عالمی سطح پر بچوں میں کھانے پینے کی خرابیوں پر ایک انتہائی اہم ریسرچ

بچے اپنے کھانے کی خرابی کی علامات کو چھپا سکتے ہیں یا مدد لینے سے ہچکچاتے ہیں

1949495
عالمی سطح پر بچوں میں کھانے پینے کی خرابیوں پر ایک انتہائی اہم ریسرچ

دنیا بھر میں 22 فیصد بچوں اور نوعمروں میں کھانے کی خرابی کی علامات ظاہر ہوتی ہیں۔

16 ممالک کے ماہرین کی جانب سے کھانے کی خرابی سے متعلق 32 مطالعات کا ایک تالیف اور تجزیہ جریدے JAMA Pediatrics میں شائع کیا گیا ہے۔

اس تحقیق کے مطابق 22 فیصد بچوں اور نوعمروں میں کھانے کی خرابی کی علامات کا مشاہدہ ہوا ہے۔ یہ بتایا گیا کہ یہ شرح جوانی تک کے عبوری دور میں ان لڑکیون میں زیادہ تھی جن کا باڈی ماس انڈیکس زیادہ ہوتا ہے۔

مطالعہ میں یہ نوٹ کیا گیا کہ بچے اپنے کھانے کی خرابی کی علامات کو چھپا سکتے ہیں یا مدد لینے سے ہچکچاتے ہیں کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ یہ شرمناک ہے، لہذا اس وجہ سے بچوں کا مکمل علاج نہیں ہوپاتا۔

اسپین کی یونیورسٹی آف کاسٹیلا-لا منچا کے محقق جوز فرانسسکو لوپیز گل  نے اس حوالے سے بتایا ہے کہ ’’کھانے کی خرابی بچوں اور نوعمروں میں ایک سنگین مسئلہ ہے۔ طویل مدتی صحت کے مسائل کو روکنے کے لیے اس بیماری کا جلد پتہ لگانا اور اس کے خلاف مداخلت بہت ضروری ہے۔‘‘

یہ بتاتے ہوئے کہ بالغوں کو اپنے اور اپنے بچوں دونوں میں کھانے کی خرابی کی علامات سے آگاہ ہونا چاہئے، لوپیز گل نے نوٹ کیا کہ وزن میں بے قاعدگیا، سخت غذائی قوانین، اور زیادہ کھانے جیسے طرز عمل ان علامات میں سے ہو سکتے ہیں۔

لوپیز گل نے اس بات پر زور دیا کہ جیسے ہی بچوں میں کھانے کی خرابی کی علامات نظر آئیں کسی ماہر سے رجوع کیا جانا چاہیے اور یہ کہ والدین اپنے بچوں کی یہ وضاحت کر کے مدد کر سکتے ہیں کہ یہ شرم کی بات نہیں ہے۔

 



متعللقہ خبریں