چین: امریکہ باز نہ آیا تو اسے نقصان اٹھانا پڑے گا

امریکہ نے اپنا طرزِ فکر نہ بدلا تو دونوں ممالک آمنے سامنے آ سکتے ہیں: چین وزارت خارجہ

2114548
چین: امریکہ باز نہ آیا تو اسے نقصان اٹھانا پڑے گا

چین نے کہا ہے کہ ہم امریکہ کے تائیوان کے ساتھ عسکری تعلقات قائم کرنے اور تائیوان کے ہاتھ اسلحہ فروخت کرنے کے خلاف ہیں۔

چین وزارت خارجہ کے ترجمان وانگ وِن بِن  نے دارالحکومت بیجنگ  میں معمول کی پریس کانفرنس میں ریاستہائے متحدہ امریکہ کے سال 2025 کے بجٹ میں تائیوان کے ساتھ دفاعی تعاون کے لئے حصّہ مختص کرنے کی طلب پر ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ ہم امریکہ کے تائیوان کے ساتھ عسکری تعلقات قائم کرنے اور تائیوان کو اسلحہ فراہم کرنے کے خلاف ہیں۔

وانگ نے کہا ہے کہ ہم واشنگٹن انتظامیہ کو "واحد چین" کے اُصول پر قائم رہنے اور چین کے داخلہ امور میں مداخلت  سے باز آنے کی دعوت دیتے ہیں۔ چین اپنی خود مختاری اور زمینی سالمیت کے تحفظ کے لئے ضروری اقدامات سے ہرگز گریز نہیں کرے گا"۔

وانگ نے کہا ہے کہ واشنگٹن، چین کے بارے میں غلط نقطہ نظر کو برقرار رکھے ہوئے ہے۔ منفی رقابت والے طرزِ فکر کے ساتھ مقابل فریق سے صفر حاصل جمع  کا کھیل کھیلنا اور اس کی قدر کو ختم کرنے کی کوشش کرنا  دونوں ممالک کو  جنگ کی طرف دھکیلنے کے علاوہ اور کسی کام نہیں آئے گا۔

ترجمان وانگ نے گذشتہ ہفتے چائنہ قومی عوامی کانگریس میں منعقدہ پریس کانفرنس کے دوران وزیر خارجہ وانگ یی کے بیان کو دوہراتے ہوئے کہا ہے کہ "اگر امریکہ نے چین کو دبانا جاری رکھا تو اِس کا نقصان آخر کار  خود اُسے ہی اٹھانا پڑے گا"۔

واضح رہے کہ امریکہ انتظامیہ نے سال 2025 کے بجٹ میں پہلی دفعہ تائیوان کے ذاتی دفاع کے ساتھ تعاون کے لئے 100 ملین ڈالر مختص کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

امریکہ وزارت دفاع نے بھی بجٹ میں  تائیوان کے لئے 500ملین ڈالر  مختص کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ یہ مطالبہ "امریکہ پیسیفک جارحیت اقدام "کے دائرہ کار میں کیا گیا اور اس کا مقصد  علاقے میں کسی جارحیت کے مقابل  اسلحہ ذخیرے کو تازہ رکھنے کی خاطر  تائیوان کو  مالی تعاون فراہم کرنا ہے۔

یاد رہے کہ چین تائیوان کو اپنا حصہ قرار دیتا ہے لیکن تائیوان 1949 سے اب تک عملاً آزاد ہے۔



متعللقہ خبریں