اقوام متحدہ کی طالبان کے افغانستان میں خواتین کے کام پر پابندی پر شدید تنقید

یک تحریری بیان میں ترک نے کہا کہ طالبان حکام کی جانب سے افغان خواتین پر اقوام متحدہ کے ساتھ کام کرنے پر پابندی کا فیصلہ "انتہائی قابل نفرت" ہے

1970724
اقوام متحدہ کی طالبان کے افغانستان میں خواتین کے کام پر پابندی پر شدید تنقید

اقوام متحدہ ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے افغانستان میں اقوام متحدہ کے ساتھ کام کرنے والی خواتین پر پابندی پر تنقید کی ہے۔

ایک تحریری بیان میں ترک نے کہا کہ طالبان حکام کی جانب سے افغان خواتین پر اقوام متحدہ کے ساتھ کام کرنے پر پابندی کا فیصلہ "انتہائی قابل نفرت" ہے۔

انہوں نے کہا کہ  یہ فیصلہ افغان خواتین اور لڑکیوں کے حقوق اور آزادیوں کو روکنے کے لیے اٹھائے گئے اقدامات کا آخری سلسلہ ہے۔ انہوں نے طالبان کے اس فیصلے پر شدید  تنقید کی ہے۔

ترک نے کہا کہ یہ قدم ایسے وقت اٹھایا گیا ہے  جب افغانستان میں 28.3 ملین لوگوں کو انسانی امداد کی اشد ضرورت  ہے۔

انہوں نے کہا  کہ افغانستان میں عدم دفاع کے شکار  لوگوں کی مدد کے لیے مل کر کام کرنا ضروری ہے، ترک نے کہا کہ اس طرح کے اقدامات افغانستان کے عوام کو مزید مایوسی کی طرف لے جا سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ  اس فیصلے کے بعد  افغانستان کے لوگوں کے خلاف طالبان کے حکام کے منظم حملے جاری ہیں، ترک نے کہا، "طالبان قیادت کو افغانستان کے عوام اور ملک کے مستقبل کی خاطر خواتین کے حوالے سے ان مذموم پالیسیوں پر نظر ثانی  کرنے  کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ طالبان  نے خواتین کی تعلیم پر پابندی لگانے کے بعد  24 دسمبر 2022 کو غیر سرکاری تنظیموں (این جی اوز) میں بھی  خواتین عملے کی ملازمت کو اگلے نوٹس تک معطل کر دیا۔ واضح رہے کہ خواتین اہلکاروں کی ملازمت ختم نہ کرنے والی این جی اوز کے لائسنس منسوخ کیے جانے سے بھی آگاہ کیا گیا ہے۔

اس اعلان کے بعد، ملک میں کچھ بین الاقوامی امدادی تنظیموں جیسے سیو دی چلڈرن، نارویجن ریفیوجی کونسل اور CARE نے اپنا کام روک دیا ہے۔

طالبان  کے اس فیصلے پر  یورپی یونین، اقوام متحدہ، امریکہ اور کئی ممالک نے اپنے شدید ردِ عمل کا اظہار کیا ہے۔



متعللقہ خبریں