بھارت: ہندو مسلمان طلبہ میں جھگڑا، فساد پھوٹ بہا، ایک شخص ہلاک 14 زخمی
تقریباً 5000 افراد کے ایک ہجوم نے علاقے کے مسلمان رہائشیوں پر حملہ کر دیا اور درجنوں مکانات اور گاڑیوں کو آگ لگا دی
بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی کے آبائی علاقے گجرات میں اسکول کے مسلمان ا ور ہندو طالبعلموں کے درمیان جھگڑے کے بعد پھوٹ بہنے والے فساد میں ایک شخص ہلاک اور 14 زخمی ہو گئے ہیں۔
اعلیٰ ضلعی حکام کے مطابق ہفتے کے روز ضلع پٹنہ کے گاوں واداوالی میں تقریباً 5000 افراد کے ایک ہجوم نے علاقے کے مسلمان رہائشیوں پر حملہ کر دیا اور درجنوں مکانات اور گاڑیوں کو آگ لگا دی۔
انہوں نے کہا کہ جوابی کاروائی میں مسلمان کمیونٹی نے پتھر پھینکے اور پولیس نے ہجوم کو منتشر کرنے اور فساد پر قابو پانے کے لئے آنسو گیس کا استعمال کیا اور سات راونڈ فائر کئے ۔
ضلعی حکام کے مطابق حالات پر قابو پا لیا گیا ہے اور ایک اسٹیٹ ریزور پولیس کمپنی کو گاوں میں امن و امان کے قیام کے لئے متعین کر دیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ گجرات کی تاریخ ایسے بہت سے فسادات سے بھری پڑی ہے۔
سال 2002 میں بھی گجرات میں فسادیوں نے تقریباً 1000 افراد کو ہلاک کر دیا تھا جن میں سے اکثریت مسلمانوں کی تھی۔ اس دور میں مودی گجرات کے وزیر اعلیٰ تھے اور انہیں بھارت میں شدید ترین مذہبی فسادات کے خلاف چُپ سادھنے کا قصوروار ٹھہرایا گیا تھا۔
متعللقہ خبریں
انڈونیشیا، آتش فشاں پھٹنے کے بعد کی تباہ کاریوں میں اموات میں اضافہ
سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ سے اب تک 58 افراد ہلاک اور 37 زخمی ہو چکے ہیں