ٹیٹینک بحری جہازکے لیے رونہ ہوانے والی آبدوز لاپتہ،وقت کےخلاف دوڑ
آبدوز مسافروں کو ٹئٹینک کے ملبے تک پہنچنے کے لیے جا رہی تھی کہ 1 گھنٹہ 45 منٹ کے بعد اس آبدوز کا رابطہ منقطع ہو گیا
1912 میں ٹیٹینک بحری جہاز میں سوار سیاحوں کے ساتھ ڈوبنے والے بحری جہاز کا تہ چلانے کے لیے نکلنے والی آبدوز تک رسائی حاصل کرنے کے لیے وقت کے ساتھ دوڑ لگی ہوئی ہے۔
اتوار کے روز سمندر میں اتارئی جانے والی آبدوز میں 4 مسافر اور ایک کپتان سوار ہیں۔
آبدوز مسافروں کو ٹئٹینک کے ملبے تک پہنچنے کے لیے جا رہی تھی کہ 1 گھنٹہ 45 منٹ کے بعد اس آبدوز کا رابطہ منقطع ہو گیا۔
دنیا کے سب سے بڑے بحیری جہاز کے 1912 میں سمندر میں غرق ہونے اور500 افراد کے ہلاک ہونے والے اس بحری جہاز کے ملبے تک پہنچنے کے خواہاں افراد کو آبدوز کے ذریعے پہنچایا جاتا ہے۔
کینیڈین صوبے نیو فاؤنڈ لینڈ اور لیبراڈور کے ساحل سے 3 ہزار 800 میٹر دور جہاز کے ملبے تک تجارتی سفر کا اہتمام کیا جاتا ہے۔
اس مقصد کے لیے غوطہ لگانے والی امریکی کمپنی OceanGate Expeditions کی ساڑھے 6 میٹر لمبی آبدوز اتوار کے بعد سے ابھی تک اس تک رسائی ممکن نہیں ہوسکی ہے۔
7,600 مربع میل کے علاقے میں تلاش اور بچاؤ کی کوششیں دن رات جاری ہیں۔
96 گھنٹے، یعنی 4 دن، مسلسل غوطہ خوری کی صلاحیت والی آبدوز کو تلاش کرنے کے لیے وقت ختم ہو رہا ہے۔
بتایا جاتا ہے کہ آبدوز میں جمعرات تک کے لیے ہی آکسیجن باقی ہے۔
امریکی پریس کے اطلاعات کے مطابق آبدوز کی تلاش کے دوران علاقے سے ہر 30 منٹ بعد ایک دھماکے کی آواز سنائی دی جاتی رہی ہے۔
تلاش کی کوششوں میں امریکی اور کینیڈین بحری افواج اور کوسٹ گارڈ یونٹس حصہ لے رہے ہیں۔
امریکہ گہرے سمندر کی صلاحیتو ں کی مالک افواج کو بھی تیار رہنے کا حکم جاری کیے ہوئے ہے۔
فرانس نے ایک جہاز کے ساتھ پانی کے اندر تلاش کرنے والا روبوٹ بھی بھیجا جو 4 ہزار میٹر کی گہرائی تک غوطہ لگانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
58 سالہ برطانوی ارب پتی ہمیش ہارڈنگ،پاکستان کے امیر ترین تاجر 48 سالہ شہزادہ داود ، اور ان کا 19 سالہ بیٹا سلیمان مسافروں میں شامل ہیں۔
معلوم ہوا ہے کہ اوشین گیٹ کمپنی کے بانی اسٹاکٹن رش اور فرانسیسی آبدوز کے کپتان پال ہنری نارجیولٹ بھی آبدوز پر سوار ہیں۔