پاکستان ڈائری - دسمبر کے المناک واقعات

پاکستان کی تاریخ پر نظر دوڑائیں تو یہ بات عیاں ہے کہ یہ مہینہ پاکستان پر بھاری رہا ہے کچھ ایسے واقعات اور سانحات ہوئے جن کو کبھی فراموش نہیں کیا جاسکتا۔ سقوط ڈھاکہ اور سانحہ اے پی ایس پشاور بہت ہی تکلیف دہ ماضی کا باب ہے جس کو کوئی بھول نہیں سکتا

1742017
پاکستان ڈائری - دسمبر کے المناک واقعات

پاکستان ڈائری -48

پاکستان کی تاریخ پر نظر دوڑائیں تو یہ بات عیاں ہے کہ یہ مہینہ پاکستان پر بھاری رہا ہے کچھ ایسے واقعات اور سانحات ہوئے جن کو کبھی فراموش نہیں کیا جاسکتا۔ سقوط ڈھاکہ اور سانحہ اے پی ایس پشاور بہت ہی تکلیف دہ ماضی کا باب ہے جس کو کوئی بھول نہیں سکتا۔

۱۹۷۱ سقوط ڈھاکہ پاکستان کی فوج کے خلاف اسکو لے کر بہت منفی مہم چلائی گئ جبکے یہ سب ایک جھوٹی منفی مہم تھی عالمی مصنف اور خود بھارتی لکھاریوں نے اس حوالے سے کیا لکھا تو آپ کو اندازہ ہوگا کہ کتنی منظم سازش را نے کی اور مشرقی پاکستان مغربی پاکستان سے الگ ہوگیا۔

اس حوالے سے شرمیلا بوس کی کتاب پڑھیں تو اندازہ ہوگا کہ ہندوستان نے پاکستان کے خلاف کیسے من گھڑت کہانیاں بنائی۔ مکتی باہنی بنانے والے ہندوستانی تھی انکو سپورٹ کرنے والے بھی ہندوستانی تھے بہت سے را افسران نے مکتی باہنی میں شامل کو ہوکر پاکستان کے خلاف جنگ لڑی۔ ہندوستانیوں نے بنگالیوں پر ظلم ڈھائے اور الزام پاکستان پر لگا دیتے۔

۔انڈین میجر جنرل ر سکھونت سنگھ نے اپنی کتاب انڈین وارز سنس انڈیپنڈنس میں لکھا مکتی باہنی کو گوریلا فورس انڈین راء اور آرمی نے بنایا۔انڈیا نے ہی بنگالیوں کو نشانہ بنایا تاکہ مغربی پاکستان کے حوالے سے نفرت پھیلے۔

 بی رمن راء آفیسر اپنی کتاب میں لکھتے ہیں وزیر اعظم اندرا گاندھی پاکستان کو توڑنے کی خواہش مند تھیں ان کے ایما پر مشرقی پاکستان میں مکتی باہنی بنائی گئی اور اس کے ساتھ بھارت کے آرمی افسران نے مل کر پاکستان کے خلاف جنگ لڑی۔بھارتی مصنف اور سابق راء آفیسر  آر کے یادیو نے اپنی کتاب میں لکھا مجیب نگر کا قیام کلکتہ میں ہوا۔

اس وقت کے بھارتی آرمی چیف کی تصویر دیکھیں اپنے آفس میں سقوط ڈھاکہ والی تصویر لگا رکھی ہے۔ اس ہی طرح نریندر مودی نے کہا بنگلہ دیش میں کہا کہ بنگلہ دیش کی جنگ میں ہمارے فوجیوں کا بھی خون بہا ہے۔

یہ جنگ ہندوستان نے جاسوسی منفی مہم نفرت اور شیخ مجیب کی مدد سے جیتی کیونکہ وہ دیکھ چکے تھے کہ پاکستان کو جنگ کے میدان میں ہارنا آسان نہیں ۱۹۶۵ میں منہ کھائی تو جنگ کا رخ بدل دیا اور را کا قیام عمل میں لایا گیا اور مشرقی مغربی پاکستان کو الگ کرنے کی سازش کی گئ ۔ پاکستان کی اس وقت کی سیاسی قیادت نے بڑی سیاسی غلطیاں کیں جس کا خمیازہ مشرقی مغربی پاکستان کی عوام اور فوجیوں نے بھگتا۔ الگطلا سازش میں شیخ مجیب الرحمن کو نیول اینٹیلی جنس نے گرفتار بھی کرلیا لیکن ان کو چھوڑ دیا گیا جوکہ ایک فاش غلطی تھی۔

 بھارتی سازشوں کی وجہ سے پاکستان دولخت ہوگیا تھا۔جس کے لئے کام بہت پہلے سے شروع کردیا گیا تھا۔ساٹھ کی دہائی سے ہندوستانی حکومت شیخ مجیب کے ساتھ رابطے میں تھی۔کلکتہ میں مجیب نگر یوں ہی نہیں بنا دیا گیا تھا۔

