ایران کے ساتھ جوہری پروگرام سفارتی حل ہماری اولین ترجیح ہے، متحدہ امریکہ

ایران کے ایٹمی پروگرام سے پیدا ہونے والے مسائل کا مستقل اور قابل تصدیق حل سفارت کاری کے ذریعے ہی ممکن ہو سکتا ہے

1957890
ایران کے ساتھ  جوہری پروگرام  سفارتی حل ہماری اولین ترجیح ہے، متحدہ امریکہ

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے کہا کہ ایران کے جوہری پروگرام کو روکنے کا بنیادی طریقہ سفارت کاری ہے لیکن اگر تہران اس معاملے میں عدم دلچسپی کا مظاہرہ کرتا ہے  تو یہ ان کا آخری آپشن نہیں ہے۔

تل ابیب میں امریکی وزیر دفاع لالوئیڈ آسٹن کے  ہمراہ  مشترکہ پریس کانفرنس میں اسرائیلی وزیر دفاع یوو گیلنٹ کے بیانات کہ  "ہمیں ایران کے جوہری پروگرام کے حوالے سے کسی بھی اقدام کے لیے تیار رہنا چاہیے" نے  عالمی رائے عامہ کی توجہ کو امریکی دارالحکومت واشنگٹن کی جانب   مبذول کرایا ہے۔

یومیہ پریس کانفرنس میں گیلنٹ کے بیانات کے بارے میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے پر پرائس نے کہا کہ وہ ایرانی جوہری پروگرام کو ایک فوری امتحان کے طور پر تسلیم کرتے ہیں اور ایران کو جوہری ہتھیار حاصل کرنے کی اجازت نہ دینے کے اپنے وعدوں پر قائم ہیں۔

انہوں نے کہا کہ "ہم سمجھتے ہیں کہ اس عہد کو پورا کرنے کا سب سے مؤثر طریقہ سفارت کاری ہے۔ ایران کے ایٹمی پروگرام سے پیدا ہونے والے مسائل کا مستقل اور قابل تصدیق حل سفارت کاری کے ذریعے ہی ممکن ہو سکتا ہے۔ سفارتکاری ہمیشہ ہماری  اولین ترجیح رہے گی  ، تا ہم اگر ہمارے سامنے  اس معاملے میں عدم دلچسپی کا مظاہرہ کرنے والا کوئی فریق  ہوتا ہے  تو سفارت کاری ہماری آخری  ترجیح  نہیں ہو سکتی۔

دوسری جانب امریکی انتظامیہ  نے ایران  کے ڈراون  ترسیل نیٹ ورک  سے تعاون کرنے والی  پانچ چینی فرموں  سمیت ایک شخص کو  پابندیاں کی فہرست میں شامل کیا ہے۔

امریکی محکمہ خزانہ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ ایران کو  ڈراون  کے پرزوں کی فروخت اور کھیپ کی ذمہ دار 5 کمپنیوں، کوٹو مشینری، ریوین، گوئلن الفا، ایس اینڈ سی ٹریڈ اور کاسپرو  پر پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔



متعللقہ خبریں