روس میں ویگنر بحران پر عالمی سطح پر رد عمل

"یوکرین اور یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کے لیے ہماری حمایت غیر متزلزل ہے۔"

2003962
روس میں ویگنر بحران پر عالمی سطح پر رد عمل

یورپی یونین کونسل کے صدر چارلس مشیل نے کہا ہے کہ انہوں نے روسی انتظامیہ کے خلاف ویگنر گروپ کی بغاوت سے شروع ہونے والے واقعات کا قریبی طور پر مشاہدہ کیا ہے  اور  یہ روس کا اندرونی معاملہ ہے۔

مشیل نے اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ پر ایک بیان میں کہا کہ یورپی یونین، روس میں رونما ہونے والی  صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے۔

یورپی رہنماؤں اور G7 شراکت داروں کے ساتھ رابطے میں ہیں، ذکر کرتے ہوئے مشل نے کہا، "یہ واضح طور پر روس کا اندرونی معاملہ ہے۔"

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ  "یوکرین اور یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کے لیے ہماری حمایت غیر متزلزل ہے۔"

متحدہ امریکہ نے بھی اطلاع دی ہے کہ روس اور روسی سیکورٹی فرم ویگنر کے درمیان  موجودہ پیش رفت کا  جائزہ لے رہا ہے۔

سی این این کی رپورٹ کے مطابق وائٹ ہاؤس کی نیشنل سیکیورٹی کونسل کے ترجمان ایڈم ہوج نے ویگنر کے بانی یوگینی پریگوژن کے حوالے سے ایک بیان دیا، جس نے روسی وزیر دفاع سرگئی شوئیگو کو چیلنج کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ "ان کا مسلح گروپ یوکرین کی سرحد عبور کر کے روسی علاقے میں داخل ہو چکا  ہے۔"

ہوج نے بتایا کہ ہم "پیش رفت کا جائزہ لے رہے ہیں۔ امریکی صدر جو بائیڈن  کو بھی اس حوالے سے  آگاہی کرائی کی گئی ہے۔ "

ترجمان نے بتایا کہ ہم اپنے اتحادیوں اور شراکت داروں کے ساتھ روس کی پیش رفت پر  مذاکرات کریں گے۔

پولینڈ کے صدر آندریج دودا نے یہ بھی کہا کہ انہوں نے روس میں ہونے والی تازہ ترین پیشرفت پر وزیر اعظم میٹیوز موراویکی اور وزارت دفاع کے حکام کے ساتھ تبادلہ خیال کیا اور کہا کہ "ہماری مشرقی سرحد سے باہر ہونے والے واقعات کی مسلسل نگرانی کی جا رہی ہے۔"

دودا نے اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ پر ایک بیان میں کہا کہ انہوں نے روس کی صورتحال کے حوالے سے اتحادی ممالک سے بھی مشاورت کی ہے۔

فن لینڈ کے صدرسوالی نینستو  نے روسی انتظامیہ کے خلاف ویگنر گروپ کی بغاوت کو "روس کا اندرونی مسئلہ" قرار دیتے ہوئے کہا، "روس میں ہونے والی پیش رفت کا فن لینڈ اور دیگر  ممالک  میں قریبی طور پر جائزہ لیا جا رہا ہے۔ صدر پوتن کی تقریر صورتحال کی سنگینی کو ظاہر کرتی ہے۔ "

لاٹویا کے وزیر خارجہ ایڈگرس رنکیوکس نے کہا کہ "ہم روس میں ہونے والی پیشرفت پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں اور متعلقہ حکام اس وقت صورتحال اور اضافی حفاظتی اقدامات کی ضرورت کا جائزہ لے رہے ہیں۔"

رنکیوکس نے لیٹوین شہریوں سے روس اور بیلاروس کا  سفر  نہ کرنے اور وہاں موجود افراد سے جلد از جلد ان ممالک کو چھوڑنے کے مطالبے کا اعادہ کیا۔

برطانوی وزارت دفاع نے کہا: "جو کچھ ہوا وہ روسی ریاست کو حالیہ دنوں میں درپیش سب سے سنگین چیلنج کے مترادف  ہے"۔



متعللقہ خبریں