عالمی برادری کی طرف سے صدر پوتن کے فیصلے کی سخت مذمت

روس، یوکرائن پر قبضے کے، بہانے ڈھونڈ رہا ہے۔ نیٹو اتحاد روس کے فیصلے کی مذمت کرتا ہے: اسٹالٹن برگ

1782736
عالمی برادری کی طرف سے صدر پوتن کے فیصلے کی سخت مذمت

روس کے صدر ولادی میر پوتن کے یوکرائن کی روسی حامی علیحدگی پسند نام نہاد حکومتوں کو تسلیم کرنے کے بعد سے اس کے خلاف سخت ردعمل پیش کیا جا رہا ہے۔

نیٹو کے سیکرٹری جنرل ژینز اسٹالٹن برگ نے کہا ہے کہ روس یوکرائن پر قبضے کے بہانے ڈھونڈ رہا ہے۔ نیٹو اتحاد روس کے فیصلے کی مذمت کرتا ہے۔

اسٹالٹن برگ نے کہا ہے کہ "اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے، جس کا روس بھی رکن ہے، 2015 کو یوکرائن کی خودمختاری، زمینی سالمیت اور آزادی کی تصدیق کی تھی۔ دونیتسک اور لوہانسک یوکرائن کے حصے ہیں۔ ماسکو علیحدگی پسندوں کو مالی اور فوجی تعاون فراہم کر کے یوکرائن کے مشرق میں جاری جھڑپوں کو ہوا دے رہا ہے۔ علاوہ ازیں ایک دفعہ پھر یوکرائن پر قبضے کے لئے بہانہ گھڑنے کی کوششوں میں ہے"۔

یورپی یونین کمیشن کی سربراہ ارسولا وان در لئین، یورپی یونین کونسل کے سربراہ چارلس میشل، یورپی پارلیمنٹ کی سربراہ رابرٹا میٹسولا اور یورپی یونین خارجہ تعلقات و سلامتی پالیسی کے ہائی کمشنر جوزف بوریل نے سوشل میڈیا سے بیک وقت جاری کردہ بیانات میں روس کے، نام نہاد دونیتسک اور لوہانسک جمہوریتوں کو تسلیم کرنے کے، فیصلے کی مذمت کی ہے۔ مشترکہ بیان میں یورپی یونین سربراہان نے کہا ہے کہ "یوکرائن کے دو علیحدگی پسند علاقوں کو تسلیم کیا جانا بین الاقوامی قانون، یوکرائن کی زمین سالمیت اور منسک سمجھوتوں کی کھُلی خلاف ورزی ہے۔ یورپی یونین اور اس کے اتحادی، یوکرائن کے ساتھ اتحاد کی حالت میں اور مصّمم شکل میں ردعمل پیش کریں گے"۔

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گٹرس نے، دونیتسک اور لوہانسک کی حیثیت کے بارے میں، روس کے فیصلے پر سخت اندیشے کا اظہار کیا اور کہا ہے کہ یہ فیصلہ اقوام متحدہ چارٹر سے ہم آہنگ نہیں ہے۔

امریکہ نے اس معاملے کے مقابل ٹھوس قدم اٹھا کر روس کے تسلیم کردہ علاقوں کے ساتھ تجارت کو ممنوع قرار دینے کا اعلان کیا ہے۔ وائٹ ہاوس سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ " جو بائیڈن، مذکورہ علاقوں کے ساتھ تجارت اور ان علاقوں میں سرمایہ کاری کو ممنوع قرار دینے کے فیصلے کی منظوری دے دیں گے "۔ علاوہ ازیں اضافی پابندیوں کا بھی اشارہ دیا گیا ہے۔

وائٹ ہاوس نے بائیڈن کی یوکرائن کے صدر ولادی میر زلنسکی کے ساتھ ٹیلی فونک ملاقات کے بارے میں بھی تحریری بیان جاری کیا ہے۔

بیان کے مطابق مذاکرات میں روس کے دونیتسک اور لوہانسک حکومتوں کو تسلیم کرنے کے فیصلے اور اس کے بعد اٹھائے جانے والے اقدامات پر بات چیت کی گئی۔ سربراہان نے صدر پوتن کے فیصلے کی شدید مذمت کی ہے۔

