امریکہ: ایران محاذ پر موجود ہے اور جنگ میں براہ راست شامل ہے

کریمیا میں متعین روسی فوجیوں نے ایرانی ساختہ ڈرونوں کو کیف پر فضائی حملوں میں استعمال کیا اور ان ڈرون طیاروں کو ایرانی پائلٹوں کے اڑایا ہے: جان کِربی

1895774
امریکہ: ایران محاذ پر موجود ہے اور جنگ میں براہ راست شامل ہے

امریکہ وائٹ ہاوس قومی سلامتی کونسل  کے اسٹریٹجک  اطلاعاتی ڈائریکٹر جان کربی نے کہا ہے کہ اس وقت ایران، محاذ پر موجود ہے اور جنگ میں براہِ راست شامل ہے۔ ایرانی فوجیوں نے کیف پر بمباری میں بھی روس کی مدد کی ہے۔

جان کِربی نے بذریعہ زوم منعقدہ بریفنگ  اجلاس میں وائٹ ہاوس کے رپورٹروں کے لئے  امریکہ خارجہ پالیسی کے بارے میں بیانات جاری کئے ہیں۔

انہوں نے کہا ہے کہ ہم، ایک طویل عرصے سے متنبہ کر رہے ہیں کہ روس، ایران سے ڈرون طیارے خرید سکتا ہے۔ روس نے ایران سے حاصل کردہ ڈرون طیارے کریمیا بھیجے ہیں۔ ہم تصدیق کرتے ہیں کہ کریمیا میں متعین روسی فوجیوں نے ان ڈرونوں کو کیف پر فضائی حملوں میں استعمال کیا  اور  ان ڈرون طیاروں کو ایرانی پائلٹوں کے اڑایا ہے۔ ایرانی فوجی کریمیا میں محاذ پر موجود ہیں اور روس کی مدد کر رہے ہیں"۔

کربی نے کہا ہے کہ روس اس وقت تک ایران سے بیسیوں ڈرون حاصل کر  چُکا ہے اور یہ فراہمی جاری رہے گی۔ ہمیں اندیشہ ہے کہ روس اس سے بھی آگے تک جا سکتا ہے اور  ایمونیشن کی قلت کی وجہ سے آئندہ دنوں میں ایران سے زمین سے زمین پر مار کرنے والے میزائلوں جیسا کنوینشنل اسلحہ بھی خرید سکتا ہے۔  

انہوں نے کہا ہے کہ ایرانی ساختہ ڈورن یوکرین میں فوجی اور سِول دونوں اہداف کے لئے استعمال کئے جا رہے  ہیں۔ ایران اور روس  دونوں ایران کی طرف سے  روس کو ڈورن کی فراہمی کی تردید کر رہے ہیں۔ یہ ممالک پوری دنیا سے جھوٹ بول سکتے ہیں لیکن حقیقت کو چھُپا نہیں سکتے۔ ایران اس وقت فیلڈ میں موجود ہے اور جنگ میں براہ راست شامل ہے۔

یوکرین کے صدر ولادمیر زلنسکی نے بھی ملک پر روسی فورسز کے حملوں میں ایرانی ساختہ ڈرون طیاروں کے استعمال کی تصدیق کی ہے۔

یوکرین کے دورے پر موجود ،سوٹزر لینڈ کنفڈریشن کے سربراہ، اگنازیو کاسس کے ساتھ بند کمرے کی ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب میں زلنسکی نے یوکرین کے شہروں  پر میزائلوں اور ڈرونوں کے ذریعے بھاری بمباری کا ذکر کیا اور ان حملوں کو "تازہ دہشت گردی" قرار دیا ہے۔

مذکورہ حملوں میں ایرانی ساختہ ڈرونوں کے استعمال کا ذکر کیا  اور کہا ہے کہ ایران بھی روس کے جرم میں برابر کا شریک ہے۔ اس کے ثبوت کے لئے ہم کاروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں اور اس معاملے میں سوٹزر لینڈ سے تعاون کی امید رکھتے ہیں۔



متعللقہ خبریں