سری لنکا میں بدترین معاشی بحران جاری، صدر گوتابایا راجاپکسے ملک سے فرار

سری لنکا میں معاشی بحران کے بعد سیاسی بحران شدید ہوتا جا رہا ہے۔ حکومت مخالف مظاہرین نے اہم سرکاری عمارتوں پر قبضہ کر رکھا ہے جب کہ ملک سے مفرور صدر گوتابایا راجاپکسے نے مالدیپ سے سنگاپور منتقل ہونے کے لیے کوششیں تیز کر دی ہیں

1855173
سری لنکا میں بدترین معاشی بحران جاری، صدر گوتابایا راجاپکسے  ملک سے فرار

سری لنکا میں بدترین معاشی بحران پر عوام کا حکومت کے خلاف احتجاج جاری ہے، پارلیمنٹ کے قریب پولیس مظاہرین کے درمیان جھڑپوں میں 45 افراد زخمی ہوگئے۔

سری لنکا میں معاشی بحران کے بعد سیاسی بحران شدید ہوتا جا رہا ہے۔ حکومت مخالف مظاہرین نے اہم سرکاری عمارتوں پر قبضہ کر رکھا ہے جب کہ ملک سے مفرور صدر گوتابایا راجاپکسے نے مالدیپ سے سنگاپور منتقل ہونے کے لیے کوششیں تیز کر دی ہیں۔

خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق سری لنکا میں حکومت مخالف مظاہرین سے صدارتی محل اور وزیرِ اعظم آفس سے قبضہ چھڑانے کے لیے مذاکرات جاری ہیں جب کہ ملک کے قائم مقام صدر اور وزیرِ اعظم رانیل وکرما سنگھے نے سیکیورٹی فورسز کو ہدایت کی ہے کہ سرکاری عمارتوں کا قبضہ چھڑانے کے لیے جو ضروری ہو وہ کیا جائے۔

حکومت مخالف مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ صدر گوتابایا اور وزیرِ اعظم رانیل وکرما سنگھے فوری طور پر اپنے عہدوں سے استعفیٰ دیں۔

مظاہرین رہنماؤں نے حکومت کو پیش کش کی ہے کہ وہ صدارتی محل سمیت دیگر سرکاری عمارتوں کا قبضہ چھوڑنے پر تیار ہیں لیکن ملک کے معاشی دیوالیے کی ذمے داری لیتے ہوئے صدر و وزیرِ اعظم اپنے عہدوں سے الگ ہو جائیں۔

واضح رہے کہ سری لنکن صدر گوتابایا راجاپکسے نے عوام سے وعدہ کیا تھا کہ وہ بدھ کو اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیں گے۔ تاہم بدھ کو مالدیپ فرار سے قبل انہوں نے وزیرِ اعظم سنگھے کو ملک کا قائم مقام صدر بنا دیا تھا۔

صدر گوتابایا اب بھی سری لنکا کے صدر اور مسلح افواج کے کمانڈر ان چیف ہیں۔ وہ اپنی اہلیہ اور دو محافظوں کے ہمراہ مالدیپ میں موجود ہیں جہاں سے وہ سنگار پور روانہ ہونے کے لیے پرائیوٹ جیٹ کا انتظار کر رہے ہیں۔

سفارتی ذرائع نے 'اے ایف پی' کو بتایا ہے کہ گوتابایا کی جانب سے امریکہ کا ویزہ حاصل کرنے کی کوششوں کو ٹھکرا دیا گیا ہے کیوں کہ انہوں نے 2019 میں صدارتی انتخاب میں حصہ لینے سے قبل اپنی امریکی شہریت ترک کر دی تھی۔

خیال رہے کہ سری لنکن قائم مقام صدر نے صورتِ حال پر قابو پانے کے لیے بدھ کو ملک بھر میں ایمرجنسی نافذ کرتے ہوئے دارالحکومت کولمبو میں کرفیو لگا دیا تھا۔

جمعرات کی علی الصباح کرفیو اٹھا لیا گیا ہے لیکن رات بھر فورسز اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ جاری رہا۔ کولمبو پولیس کے مطابق پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر جھڑپوں کے دوران اہلکار اور کانسٹیبل زخمی ہوئے ہیں۔

کولمبو کے ایک مرکزی اسپتال کا کہنا ہے کہ بدھ کو 85 زخمیوں کو اسپتال میں داخل کیا گیا جب کہ ایک شخص کی دم گھٹنے کے باعث موت واقع ہوئی ہے۔

صدر راجا پاکسے نے اسپیکر کو بارہا یقین دہانی کرائی تھی کہ وہ کل استعفیٰ دے دیں گے، وہ استعفی دیئے بغیر گزشتہ روز ایئر فورس کے طیارے سے مالدیپ فرار ہوگئے تھے۔

مالدیپ کےمیڈیا کا کہنا ہے کہ راجا پاکسے مالدیپ سے پرائیوٹ طیارے میں سنگاپور جائیں گے تاہم ان کی حتمی منزل واضح نہیں ہے۔

سری لنکن پارلیمنٹ کے آئندہ ہفتے تک صدر کے نام کا اعلان متوقع ہے، وزیراعظم وکرما سنگھے سری لنکا کے قائم مقام صدر مقرر کردیئےگئے ہیں۔

سری لنکا کے آرمی چیف نے عوام سے پُرسکون رہنے کی اپیل اور آئین کے احترام کا اعلان کیا ہے۔



متعللقہ خبریں