بھارت: سپریم کورٹ نے ریفرینڈم کا مطالبہ مسترد کر دیا

بھارت کی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جمّوں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے سے متعلق عوامی ریفرینڈم کا مطالبہ مسترد کر دیا

2022337
بھارت: سپریم کورٹ نے ریفرینڈم کا مطالبہ مسترد کر دیا

بھارت کی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جمّوں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے سے متعلق عوامی ریفرینڈم کا مطالبہ مسترد کر دیا ہے۔

روزنامہ دی پریس ٹرسٹ آف انڈیا کے مطابق سپریم کورٹ نے علاقے کی خصوصی حیثیت کے خاتمے سے متعلق اعتراضات کا جواب دیا ہے۔

سپریم کورٹ کے جج دھننجے یشونت چندرا چوڑنے کہا ہے کہ "آئینی جمہوریت میں عوامی رائے سرکاری اداروں کے ذریعے لی جاتی ہے۔ ہمارے جیسے آئین میں ریفرینڈم  کی کوئی جگہ نہیں ہے"۔

تاہم وکیل استغاثہ کپل سیبال نے کہا ہے کہ بھارت کے زیر کنٹرول علاقے جمّوں و کشمیر  کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے لئے عوامی رائے  کی ضرورت ہے۔

سیبال نے برطانیہ کے آئین میں عوامی ریفرینڈم کی شق کی عدم موجودگی کے باوجود  برگزٹ  مرحلے کے دوران عوامی ریفرینڈم کی مثال دی اور کہا ہے کہ "جمّوں و کشمیر کے موضوع پر بھی اس سے مشابہہ راستہ اختیار کیا جانا چاہیے"۔

واضح رہے کہ1947 میں 90 فیصد مسلمان آبادی کے حامل علاقے  کشمیر کے عوام کے پاکستان میں شامل ہونے کا فیصلہ کرنے کے باوجود اس دور کے راجہ نے بھارت کے ساتھ گٹھ جوڑ کر لیا۔

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے 1948 میں کشمیر سے فوجی انخلاء اورعوامی  استصوابِ رائے کا فیصلہ دیا تھا۔

بھارت استصوابِ رائے کے خلاف  اور پاکستان استصوابِ رائے کے حق میں ہے۔

بھارت کی سپریم کورٹ  کا 5 رکنی  بینچ جمّوں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے  کے فیصلے کے آئین کے منافی ہونے سے متعلق اعتراضات  پر کاروائی جاری رکھے ہوئے ہے۔



متعللقہ خبریں