ایران کے مختلف شہروں میں ہیڈ اسکارف کے خلاف مظاہرے جاری

مقامی ذرائع سے موصول ہونے والی معلومات کے مطابق تبریز میں لازمی ہیڈ اسکارف کی مخالفت کرنے والی ننگے سر پیدل چلنے والی 3 خواتین کو سیکورٹی فورسز کی جانب سے حراست میں لینے کی کوشش شام کے وقت مظاہروں کا باعث بنی

1895759
ایران کے مختلف شہروں میں ہیڈ اسکارف کے خلاف مظاہرے جاری

ایرانی شہر تبریز میں پولیس فورسز کی جانب سے 3 خواتین کو حراست میں لینے کی کوشش کے خلاف عوام نے احتجاج کیا ہے۔

مقامی ذرائع سے موصول ہونے والی معلومات کے مطابق تبریز میں لازمی ہیڈ اسکارف کی مخالفت کرنے والی ننگے سر پیدل چلنے والی 3 خواتین کو سیکورٹی فورسز کی جانب سے حراست میں لینے کی کوشش شام کے وقت مظاہروں کا باعث بنی۔

 خواتین نے اپنے گرد جمع ہو جانے والے  شہریوں کی مدد سے سیکورٹی فورسز سے چھٹکارا حاصل کیا جبکہ بڑی تعداد میں  تبریز گرینڈ بازار کے قریب عوام کو بہت بڑا  ہجوم اکٹھا ہوگیا  جنہوں نے حکومت کے خلاف نعرے لگائے اور سڑک کو ٹریفک کے لیے بند کر دیا۔

اطلاع کے مطابق    اس   دوران سادہ لباس میں  ڈیوٹی پر موجود   پولیس اور مظاہرین کے درمیان ہاتھا پائی بھی ہوئی اور گاڑیوں کے ڈرائیوروں نے مظاہرین کی حمایت کے لیے ہارن بھی بجائے۔

13 ستمبر کو دارالحکومت تہران میں 16 ستمبر کو 22 سالہ مہسا ایمنی کی موت جسے  "اخلاقی پولیس"  نے حارست میں لے لیا تھا اور حراست ہی میں اس کی وفات ہوئی تھی اس کے بعد سے لوگوں میں  شدید  غم و غصہ  پایا جاتا ہے  اور 17 ستمبر کو ایمنی کے آبائی شہر ساکیز میں جنازے کے بعد شروع ہونے والے مظاہرے کئی شہروں تک پھیل گئے ہیں ۔

ایران کی ہیومن رائٹس ایکٹوسٹ ایجنسی (HRANA) کی جانب سے شائع ہونے والی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ 17 ستمبر سے 14 اکتوبر کے درمیان ہونے والے مظاہروں کے دوران 233 افراد، جن میں 32 بچے اور 26 سیکیورٹی گارڈز تھے، اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں ۔

بیان کیا گیا ہے کہ بعض ایرانی خواتین سر پر لازمی اسکارف کی مخالفت کے لیے مختلف شہروں کی سڑکوں اور راستوں پر ننگے پاؤں چلتے ہوئے مظاہروں میں حصہ لے رہی ہیں۔



متعللقہ خبریں