نئی جہت بہترماحول 2

قہوہ اور انسانی صحت

1704020
نئی جہت بہترماحول 2

 ہنگری میں ایک نئی تحقیق کے مطابق دن میں تین کپ کافی پینے سے عارضہ قلب کا خطرہ اکیس گنا کم ہو جاتا ہے۔

 ہنگری کی سیم ایلوس یونیورسٹی نے   کافی پر ایک جامع تحقیق کی ہے۔گیارہ سال تک چار لاکھ اڑسٹھ ہزار چھ سو انتیس افراد کی کافی پینے کی عادت  اور طبی امراض  کے درمیان  کسی  وجہ کا سبب جاننے کی کوشش کی گئی جس کے نتیجے میں جانا گیا کہ کافی نوش کرنا   امراض قلب کے خطرے کو کافی حد تک کم کرتا ہے۔

 

 تحقیق کے تحت دن میں تین کپ کافی پینے سے  موت کا خطرہ سترہ فیصد اور امراض قلب کا خطرہ اکیس فیصد کم ہو جاتا ہے۔

امریکی انسٹیٹیوٹ برائے انسداد سرطان  نے گزشتہ سال بتایا تھا کہ  دن میں چھ تا سات کپ کافی پینے سےامراض کے ذریعے موت واقع ہونے کا امکان سولہ فیصد کم ہو جاتا ہے۔

اس کے علاوہ کافی، نفسیاتی امراض میں بیس فیصد اور ذیابیطس میں ستائیس فیصد  بھی مفید ہے ۔

البتہ ماہرین کا کہنا ہے کہ  کافی خالص  اور کشیدزدہ ہو جس میں کسی قسم کے مصنوعی  ذائقے یا مضر صحت لوازمات یا اجزا شامل نہ ہوں۔

دو سال قبل    ضلع قارا بوک میں کھلنے والے ترک قہوے کی پانچ سو سالہ تاریخ پر مبنی ایک عجائب خانے کو یونیسکو کی عالمی ثقافتی ورثے کی فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔

 ترکی  میں ترک قہوے سے متعلق ایک تحقیق کےمطابق، ہر سو میں سے تریسٹھ افراد ترک قہوے کو   باہمی صحبت کا ذریعہ سمجھتے ہیں،جنو مشرقی اناطولیہ میں یہ شرح سو فیصد ہے ،مغربی اناطولیہ کی آبادی قہوے کو خوشی کا اور جنوبی ترکی کےباشندے  اسے تھکن دور کرنے کا ذریعے سمجھتے ہیں۔

 

 ترک قہوہ ایک مشروب کے بجائے  تجربہ ہے،اس کا بھرپور ذائقہ اور لذت منفرد ہوتی ہے جسے ایک پیتل کے برتن میں ابالا جاتا ہے۔ پرانی ترک روایت کی رو سے ایک پیالی ترک قہوہ چالیس سالہ یادوں سے وابستہ ہوتاہے۔ترک قہوے کی روایت پندرہویں صدی   سے شروع ہوئی تھی۔

 عثمانی سلطان مراد چہارم   ایک سفر سے واپسی  پر غازی آنتیپ میں سستانے کے لیے رکے جہاں انہوں نے مینین گیچ قہوہ نوش کیا   جسے یونیسکو کی فہرست میں غازی آنتپ شہر سے منسو ب کیا گیا ہے۔

مینین گیچ قہوہ اپنے مختلف ذائقے اور خوشبو،لذت و فوائد کے حوالے سے  پسندیدہ مشروبات میں شمار ہوتا ہے۔مینین گیچ ایک درخت سے حاصل ہوتا ہے جو کہ پہاڑی علاقوں میں قدریت طور پر اگتا ہے جس کا ذائقہ پستے سے مشابہہ ہے او رجو موسم خزاں میں پھل دیتا ہے جسے خشک کرتے ہوئے استعمال کیا جاتا ہے۔

مینین گیچ قہوے کی تیاری میں دودھ کا استعمال بھی کیا جاتا ہے جو کہ کھانسی کے علاوہ شریان قلب ،گردے،مدافعتی نظام اور دیگر طبی امراض میں اکسیر ہے۔

غازی آنتیپ میں اس قہوے کی تیاری میں مصروف سلیم باعجی کا کہنا ہے کہ سیاح اس قہوے نوشی میں خاص رغبت رکھتے ہیں  جو کہ کافی امراض میں شفا کا سب بنتا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ  مینین گیچ ایک جنگلی پستہ ہے جو کہ قدرتی ہوتا ہے جس میں کافین نہیں ہوتی، اس قہوے میں نیم روغنی دودھ استعمال ہوتا ہے، اس قہوے کی تاریخ چار سو سال پرانی ہے   جو کہ اپنے منفرد ذائقے کی وجہ سے شہرت  رکھتاہے۔لوگ اس قہوے کو رغبت سے نوش کرتے ہیں جو کہ مدافعتی نظام،کھانسی اور عمر رسیدگی روکنے میں معاون بنتا ہے۔



متعللقہ خبریں