امریکہ: جوابی حملہ کئی ہفتے تک جاری رہ سکتا ہے

بائڈن انتظامیہ نے ابھی اپنے اہداف کو حتمی شکل نہیں دی  لیکن یہ طے ہے کہ جوابی حملہ کئی ہفتے پر مشتمل ایک 'مُہم' ہو گا: امریکہ

2096084
امریکہ: جوابی حملہ کئی ہفتے تک جاری رہ سکتا ہے

امریکہ، اپنے 3 فوجیوں کی ہلاکت کا سبب بننے والے ڈرون حملے کا جواب دینے کی تیاریاں کر رہا ہے۔ جوابی حملہ کئی ہفتے تک جاری رہ سکتا ہے۔

نام کو پوشیدہ رکھتے ہوئے این بی سی نیوز کے لئے انٹرویو میں امریکی حکام نے کہا ہے کہ ہم اپنے اہداف پر کام کر رہے ہیں۔ بائڈن انتظامیہ نے ابھی اپنے اہداف کو حتمی شکل نہیں دی  لیکن یہ طے ہے کہ جوابی حملہ کئی ہفتے پر مشتمل ایک 'مُہم' ہو گا۔

شناخت کو پوشیدہ رکھ کر معلومات فراہم کرنے والے امریکی حکام نے کہا ہے کہ جن اہداف پر غور کیا جا رہا ہے توقع ہے کہ وہ ایران سے باہر  لیکن ایران سے منسلک اہداف ہوں گے۔ جوابی حملے  کی مُہم، حملوں کے ساتھ ساتھ، سائبر آپریشنوں پر بھی مشتمل ہو گی۔

امریکہ وزارت خارجہ کے ترجمان میتھیو مِلّر نے بھی کہا تھا کہ صدر بائڈن  نے جوابی حملے کا لائحہ عمل تیار کر لیا ہے ۔ ہمارا مقصد علاقائی تناو میں اضافہ کرنا نہیں ہے۔

اس دوران امریکہ انتظامیہ نے بیس پر حملے کے ذمہ داروں کے بارے میں پہلی دفعہ کسی تنظیم کا ذکر کیا ہے۔

وائٹ ہاوس قومی سلامتی کے اسٹریٹجک رابطہ افسر جان کربی نے کہا ہے کہ "حملے کا منصوبہ عراق میں سرگرم "اسلامی مزاحمت" نامی تنظیم نے  تیار کیا اور اسی تنظیم نے یہ حملہ کروایا ہے۔ ہمیں یقین ہے کہ یہ گروپ کتائب حزب اللہ سمیت متعدد تنظیموں پر مشتمل ہے"۔

واضح رہے کہ 28 جنوری کو  اردن۔شام سرحد پر واقع امریکی بیس پر  خود کش ڈرون حملہ کیا گیا تھا۔ حملے میں 3 امریکی فوجی ہلاک ا ور 40 سے زائد زخمی ہو گئے تھے۔

صدر بائڈن سمیت متعدد امریکی حکام نے اسے ایران نواز گروپوں کی کاروائی قرار دیا اور کہا تھا کہ اس حملے کا موزوں وقت اور جگہ پر جواب دیا جائے گا۔

تاہم ایران نے مذکورہ حملے کے ساتھ تعلق سے انکار کیا اور کہا تھا کہ "علاقے کی مزاحمتی طاقتیں اپنے فیصلوں اور اقدامات کے بارے میں ایران سے احکامات نہیں لیتیں"۔

ایرانی حکام نے  ایران پر کسی حملے کی صورت میں پُر عزم جوابی  کاروائی کا عزم ظاہر کیا تھا۔ ایرانی حکام نے کہا تھا کہ  امریکہ کو دھمکی آمیز لہجے اور دوسروں پر الزام تراشیوں سے باز آ جانا  اور سیاسی حل پر توجہ دینا چاہیے۔



متعللقہ خبریں