انقرہ، سفارتخانہ پاکستان کی طرف سے کشمیر یومِ سیاہ کی یاد میں تقریب کا اہتمام
بھارت نے مقبوضہ کشمیر کو ہزاروں کشمیریوں کا قتل ، سرکاری رہنماؤں کو جیل میں ڈالنے اور میڈیا کو خاموش کر تے ہوئے دنیا کے سب سے بڑے عسکری علاقوں میں سے ایک میں بدل دیا ہے
انقرہ میں پاکستان کے سفارت خانے نے کشمیر کے یوم سیاہ کی یاد میں ایک تقریب کا انعقاد کیا۔ امسال، 27 اکتوبر 2024 کو بھارت کی جانب سے جموں و کشمیر کے غیر قانونی قبضے کے 77 سال مکمل ہوگئے۔ اس تقریب میں سعادت پارٹی کے نائب صدر اور رکن پارلیمنٹ جناب مہمت ارکان، رکن پارلیمنٹ برہان قایا ترک، سیراب یازیجی، سفیر (ر) نعمان ہزار، اخباری نمائندوں، تھنک ٹینک اور سول سوسائٹی کے نمائندوں نے شرکت کی۔
سعادت پارٹی کے نائب چیئرمین مہمت ارکان نے اپنی تقریر میں کہا کہ کشمیر کا تنازعہ ہر ضمیر رکھنے والے شخص کا معاملہ ہے اور یہ ایک انسانی حقوق اور انصاف کا مسئلہ ہے۔ انہوں نے غیر قانونی بھارتی قبضے کے تحت جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی بدترین صورتحال پر اپنی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کشمیری دہائیوں سے اس درد اور ظلم کے خلاف بہادری سے مزاحمت کر رہے ہیں۔ اب بین الاقوامی برادری، خاص طور پر اسلامی تعاون تنظیم، کو مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا خاتمہ کرنے اور اس علاقے میں امن اور استحکام کی بحالی کے لئے اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل درآمد کرنے پر زور دیتا ہوں۔
سفیر (ر) نعمان ہزار نے اپنے خطاب میں بین الاقوامی امن کی اہمیت پر زور دیا اور کہا کہ تنازعہ کشمیر کا حل علاقائی اور عالمی امن کے قیام کے لیے ناگزیر ہے۔
سفیرِ پاکستان ڈاکٹر یوسف جنید نے اس تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر کا یوم سیاہ جنوبی ایشیا کی تاریخ کا سب سے المناک دن تھا۔ بھارتی قابض افواج کی طرف سے کشمیریوں کے خلاف ڈھائے جانے والے مظالم اور خطے کی آبادی کو تبدیل کرنے کی کاروائیوں کی تفصیلات بتاتے ہوئے سفیرِ پاکستان نے کہا کہ کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر کو ہزاروں کشمیریوں کا قتل ، سرکاری رہنماؤں کو جیل میں ڈالنے اور میڈیا کو خاموش کر تے ہوئے دنیا کے سب سے بڑے عسکری علاقوں میں سے ایک میں بدل دیا ہے۔
سفیر نے زور دے کر کہا کہ "مشرق وسطیٰ میں حالیہ پیش رفت اس بات کی واضح یاد دہانی ہے کہ دیرینہ تنازعات کو بڑھنے نہیں دیا جانا چاہیے۔ بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی اور تنازعات کو طول دینا دیرپا امن کی ضمانت نہیں دیتا۔ کشمیریوں کی تین نسلوں نے دنیا بھر سے بالخصوص اقوام متحدہ سے ان کو حق خودارادیت دلانے کا انتظار کیا۔ اب دنیا مزید اس ذمہ داری کو نظر انداز نہیں کر سکتی۔"
اپنی تقریر میں سفیر جنید نے مشترکہ مذہبی، ثقافتی اور لسانی وابستگیوں اور مشترکہ تاریخ پر مبنی پاکستان اور ترکیہ کے گہرے تعلقات پر بھی زور دیا ۔ انہوں نے ترک عوام اور حکومت کے کشمیر پر اصولی موقف بالخصوص صدر رجب طیب ایردوان کی طرف سے دعویٰ کشمیر کو اجاگر کرنے پر شکریہ ادا کیا۔ اپنی تقریر کے اختتام پر، سفیر نے اقوام متحدہ کے زیر اہتمام کشمیر میں آزادانہ اور منصفانہ استصواب رائے کے پاکستان کے جائز مطالبے کی سیاسی، سفارتی اور اخلاقی حمایت کا اعادہ کیا۔