اناطولیہ کی ابتدائی تہذیب10

دنیا کا پہلا بازار حصص"ائزانوئی "

1633819
اناطولیہ کی ابتدائی تہذیب10

بازیافتوں، جدتوں اور ایجادات میں اناطولیہ کا خطہ مرکزی مقام رکھتا ہے۔ یہاں دنیا کا پہلا سکہ دریافت کیا گیا،پہلا بینک قائم ہوا،پہلا تجارتی مرکز بھی یہی موجود تھا۔اناطولیہ نے عالمی تجارتی و معیشت کو ایک نیا رخ دیاحتی پہلا اسٹاک ایکسچینج بھی اسی علاقے کی مرہون منت رہا۔
 بازار حصص عام طور پرسرکاری نگرانی  میں   کاروباری لین دین پر مبنی ایک بازار ہوتا ہے جو کہ ملکی معیشت کی ترقی کو فروغ دینے اور اسے  مستحکم بنانے میں کلیدی کردار ادا کرتا ہے۔اگر دیکھا جائے  تو بازار حصص  کی تاریخ چودہویں اور پندرہویں صدی پرانی ہےمگر  رومیوں اور فینیکا قوم  کے کتبوں  کو دیکھ کر معلوم  ہوتا ہے بازار حصص کی تاریخ پندرہ سو سال پرانی ہے ۔

ترک ضلع کوتاہیہ کے قصبے چاودار حصار میں واقع  آئزانوئی کےقدیم شہر دنیا کے پہلے بازار حصص کے آثار ملتے ہیں۔


  قدیم تاریخ میں فریگیا  سلطنت سےمتصل  تھا آئزا نوئی کا شہر ، فریگی قوم حطیطیوں کے بعد اناطولیہ کی قدیم ترین  قوم مانی جاتی ہے ۔افسانوں کے حوالے سے مشہورشاہ میداس جن کے بارے میں شہرت تھی جو کہ جس  چیز کو ہاتھ لگاتے وہ سونا بن جاتی تھی  وہ فریگیا کے حکمراں تھے۔مثال کے طو رپر سیفٹی پن کی ایجاد ان کے دور میں ہوئی جبکہ بانسری اور سمبال جیسے آلات موسیقی بھی ان کی تخالیق میں شمار ہوتے ہیں۔  ابتداءی تاریخ کے مورخ اسٹرابون کے مطابق ڈف بھی فریگیا قوم نے بنائی تھی اور جانوروں سے متعلق  کہانیاں بھی فریگی قوم کے ذہنوں کی پیداوار تھیں۔اناطولیہ کے پہلے صراف بھی یہی قوم تھی   جن کے بارے میں اگلے پروگراموں  میں ذکر کریں گے۔

 فریگی شہر ائزانوئی رومی دور میں  اناج،انگور اور  کپاس کی پیداوار کے حوالے سے  ترقی پا چکا تھا۔ اس دور میں  متعدد  تعمیرات  کی گئیں اور شہر کی شہرت چاروں طرف پھیل گئی۔ ابتدائی بازنطینی دور میں  یہ شہر مسیحیت تبلیغ کا اہم مرکز بن چکا تھا۔
سن اٹھارہ سو چون  میں یورپی سیاحوں کی توجہ  اس شہر کی جانب ہوئی البتہ ابتدائی کھدائی  شروع کرنے کے لیے ایک صدی درکار تھی جن کے نتیجے میں وہاں سے زیوس کا معبد، اسٹیڈیئم،تھیٹر، گلیاں،دو حمام،اکھاڑے اور پل بازیافت کیے گئے۔ آئزا نوئی اس دور کے بہترین شہروں برگامہ،سیدے اور ایفس کی طرز پر قائم تھا جو کہ  سینکڑوں سال گرزنے کے بعد بھی اپنا احتشام قائم رکھے ہوئے تھا۔
  خیا ل ہے کہ یونانی میتھولوجی  کا دیوتا زیوس اولمپوس کے کوہساری علاقے میں رہتا تھا ،یہ علاقہ بیس سے زیادہ پہاڑوں کا مسکن ہےجہاں زیوس کے نام سے معبد بھی بنوایا گیا ۔


زیوس  کو اس دور میں کافی اہمیت حاصل تھی۔ائزانوئی میں بنا معبد اناطولیہ میں قدیم  دور کی تعمیرات کے حوالے سے اپنی اصلی حالت کو تاحال محفوظ رکھےہوئے ہے حتی اس کا ثانی بھی نہیں ہے۔ اس معبد کی تعمیر  اناطولیہ کے روایتی طرز تعمیر سے ذرا مختلف کی گئی تھی۔زیوس کے اس معبد میں ایک سو چوبیس ستون ہیں جن پر سنگ مرمر  کی لپائی کی گئی تھی۔ اس معبد کی ایک دیگر انفرادی خاصیت زیر زمین قبے موجود تھے جو کہ آج بھی اصلی حالت میں دیکھے جا سکتے ہیں۔  معبد کے زیری حصے میں پائیدانوں کے ذریعے جایا جا سکتا ہے جہاں قدیم دور میں صرف راہب ہی جانےکے مجاز تھے۔یہاں ایک گودام موجود  ہے جہاں  خیال ہے کہ دیوتا زیوس کو ملنے والے تحائف وغیرہ رکھے جاتے تھے۔ایک افسانے کے مطابق،  زیوس کو اس کی والدہ نے ایک غار میں جنم دیا تھا جسے  اس نے اس مقام  کی تشبیہ دیتےہوئے تعمیر کروایا تھا۔

