینے کے عمل کو جاری رکھا۔ جیسا کہ   امریکی وزیر ِ خارجہ  بلنکن    نے بھی زور دیا  ہے کہ قدم بہ قدم   کسی نئے سوویت یونین  کی  بنیاد  ڈالنے  کی کاروائیاں کی جا رہی ہیں۔   یوکیرین سے لیکر جارجیا تک، شام سے لیکر لیبیا تک   جھڑپو ں کے اہم علاقوں میں روس  کے برخلاف  ایک بلاک کی حیثیت سے مغربی ممالک  نے کسی سنجیدہ سطح کی پالیسیاں  اختیار نہیں کیں تو  خاصکر بائڈن کے دور میں امریکہ  کے بھی  کسی خاص پالیسی پر  کام نہ کرنے ،  اور انتہائی کمزور رہنے   سے  پیدا ہونے والے  خلا کو روس کی جانب سے  پوری طرح پُر کرنے کے درپے ہونے  کا مشاہدہ کیا جا رہا ہے۔

در اصل  یوکیرین  میں بھی اسوقت جاری  سلسلہ اس بڑی تصویر    کے سائے سے بڑھ کر کچھ اور نہیں۔  کیف  میں  اپنے لیے ایک خطرے   کے طور پر تصور کردہ اقتدار کو ہضم  کرنے کی خواہش نہ رکھنے والے پوتن نے  تمام تر   پہلوؤں سے یوکیرین کو  ہدف بنا رکھا ہے ، دوسری  جانب اس ملک کو ترکی، برطانیہ اور پولینڈ  جیسے چند با معنی  ممالک  کے  علاوہ   مغربی بلاک سے  اہم سطح کے تعاون سے محروم رہا۔  امریکہ کے بائڈن کے دور ِ اقتدار میں  اپنی ذمہ داریوں کو پورا نہ کرنے اور روس کے سامنے یوکیرین کا تقاضا ہونے والے  سلامتی  کے  ماحول  کی فراہمی کی ضمانتوں کو پورا نہیں  کیا۔  اس  صورتحال   نے نیٹو اور امریکہ کے ساتھ  مذاکرات کی میز پر بیٹھنے والے   روس کو مزید جسارت دلائی ہے ۔ جرمنی   ایک تاریخی  غلطی کرتے  ہوئے   اعتدال پسند  پالیسیوں  پر عمل پیرا  ہونے کی جستجو ہے۔ اس کا روسی توانائی  پر انحصار چاہے محدود سطح پر  ہے تو بھی  جرمنی کسی ممکنہ  روسی قبضے   سے پیدا ہونے والے جیوپولیٹکل خطرات   سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ممالک میں سر فہرست ہو گا۔

جی ہاں  شاید اسوقت  یوکیرین پر قبضے کا احتمال معدوم  دکھائی دیتا  ہے تا ہم روس  کی جانب سے کیف انتظامیہ کو  کمزور بنانے والا اور دونتسک  اور کریمیا کی زمینی سالمیت  کا موقع حاصل کر سکنے کی شکل میں عسکری مداخلت ایک  تعجب انگیز  فعل نہیں ہو گا۔  روس کے لاکھوں  فوجیوں کو سرحدوں پر  جمع کرنے ، حکمت عملی فوجی عناصر کو بیلا روس میں تعینات   کرنے  کے باوجود امریکہ کے تا حال کوئی قدم نہ اٹھانے اور محض اقتصادی پابندیوں   کا ذکر  کرنے  کو بالائے طاق رکھا جانا ذی فہم ہو گا۔   روس کی ممکنہ فوجی مداخلت  مغربی بلاک کے روس کے خلاف  کہیں زیادہ  سخت گیر مؤقف اختیار کرنے اور سنجیدہ سطح کی  پابندیاں  لگائے   جانے کا موجب بننے  کی حقیقت عیاں ہے تا ہم پوتن  کے یوکیرین کے ذریعے حاصل کردہ  جیوپولیٹکل  اور سٹریٹیجک  مفادات  مذکورہ تمام تر ہرجانے اور نقصانات کے باوجود تا حال    سو د مند ثابت ہو سکنے   کا تاثر دے رہے  ہیں۔



متعللقہ خبریں