امریکہ: مینے سوٹا میں 500 قومی محافظین متعین، 25 شہروں میں رات بھر کرفیو

امریکی انصاف کبھی بھی غصیلے ہجوم کی طرف سے نہیں کیا گیا، ہم غصیلے ہجوم کو اس ملک پر حاکم ہونے کی اجازت نہیں دیں گے: ٹرمپ

1426663
امریکہ: مینے سوٹا میں 500 قومی محافظین متعین، 25 شہروں میں رات بھر کرفیو

امریکہ کی ریاست مینے سوٹا میں منگل کے دن پولیس کی طرف سے تشدد کے نتیجے میں سیاہ فام جارج فلائڈ کی ہلاکت کے بعد ذمہ دار پولیس اہلکار کی گرفتاری کے باوجود مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔

سیاہ فام امریکیوں کو ایک تواتر سے ہدف بنانے والے اور زیادہ تر موت پر ختم ہونے والے پولیس کے تشدد کے خلاف احتجاجی مظاہرے مستقل اضافے کے ساتھ جاری ہیں۔

کم از کم 8 ریاستوں میں مدد کے لئے قومی محافظ یونٹوں کو ڈیوٹی پر طلب کر لیا گیا ہے اور 16 ریاستوں کے 25 شہروں میں رات کو کرفیو کا اعلان کر دیا گیا ہے۔

مینے پولیس کے پولیس اسٹیشن کے سامنے جمع سینکڑوں مظاہرین نے اٹھائے ہوئے پلے کارڈوں اور نعروں کے ساتھ جارج فلائڈ کے لئے انصاف کا مطالبہ کیا۔

شہر میں کرفیو خے آغاز سے ہی پولیس نے مظاہرین کے خلاف سخت مداخلت کی آنسو گیس کا استعمال کیا۔

شہر میں متعین کئے گئے 500 قومی محافظین کی تعداد 10 ہزار تک کر دی گئی ہے۔

صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تناو کو کم کرنے کی بجائے " مظاہروں کو دبانے کے لئے فوج تیار حالت میں ہے" کے الفاظ سے ردعمل ظاہر کیا ہے۔

ٹرمپ کا کہنا ہے کہ سڑکوں پر نکلنے والے مظاہرین فلائڈ کی یاد کی توہین کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا ہے کہ یہ مظاہرین منّظم متعصب بائیں بازو کے گروپ ہیں۔ یہ فلائڈ کی یاد کو آلودہ کر رہے ہیں۔ اس کے یاد میں تشدد کا خاتمہ ہونا چاہیے لیکن یہ انسان بُرے انسان ہیں۔ یہ متعصب بائیں بازو والے ہیں۔ انہیں یہ سکھانا ضروری ہے کہ اس شکل میں کوئی کام نہیں کرنا چاہیے۔

ٹرمپ نے کہا ہے کہ مینے سوٹا کی گلیوں میں جارج فلائڈ کی موت ایک المیہ ہے ایسا نہیں ہونا چاہیے تھا۔ اس واقعے نے تمام امریکیوں کو خوف، غصے اور غم میں مبتلا کر دیا ہے۔ امریکی انصاف کبھی بھی غصے سے بھرے ہجوم کی طرف سے نہیں کیا گیا۔ ہم غصیلے ہجوم کو اس ملک پر حاکم ہونے کی اجازت نہیں دیں گے۔

صدر ٹرمپ نے ایک دن قبل وائٹ ہاوس کے سامنے جمع ہونے والے مظاہرین کے بارے میں کہا ہے کہ دوبارہ ایسی حرکت کرنے اور سکیورٹی کوریڈور کو توڑنے کی صورت میں ان کا سامنا کتّوں سے ہو گا۔

لیکن اس کے باوجود مظاہرین کل شام ایک دفعہ پھر وائٹ ہاوس کے سامنے جمع ہوئے اور پولیس کی مداخلت کے نتیجے میں احتجاجی مظاہرہ جھڑپ میں تبدیل ہو گیا۔

مظاہرے کے جواب میں صدر ٹرمپ نے اپنے حامیوں سے ان کے حق میں مظاہرہ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

ٹویٹر سے جاری کردہ بیان میں انہوں نے کہا ہے کہ "مینے سوٹا میں لوٹ مار کرنے والے مظاہرین کا 80 فیصد ریاست سے باہر کے افراد پر مشتمل تھا۔ ان افراد نے افریقی امریکن باشندوں کے چھوٹے کاروباری مقامات، گھروں اور سرکاری املاک، امن اور مساوات کے خواہش مند مینے پولیس کے رہائشیوں کو نقصان پہنچایا ہے۔

صدر ٹرمپ نے ملک بھر میں تیزی سے پھیلتے تناو کو کم کرنے کی بجائے کہا ہے کہ " لبرل گورنروں اور بلدیہ مئیروں کو سخت حفاظتی اقدامات کرنا چاہئیں بصورت دیگر وفاقی حکومت معاملے کو اپنے ہاتھ میں لے کر ضروری کاروائی کرے گی۔ اس میں فوج کی طرف سے شدید طاقت کا استعمال اور متعدد افراد کی گرفتاریاں بھی شامل ہیں"۔

وزارت دفاع پینٹاگون نے بھی فلائڈ کی ہلاکت سے شروع ہو کر پُر تشدد واقعات کی شکل اختیار کرنے والے مظاہروں میں مداخلت کے لئے مینے سوٹا حکام کی مدد کے لئے تیار ہونے کا اعلان کیا ہے۔

واضح رہے کہ مینے پولیس میں 46 سالہ جارج فلائڈ، منگل کے دن دھوکہ دہی کے الزام میں حراست میں لیے جانے کے دوران ایک پولیس اہلکار کی طرف سے طویل عرصے تک گھٹنے سے گردن کو دبانے کے نتیجے میں ہلاک ہو گیا تھا۔

فلائڈ کئی منٹ تک فریاد کرتا رہا تھا کہ اس کا دم گھُٹ رہا ہے۔

فلائڈ ہسپتال میں دم توڑ گیا تاہم اطراف کے لوگوں کی طرف سے ٹیلی فون میں ریکارڈ کی گئی ویڈیو شئیر کرنے کے بعد سوشل میڈیا پر سخت ردعمل کا اظہار کیا گیا۔

ویڈیو نے ملک میں سیاہ فاموں پر پولیس کے تشدد کی بحث کو دوبارہ بھڑکا دیا ہے مینے پولیس سمیت ملک کے متعدد شہروں میں احتجاجی مظاہرے شروع ہو گئے ہیں۔

مینے پولیس میں جگہ جگہ مظاہرے تشدد کی شکل اختیار کر چکے ہیں اور پولیس عوامی و سرکاری مال کو نقصان پہنچانے والے مظاہرین کے خلاف تدابیر کو سخت کر رہی ہے۔

مظاہرین میں سے نام کو پوشیدہ رکھتے ہوئے ایک عورت نے کہا ہے کہ ہمارے یہاں جمع ہونے کا مقصد سینکڑوں سالہ غصے اور تکلیف کا اظہار کرنا ہے۔

اس غصّے اور شدت کی تہہ میں جائز وجوہات کارفرما ہیں۔



متعللقہ خبریں