کیا آپ جانتے ہیں۔ 55

کیا آپ جانتے ہیں۔ 55

1561200
کیا آپ جانتے ہیں۔ 55

کیا آپ کو معلوم ہے کہ ترکی میں کتب خانے کی روایت 900 سالہ تاریخ کی حامل ہے؟

 

ترکی میں کتب خانہ بنانے کی روایت 900 سالہ ماضی رکھتی ہے۔اوّلین کتب خانے اناطولیہ کے نوابی اور سلجوقی دور میں قائم کئے گئے اور عثمانی دور میں ان کتب خانوں کو وسعت  دی گئی۔سلطنت عثمانیہ کے ابتدائی دور میں کتب خانے ، مساجد ، درباروں، مدرسوں اور خیرات خانوں جیسی عمارتوں کے اندر واقع ہوتے تھے۔ لیکن وقت کے ساتھ ساتھ ایک مستقل ادارے کی شکل میں سامنے آنے لگے۔

 

بایزید سرکاری کتب خانے نے 1884 میں خدمات کا آغاز کیا۔ یہ کتب خانہ ترکی کا پہلا اداراتی کتب خانہ تھا۔کتب خانے کے قیام کے اوّلین  دنوں میں اس کی شیلفوں میں صرف سلطنت عثمانیہ کےمعروف  تاریخ دان مصطفیٰ  نائمہ کی " نائمہ تاریخ"  نامی تصانیف موجود تھیں۔ وقت کے ساتھ ساتھ تکیوں اور درگاہوں سے جمع کی گئی  اور خریدی گئی کتب اور عطیہ کی جانے والی دستاویزات کے ساتھ یہ کتب خانہ ایک وسیع معلوماتی بینک میں تبدیل ہو گیا۔1934 میں جب مصطفیٰ کمال اتاترک کی طلب پر  پرنٹ تحریروں کی کمپوزنگ کا قانون جاری ہوا تو  اس کے طفیل کتب خانےکے ذخیرے میں قابل ذکر  اضافہ ہوا۔اب ترکی میں چھپنے والی ہر کتاب کی ایک جلدکو  اس کتب خانے میں پہنچایا جانا ضروری ہے۔ اس وقت ایک ملین سے زائد دستاویزات کےساتھ تاریخ دانوں کی آنکھ کا تارہ بایزید سرکاری کتب خانہ مزید وسعت کے اصول کے ساتھ خدمات  کو جاری رکھے ہوئے ہے۔



متعللقہ خبریں