 سن انیس سو ستر میں چاودار حصار میں ایک زلزلہ آیا جسکے نتیجے میں کافی تباہی ہوئی۔ یہ علاقہ کافی خراب  ہو گیا  لیکن   ایسا ہو اکہ یہاں  سےملبہ ہٹاتے وقت مزید کھنڈرات  دریافت کئے گئے جن میں دنیا کے قدیم ترین بازار حصص ماکےلوم کی دریافت نمایاں رہی ۔رومی عہد کے دوران یہاں  ہر دن تازہ گوشت،مچھلی اور دیگر غذائی اشیا دوکانوں میں فروخت کےلیے لائی جاتی تھیں۔ماکے لوم کا  یہ مرکز   دنیا کا پہلا بازار حصص ہونے کے ساتھ ساتھ افراط زر کے انسداد  کے نظام کو بھی متعارف کروا چکا تھا۔ ماکے لوم  میں  قابل فروخت مصنوعات کی قیمت  متعین کی جاتی تھی  جس کا مقصد یہ تھا کہ عوام ہر جگہ سے اشیائے صرف ایک جیسی مقرر کردہ قیمت پر حاصل کر سکیں تاکہ گرانی اورمہنگائی کو روکا  جا سکے۔    اس بارے میں ایک شاہی فرمان جاری ہوتا تھا جسے "نرخنامہ" کہا  جاتا تھا اورجسے ماکے لوم کی دیواروں پر   تحریر کیا جاتا تھا جس میں لکھا ہوتا تھا کہ اس فیصلے کا مقصد انسانی  لالچ و حرص  کے سبب معاشرے میں اقتصادی استحکام  کی  خرابی کو رفع کرنے کے لیے قیمتوں میں توازن کا معیار برقرار رکھنا مقصود دیکھا گیا ہے۔ اس  حکم نامے میں خرید و فروخت، تجارتی آمد ورفت اور سماجی زندگی کے موضوعات پر افکار کی تفصیلات بھی درج ہوتی تھیں۔

 


 آئزا نوئی اپنے اصولوں اور لاثانی تعمیرات کے حوالے سے بھی مشہور تھا۔ شہر میں تھیٹر اور اسٹیڈیئم  کی مثال دنیا میں کہیں اور نہیں ملتی  کیونکہ یہ ایک ہی جگہ موجود ہیں۔ان تعمیرات کو یونیسکو کی عالمی ثقافت کی عارضی فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔ دو   مرکزی دروزاوں   سے ملا تھیٹر پندرہ ہزار اور اسٹیڈئیم تیرہ ہزار افراد کی گنجائش کا حامل تھا۔ تھیٹر  کی زیبائش دیکھنے سے تعلق رکھتی ہے۔ یہاں کا اسٹیڈیئم بھی اولمپک کھیلوں کے حوالے سے مشہور تھاجہاں  پہلوان  یعنی گلیڈیئٹرز بھی اپنی طاقت کا مظاہرہ کرتے تھے  جو کہ بعض اوقات جنگلہی جانوروں سے کشتی کو کھیل کے طور پر لیتے تھے۔
ائزا نوئی میں دو رومی حمام بھی تھے جن میں پہلاتھیٹر۔اسٹیڈئیم  اور زیوس  کے معبد کے درمیان  جبکہ دوسرا حمام اپنی طرز تعمیر و زیبائش اور موزائیک کے حوالے سے باعث  توجہ تھا  اور اس بات کا بھی ثبوت دیتا ہے کہ اس دور میں موزائیک کاری کا فن کتنا جدت پسند تھا۔مسیحیت کو قبول کرتے ہی  اسے ایک کلیسا میں تبدیل کر دیا گیا جس سے اس کی اصلی حالت کو نقصان پہنچا۔

  ہزارہا سالہ کاروان زندگی  کے  آثار کو دور حاضر تک پہنچانے اور مختلف تہذیبوں کا یہ تاریخی شہر آئزانوئی ترجمان رہا ہے۔ فریگیوں، رومی سلطنت،بازنطینی،سلجوکیوں کا وطن رہا۔   شدید زلزلے کے باعث تباہ ہونے والا ہی شہر تمام آفتوں کے باوجود تاحال اپنے پیروں پر کھڑا نظر آتا ہے۔اس شہر کو انی بہترین طرز تعیر کی وجہ سے دوسرا ایفیس بھی قبول کیا جاسکتا ہے۔

 دنیا کے پہلے بازار حصصاور زیوس کے مشہور اور لاثانی معبد کے حامل  اس عظیم الشان قدیم شہر ائزا نوئی   عرف ایفیس ثانی کا آج ہم نے ذکر کیا ۔



متعللقہ خبریں