چین نے ارونا چل پردیش میں متنازع علاقوں کے نام تبدیل کر دیئے، بھارت کا سخت ردعمل
اروناچل پردیش بھارت کا ناگزیر اور ناقابلِ انتقال حصہ ہے۔ من گھڑت نام رکھ کر اس حقیقت کو تبدیل نہیں کیا جا سکے گا: ارندم باگچی
بھارت نے صوبہ ارونا چل پردیش میں چین اور بھارت کے درمیان متنازع علاقوں کے نام تبدیل کرنے پر چین کے خلاف ردعمل کا اظہار کیا ہے۔
چین کے اروناچل پردیش کے متنازع سرحدی علاقے میں 11 مقامات کے نام تبدیل کرنے کے بعد بھارت وزارت خارجہ کے ترجمان ارندم باگچی نے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ "یہ پہلی دفعہ نہیں ہےکہ چین نے ایسا اقدام کیا ہو۔ ہم اس اقدام کو کلیتاً مسترد کرتے ہیں"۔
انہوں نے کہا ہے کہ اروناچل پردیش بھارت کا ناگزیر اور ناقابلِ انتقال حصہ ہے۔ من گھڑت نام رکھ کر اس حقیقت کو تبدیل نہیں کیا جا سکے گا"۔
حالیہ کشیدگی ، یکم اپریل کو چین کی وزارت برائے شہری امور کی طرف سے جنوبی تبت میں بعض جغرافیائی ناموں کو معیاری شکل دینے کا اعلان کرنے کے بعد شروع ہوئی ہے۔
چین کا یہ اقدام پہاڑی چوٹیوں، آبادیوں، دریاوں اور صوبائی دارالحکومت ایتانگر سے قریبی ایک قصبے کا احاطہ کرتا ہے۔
واضح رہے کہ بیجنگ انتظامیہ نے سب سے پہلے 2017 میں تبت کے روحانی پیشوا دلائی لاما کے علاقے کا دورہ کرنے کے بعد اروناچل پردیش کے 6 علاقوں کے نام تبدیل کرنے کی کوشش کی تھی۔
دسمبر 2022 میں شائع کردہ دوسری فہرست کے ساتھ چین نے علاقے کے 15 مقامات کے نام تبدیل کر دیئے تھی۔ بھارت نے اس کے خلاف سخت ردعمل کا اظہار کیا اور تبدیلی کو مسترد کیا تھا۔
واضح رہے کہ ہمالیہ سلسلہ کوہ کی گھیری ہوئی پٹّی چین اور بھارت کے درمیان وجہ تنازع بنی ہوئی ہے۔ بہتے پانیوں، جھیلوں، گلیشیئروں اور برفانی ذخائر کی وجہ سے تقریباً 3 ہزار 500 کلو میٹر لمبی سرحد فریقین کو ایک تواتر سے ایک دوسرے کے مقابل لا رہی ہے۔
متعللقہ خبریں
افغانستان میں ہسپانوی سیاحوں پر حملے کی ذمہ داری داعش نے قبول کر لی
17 مئی کو صوبہ بامیان میں سیاحوں پر مسلح حملہ تنظیم نے کیا تھا