مذاکرات میں بائیڈن نے کیف انتظامیہ کے ساتھ بھرپور تعاون کا اظہار کیا اور صدر زلنسکی کو آگاہ کیا ہے کہ روس نے یوکرائن پر قبضے کی کوشش کی تو اس کا جواب سخت پابندیوں کی شکل میں دیا جائے گا۔

امریکہ کے وزیر خارجہ انتھونی بلنکن نے بھی جاری کردہ تحریری بیان میں کہا ہے کہ ہم صدر پوتن کے، دونیتسک اور لوہانسک جمہوریتوں کو تسلیم کرنے سے متعلق، فیصلے کی مذمت کرتے ہیں۔

برطانیہ کے وزیر اعظم بورس جانسن نے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ " پوتن کا فیصلہ بین الاقوامی قانون کی کھُلی خلاف ورزی ہے۔ ہم ماسکو کے خلاف پابندیوں کا اعلان کریں گے"۔ انہوں نے جرمن چانسلر اولاف شُولز کے بھی اس اقدام کی مذمت کرنے کا ذکر کیا ہے۔

فرانس نے اقوام متحدہ سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس طلب کیا ہے۔ فرانس کے صدر امانوئیل ماکرون نے کہا ہے کہ روس نے یہ فیصلہ کر کے بین الاقوامی یقین دہانیوں کی خلاف ورزی کی ہے۔ ماکرون نے یورپ سے مطالبہ کیا ہے کہ روس پر پابندیاں لگائی جائیں۔

اٹلی کے وزیر خارجہ 'لوئیجی ڈی مے یو' نے بھی کہا ہے کہ روسی حکام کا، نام نہاد علیحدگی پسند لوہانسک اور دونیتسک جمہوریتوں کو تسلیم کرنے کا، فیصلہ منسک سمجھوتوں کی خلاف ورزی ہے لہٰذا اس فیصلے کی مذمت کی جانی چاہیے۔ یہ فیصلہ سفارتی حل کے راستے میں شدید رکاوٹ بن رہا ہے۔ اٹلی، یوکرائن کی بین الاقوامی سرحدوں کو تسلیم کرتا اور ان سرحدوں کے اندر یوکرائن کی زمینی سالمیت اور خودمختاری کی حمایت کرتا ہے"۔

جاپان کے وزیر اعظم کیشیدہ فومیو نے بھی کہا ہے کہ ہم روس کے فیصلے کی سخت مذمت کرتے ہیں۔

منعقدہ پریس کانفرنس سے خطاب میں کیشیدہ نے کہا ہے کہ روس کا، نام نہاد دونیتسک اور لوہانسک جمہوریتوں کو تسلیم کرنے کا، فیصلہ منسک سمجھوتے اور بین الاقوامی قانون کے منافی ہے۔ روس کے اقدامات یوکرائن کی زمینی سالمت اور خود مختاری کی خلاف ورزی ہیں۔ اگر قبضہ کیا گیا تو جاپان حالات پر بدستور اور بغور نگاہ رکھے گا اور پابندیوں سمیت سخت جوابی کاروائی کے لئے جی۔7 ممالک اور بین الاقوامی برادری کے ساتھ مل کر اقدامات کرے گا۔

جاپان کے وزیر خارجہ 'ہایاشی یوشی ماسا' نے بھی منعقدہ پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا ہے کہ "ہم روس کے، نام نہاد لوہانسک اور دونیتسک جمہوریتوں کو تسلیم کرنے کے، فیصلے کی مذمت کرتے ہیں۔ یہ فیصلہ یوکرائن کی خود مختاری اور بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہے"۔

آسٹریلیا کے وزیر اعظم اسکاٹ موریسن نے بھی پوتن کے خلاف ردعمل کا اظہار کیا اور کہا ہے کہ روس کو پس قدمی کر لینی چاہیے۔ اپنی سرحدوں کی طرف واپس لوٹ جانا چاہیئے اور ہمسایہ ممالک کے لئے خطرہ بننے سے پرہیز کرنا چاہیے۔

جرمنی کی وزیر خارجہ اینالینا بیربوک نے روس سے اس فیصلے کو واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔

قزاقستان کے وزیر خارجہ مختار تیلوبردی نے کہا ہے کہ قزاقستان کسی صورت میں روس کے فیصلے کو تسلیم نہیں کرتا۔

جارجیا، سلوواکیہ، چیک، ہالینڈ اور آئر لینڈ نے بھی روس کے فیصلے کی مذمت کی ہے۔

 



متعللقہ خبریں