جموں و کشمیر کی حصوصی اہمیت کو کالعدم قرار دیے کے خلاف مقدمے کی کاروائی شروع

11 جولائی کو ہندوستان کی سپریم کورٹ نے اعلان کیا  تھاکہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کو چیلنج کرنے والے کیس کی سماعت 2 اگست سے شروع ہوگی

2019365
جموں و کشمیر کی حصوصی اہمیت کو کالعدم قرار دیے کے خلاف مقدمے کی کاروائی شروع

ہندوستان میں جموں کشمیر کی خصوصی حیثیت کو کالعدم قرار دیے جانے  کے بر خلاف اعتراض  کے حوالےسے دائر کردہ مقدمے کی کاروائی شروع ہو گئی ہے۔

سماعت میں، سپریم کورٹ آف انڈیا کا 5 ججوں کا آئینی پینل 2019 میں جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کو منسوخ کرنے کے حکومت کے فیصلے پر کیے گئے اعتراضات کو اس بنیاد پر حل کر رہا ہے کہ یہ غیر آئینی ہے۔

جموں کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کرنے کے فیصلے پر سب سے پہلے اعتراض کرنے والے رکن پارلیمنٹ حسنین مسعودی نے کہا کہ اعتراضات ٹھوس بنیادوں پر ہیں اور وہ اس کے مثبت نتائج کے بارے میں پر امید ہیں، اور دعویٰ کیا کہ یہ فیصلہ 2019 میں لیا گیا تھا۔ جو کہ ہندوستانی آئین کی "سنگین خلاف ورزی" ہے۔

11 جولائی کو ہندوستان کی سپریم کورٹ نے اعلان کیا  تھاکہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کو چیلنج کرنے والے کیس کی سماعت 2 اگست سے شروع ہوگی۔

باور رہے کہ بھارت نے 5 اگست 2019 کو آئین کے 370 ویں آرٹیکل کو ختم کر دیا، جس نے جموں و کشمیر کو نصف صدی سے زیادہ عرصے سے مراعات دی تھی، اس خطے کی خصوصی حیثیت کے ڈھانچے کو ختم کر کے ریاست کو دو حصوں میں تقسیم کر دیا تھا۔

ریاست کو باضابطہ طور پر 31 اکتوبر 2019 کو دو اضلاع جموں کشمیر اور لداخ "اتحاد ی علاقے" میں تقسیم کیا گیا۔

اس فیصلے کے بعد بھارتی سیکیورٹی فورسز نے جموں و کشمیر میں سیکیورٹی آپریشنز اور لوگوں پر دباؤ بڑھا دیا، انٹرنیٹ، ٹیلی فون اور نقل و حمل پر پابندیاں عائد کرنے کے ساتھ ساتھ کرفیو بھی لگا دیا گیا اور علاقے میں مقامی جماعتوں کےمنتظمین  اور اراکین کو حراست میں لے لیا گیا۔

 



متعللقہ خبریں