امریکہ مشرق وسطی میں جارحانہ انداز میں مصروف ہے:پوٹن
پوٹن نے کہا کہ مغربی سیاست دان روس کے ساتھ تعاون کرنے والے ممالک پر دباؤ ڈالتے ہیں اور ان ممالک کو پابندیوں کی دھمکیاں دیتے ہیں دنیا بدل رہی ہے اور سب کچھ اپنی مرضی کے مطابق نہیں ہو رہا ہے
روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے کہا ہے کہ امریکہ مشرق وسطیٰ میں جارحانہ انداز میں کام کر رہا ہے۔
ولادیمیر پیوٹن نے روس میں وی ٹی بی بینک کے زیر اہتمام بین الاقوامی سرمایہ کاری فورم رشیا کالنگ میں حصہ لیا۔
پوٹن نے یہاں ایک تقریر میں کہا کہ مغرب نے معیشت کے میدان میں ان کے ملک کو اسٹریٹجک شکست دینے کی کوشش کی لیکن ناکام رہا۔
پوٹن نے کہا کہ مغربی سیاست دان روس کے ساتھ تعاون کرنے والے ممالک پر دباؤ ڈالتے ہیں اور ان ممالک کو پابندیوں کی دھمکیاں دیتے ہیں دنیا بدل رہی ہے اور سب کچھ اپنی مرضی کے مطابق نہیں ہو رہا ہے۔ وہ اپنے اقدامات سے کثیر قطبی عالمی نظام کی تشکیل کے عمل کو تیز کر رہے ہیں۔
امریکہ کے 47 ویں صدر منتخب ہونے والے ڈونلڈ ٹرمپ کے اس بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے کہ "برکس ممالک کو 100 فیصد محصولات کا سامنا کرنا پڑے گا اگر وہ یہ عہد نہیں کرتے کہ وہ نئی کرنسی نہیں بنائیں گے اور ڈالر سے دور جانے کی کوشش نہیں کریں گے، روسی رہنما نے کہا کہ دنیا بدل گئی ہے۔
ٹرمپ چار سال تک وائٹ ہاؤس سے غیر حاضر رہے۔ اس عرصے کے دوران دنیا اور امریکی معیشت میں تبدیلیاں رونما ہوئیں دوسری جانب ٹرمپ کے سیاسی مخالفین نے ڈالر کی بنیادی باتوں کو کمزور کرنے کے لیے بہت کچھ کیا ہے جو کہ دنیا کی ریزرو کرنسی ہے۔
مشرق وسطیٰ میں امریکہ کے اقدامات پر تبصرہ کرتے ہوئے ولادیمیر پیوٹن نے کہا کہ امریکہ مشرق وسطیٰ کے خطے میں فعال اور کافی جارحانہ انداز میں کام کر رہا ہے۔ اس کی وجہ سے خطے میں مزاحمتی قوتوں کی جانب سے رد عمل سامنے آتا ہے۔ معیشت، لاجسٹکس کے راستے متاثر ہو رہے ہیں بیشتر جہاز ران کمپنیوں نے افریقہ کے ارد گرد اپنے جہاز بھیجنا شروع کر دیئے ہیں۔
اس امید کا اظہار کرتے ہوئے کہ مغربی ممالک کے ساتھ تعلقات بہتر ہوں گے ، پوٹن نے زور دے کر کہا کہ یہ ایک ناگزیر عمل ہے۔