ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی جانب سے بھارت کی ادویات استعممال کرنے کے بارے میں انتباہ
ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس ایڈہانام گیبریئس نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ اقوام متحدہ کا اادارہ بھارتی ریگولیٹرز اور نئی دہلی میں قائم، دوا سازکمپنی میڈن فارماسیوٹیکلز کے ساتھ مل کر تحقیقات کر رہا ہے
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے بدھ کے روز کہا ہےکہ گیمبیا میں گردوں کے زخموں کی وجہ سے درجنوں بچوں کی ہلاکت کا تعلق بھارت کی ایک دواساز کمپنی کے تیار کردہ کھانسی اور نزلےکے آلودہ شربت سے ہو سکتا ہے۔
ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس ایڈہانام گیبریئس نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ اقوام متحدہ کا اادارہ بھارتی ریگولیٹرز اور نئی دہلی میں قائم، دوا سازکمپنی میڈن فارماسیوٹیکلز کے ساتھ مل کر تحقیقات کر رہا ہے۔
عالمی ادارہ صحت نے کہا کہ لیباٹری کے تجزیے نے کھانسی کے علاج کے لیے بنائے گئے اس شربت میں،ڈائی تھیلین گلائکول اور ایتھیلین گلائکول کی ناقابل قبول مقدار کی تصدیق کی ہے، جو استعمال کیے جانے کی صورت میں زہریلی ثابت ہو سکتی ہے۔
دوا ساز کپنی میڈن نے عالمی ادارہ صحت کےالرٹ پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا، جبکہ ڈرگس کنٹرولر جنرل آف انڈیا کو رائٹرزکی جانب سے کالز اور پیغامات کا جواب نہیں دیا گیا۔
بھارت کی وزارت صحت نے بھی فوری طور پر تبصرہ کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔
ڈبلیو ایچ او نے میڈیکل پروڈکٹ الرٹ جاری کیا ہے جس میں ریگولیٹرز سے، میڈن فارماسیوٹیکل، کی پروڈکٹس کو مارکیٹ سے ہٹانے کے لیے کہا گیا ہے۔
ڈبلیو ایچ او نے اپنے انتباہ میں کہا ہےکہ ہو سکتا ہے کہ ان مصنوعات کو بے ضابطہ مارکیٹوں کے ذریعے دیگر مقامات پر بھی تقسیم کیا گیا ہو لیکن اب تک صرف گیمبیا میں ہی اان کی نشاندہی کی گئی ہے۔
ان اموات نے مغربی افریقہ کے اس ملک کو ہلا کر رکھ دیا ہے، جو پہلے ہی صحت کی ایک ہنگامی صورتحال سے نمٹ رہا ہے جس میں خسرہ، ملیریا اور کئی دوسرے امراض شامل ہیں ۔
میڈن فارماسوٹیکل، کی ویب سائٹ کے مطابق یہ ادویات بھارت میں اس کی لیبارٹریز میں تیار کی جاتی ہیں ، جنہیں ملک کے اندر فروخت کرنے کے ساتھ ساتھ ایشیا، افریقہ اور لاطینی امریکہ کے ممالک کو بھی برآمد کیا جاتا ہے ۔