مکتی باہنی آزادی کی نہیں را کی بنائی ہوئی فورس تھی ۔جنہوں نے پاکستانیوں پر مظالم ڈھائے اور بدنام پاکستان کی فوج کو کیا ۔اس وقت تو ذرائع ابلاغ اتنے موثر نہیں تھے انٹرنیٹ نہیں تھا۔لیکن اب تو یہ چیزیں موجود ہیں ۔جنگ وہ ہی پرانی ہے بھارتی سازشیں اور پاکستان کی بقا ہرپاکستانی کا یہ فرض بنتا ہے کہ وہ سچ کو سامنے لائے اور بھارتی سازشوں کو دنیا بھر کے سامنے بے نقاب کرے۔

اس ہی طرح اے پی ایس سولہ دسمبر ۲۰۱۴ کو دہشتگردوں نے پشاور ورسک روڈ پر حملہ کیا اور اس سانحے یں ۱۴۷ معصوم لوگ نشانہ بنے۔ یہ ایسا سانحہ تھا کہ ہر زی روح کو ہلاکر رکھ دیا۔ پھولوں کے شہر میں ہر طرف جنازے تھے لواحقین آج بھی روتے ہیں کیونکہ اپنے پیاروں کو کھو دینا بہت تکلیف دہ ہے۔

 ۱۱ فروری ۲۰۱۵ کو پشاور اے پی ایس میں ملوث ۱۲ دہشتگردوں کو گرفتار کیا۔حملے میں ملوث ۶ دہشتگرد جن میں عتیق الرحمان عرف عثمان کفایت اللہ عرف کیف قاری سبیل عرف یحیی آفریدی ، مجیب الرحمان عرف علی اور مولوی عبد السلام کمانڈر جوکہ حضرت علی کے نام سے جانا جاتا ہے انکو پاکستان سے گرفتار کیا اور باقی چھ دہشتگردوں کو افغانستان سے گرفتار کیا گیا۔ اس حملے کی منصوبہ بندی ملا فضل اللہ نے کی اس میں اسکو معاونت ٹی ٹی پی کے ذیلی گروپ ٹی ٹی پی سوات، طارق گیڈر گروپ اور توحید و الجہاد شامل تھا انہوں نے مدد دی۔ اورنگزیب عرف عمر خلیفہ عرف نارائے نے اس حملے کی تیاری کی۔ حضرت علی نے اس منصوبے کے لئے اخراجات مہیا کے اور سیبیل عرف یحیی نے دہشت گردوں کو پشاور سکول پہنچایا۔ یہ بھی شواہد ملے ہیں کہ انکو را کی فنڈنگ حاصل تھی۔

حضرت علی ، عبد السلام ، سبیل ، مجیب کو دو دسمبر ۲۰۱۵ کو پھانسی دی گئ۔ رضوان کو ۲۴ مئی  ۲۰۱۷ کو پھانسی دی گئ۔ انسانی جان کا کوئی نعم البدل نہیں ہے لیکن اس سانحے کے حکومت پاکستان اور پاکستان آرمی نے لواحقین کی داد رسی کی جس میں انکو ڈی ایچ میں پلاٹ ، عمرہ پیکج ، فری میڈیکل ، باہر کے ملک میں علاج اور اے پی ایس میں ایک فرد کی تعلیم مفت کردی گئ۔ اگر سانحہ اے پی ایس میں شامل شہدا کے لواحقین اور زخمیوں کی مدد کے حوالے سے ذکر کریں تو وفاقی حکومت نے شہدا کے لواحقین کو ۲۷ کروڑ ۷۷ لاکھ کی امداد دی اور زخمیوں کو ۳ اعشاریہ ۶۷۵ ملین کی امداد دی۔ پاک آرمی نے شہدا کے لواحقین کو ۵۷ کروڑ ۵۷ لاکھ ۵۵ ہزار روپے اور زخمیوں کو ۱۵ کروڑ ۳۵ لاکھ روپے دئے ۔آرمی کی گیارہ کور نے ۶ کروڑ ۱۱ لاکھ بارہ ہزار شہدا کے لواحقین اور زخمیوں کے لئے ایک اعشاریہ ۱۹۹ ملین کی امداد دی۔کل ملا کروفاقی  حکومت پنجاب حکومت کے پی کے حکومت آرمی اور الیون کور نے کل ملا کر ایک ارب چون کروڑ چھالیس لاکھ کی مدد کی گئ۔

پاکستان کی ریاست اب ان غلطیوں سے سیکھ چکی ہے جو ماضی میں ہوئی آپریشن رد الفساد خیبر ون اور ضرب عضب کے ذریعے دہشت گردوں کا خاتمہ کیا گیا جس میں ہمارے فوجیوں نے قربانیاں دی۔اس کے ساتھ باڈر پر باڑ لگائی گئ۔ اب حالات قدرے بہتر ہیں تاہم بھارتی سازشوں کا سلسل رکا نہیں ان پر کڑی نظر رکھیں اور انکا جم کا مقابلہ کریں۔

 



متعللقہ خبریں