اسرائیل: ہم قیدیوں کی رہائی کے لئے سمجھوتہ کر سکتے ہیں

خواہ  کسی بھی شکل میں کیوں نہ ہو ہم قیدیوں کو رہا کروائیں گے۔ یہ کام سمجھوتے کے ذریعے بھی ہو سکتا ہے اور آپریشن کے ذریعے بھی: وزیر دفاع یوآف گالانت

2063567
اسرائیل: ہم قیدیوں کی رہائی کے لئے سمجھوتہ کر سکتے ہیں

اسرائیل کے وزیر دفاع یوآف گالانت نے کہا ہے کہ "ہم فلسطین تحریک مزاحمت 'حماس' کے زیرِتحویل اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کے لئے سمجھوتہ کر سکتے ہیں"۔

روزنامہ یڈیوٹ آہرنوٹ کے مطابق گالانت نے دارالحکومت تل ابیب میں قیدیوں کے کنبوں کے ساتھ ملاقات کی۔

ملاقات میں انہوں نے کہا ہے کہ خواہ  کسی بھی شکل میں کیوں نہ ہو ہم قیدیوں کو رہا کروائیں گے۔ یہ کام سمجھوتے کے ذریعے بھی ہو سکتا ہے اور آپریشن کے ذریعے بھی۔

گالانت نے کہا ہے کہ "جنگ کے لئے ہمارا کوئی ٹائم ٹیبل نہیں ہے۔ جب تک قیدیوں کو رہا نہیں کیا جاتا ہم جنگ جاری رکھیں گے" ۔

واضح رہے کہ اس بیان میں اسرائیل کے وزیر دفاع یوآف گالانت نے پہلی دفعہ قیدیوں کی رہائی کے لئے سمجھوتے کی بات کی ہے۔

حماس کے مسلح وِنگ عزالدین القسام بریگیڈ نے اسرائیلی قبضے اور قانونی خلاف ورزیوں کے جواب میں  7 اکتوبر کو  شروع کئے گئے جامع آپریشن میں کثیر تعداد میں اسرائیلیوں کو قیدی بنا کر غزّہ پہنچا دیا تھا۔

اسرائیلی فوج کے جاری کردہ بیان کے مطابق بھاری اسرائیلی حملوں کی زد میں آئی غزّہ کی پٹّی میں تقریباً 240 اسرائیلی قیدی موجود ہیں۔

حماس کے ساتھ قیدیوں کے دو طرفہ تبادلے اور انسانی فائر بندی کے موضوع پر اسرائیل میں گرم بحث و تنقید کی گئی اور تل ابیب حکومت نے اس تحویز کی سختی سے مخالفت کی تھی۔ اسرائیل حکومت نے غزّہ میں، جہاں اسرائیلی قیدیوں کو یرغمال رکھا گیا ہے، فائر بندی کی اپیلوں کو بھی مسترد کر دیا تھا۔

تل ابیب حکومت نے کہا ہے کہ اسرائیلی قیدیوں کو رہا کرنے کی شرط پر جھڑپوں میں انسانی وقفہ دینے کی تجویز قبول کی جا سکتی ہے۔ دوسری طرف حکومت غزّہ پر بھاری بمباری بھی جاری رکھے ہوئے ہے۔

القسام بریگیڈ نے جاری کردہ بیان میں کہا تھا کہ ان کے زیرِتحویل 60 قیدی اسرائیلی فوج کی بھاری بمباری میں ہلاک ہو گئے ہیں۔

اسرائیل میں قیدیوں کے عزیزوں سمیت بعض مختلف گروپ، دونوں فریقین  کے تمام قیدیوں کو دو طرفہ شکل میں رہا کرنے کی تجویز کی حمایت کرتے ہیں۔



متعللقہ خبریں