پاکستان ڈائری 49
پہاڑوں کا عالمی دن اور پاکستان کی بلند و بالا چوٹیاں
پاکستان میں بہت سے عظیم پہاڑی سلسلے گزر رہے ہیں شاید ہی اتنی خوبصورتی کسی اور ملک کے حصے میں آئی ہو۔ دنیا بھر میں پہاڑوں کا دن ۱۱دسمبر کو منایا جاتا ہے۔ پاکستان کو اللہ تعالی نے بہت سے نعمتوں سے نوازا ہے جن میں پہاڑ بھی ایک ہیں۔ اگر میری پسند کی بات کی جائے تو مجھے ملکہ کوہسار مری ، بھوربن اور ایبٹ آباد بہت پسند ہیں۔ تاہم اسکے علاوہ بھی بہت سے پہاڑی سلسلے ہیں جوکہ پاکستان کی شان اور ثقافت جغرافیے کو چارچاند لگارہے ہیں۔
دنیا میں 8ہزار سے بلند چودہ چوٹیاں ہیں جن میں 5 پاکستان میں ہیں انکے نام کے ٹو، نانگا پربت ، گاشر برم ون ، پروڈ پیک اور گاشر برم ٹو ہے۔ اگر ہم پہاڑی سلسلوں کی بات کریں تو پاکستان میں کوہ ہمالیہ کوہ قراقرم اور کوہ ہندوکش کے پہاڑی سلسلے گزررہے ہیں۔پاکستان میں 5 پہاڑ 8ہزار میڑ سے زائد کی بلندی رکھتے ہیں جن میں کے ٹو 8211 میٹر ہے اور دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی ہے اور ناگاپربت 8126میٹر کے ساتھ دنیا کی نویں بلند ترین چوٹی ہے۔15بڑے اہم پہاڑی سلسلے اس وقت پاکستان میں موجود ہیں جن میں کوہ ہمالیہ ، کوہ قراقرم ، پاسو، کوہ ہندو کش ، سپن گھر ،کوہ سلیمان ،سالٹ رینج ، مارگلہ ہلز،توبا کاکڑ، مکران رینج ، چاغی رینج ، کیرتھر اور راس کوہ ریج دیگر شامل ہے۔
ہمارے ملک میں اتنے خوبصورت مقامات ہیں کہ پوری دنیا یہاں سیاحت کے لئے آسکتی ہے۔ اس کے لئے بہت اسے اقدامات کی ضرورت ہے۔ تاہم کمزور جمہوری حکومت، سیاسی بے چینی ، برے معاشی حالات کی وجہ سے یہ ممکن نہیں ہوسکا۔ سب سے پہلے اگر حکومت یہ چاہتی ہے کہ لوگوں پہاڑوں کی سیاحت کریں تو انٹرنیٹ ہونا بہت ضروری ہے۔ انٹرنیٹ اور موبائل سروس کو اچھا کیا جائے۔
اس ہی طرح انفراسٹکچر پر فوکس کرنا بہت ضروری ہے کہ پہاڑی علاقوں میں سڑکیں اور دیگر سہولیات ہونی چاہیے۔ گیس بجلی لینڈ لائن اور پکی سڑکیں سیاحت کے لئے بہت ضروری ہیں۔ امن و امان اور سیکورٹی ہونا بھی بہت ضروری ہے کیونکہ اگر حالات ٹھیک نہیں ہونگے تو سیاح نہیں آئی گے۔ حکومت سیاحوں اور بلاگز کو یہاں لے کر جائے تاکہ وہ اپنے سوشل میڈیا سے مزید لوگوں کو قائل کریں کہ وہ ان علاقوں کا رخ کریں۔ اس کے ساتھ اداکاروں اور سفارت کاروں کو یہاں بلایا جائے تاکہ انکی وجہ سے دیگر کو بھی ترغیب ہو۔
پہاڑوں پر کھیلوں کو فروغ دیں۔ یہاں پر کیمپنگ سائکلنگ کو فروغ دیا جائے کیونکہ ہمارے ملک کا بڑا حصہ نوجوان ہیں ۔ ہمیں نوجوانوں کو کھیلوں میں انگیج کرنا ہوگا۔ پاکستان کے پاس برفانی پہاڑ بھی ہیں اور خشک چٹیل پہاڑ بھی جن کی اونچائی قدرے کم ہے تو چوٹیوں کی اونچائی کے مناسبت سے کھیلوں کا انعقاد کیا جائے۔
برف پوش چوٹیوں پر ملکی اور غیر ملکی سیاحوں کو مکمل سہولیات فراہم کی جائیں تاکہ زیادہ سے زیادہ کوہ پیما اور سیاح پاکستان ٓائیں ۔حکومت خود کوہ پیماوں کی حکومتی سطح پر سرپرستی کی جائے۔ سب کے لئے پہاڑوں کی مہم جوئی آسان نہیں لیکن سرمائی کھیلوں کا انعقاد قدرے آسان ہے۔ اس لئے ہمیں زیادہ کھیلوں کا انعقاد گرمیوں میں کرنا چاہیے۔ سردیوں میں اسکی چپمئن،آئس ہاکی ،اسنو بورڈنگ ،ٓائس اسکیٹنگ اور فگر اسکٹینگ کا انعقاد کرنا اہم ہے۔
گرمیوں میں تو بہت سے کھیلوں ہائکنگ ٹریکنگ کا انعقاد کیا جاسکتا ہے ۔ اس کے ساتھ راک کلائمبنگ پیرا گلائڈنگ کینیانگ سائکلنگ گالف فٹ بال اور کرکٹ کا انعقاد کیا جاسکتا ہے۔۔کیمپنگ کے لئے اچھی جگہیں قائم کی جائیں جہاں انٹرنیٹ کھانے پینے کی اشیا اور باتھ روم موجود ہوں۔اچھے ہوٹل قائم کئے جائیں اور سیاحوں کو مکمل سیکورٹی ملنی چاہیے۔ حکومت کے ساتھ سیاحوں کا بھی فرض بنتا ہے کہ وہ پہاڑوں پر ذمہ داری کا مظاہرہ کریں۔
جب بھی پہاڑوں پر جائیں تو آگ مت لگائیں اس سے پورے جنگل میں آگ لگ سکتی ہے۔ جلتا ہوا سگریٹ مت پھینکیں ۔ وہاں پر گندگی مت پھیلائیں اپنا کچرا ڈسٹ بین میں پھینکیں۔ سیاحتی مقامات پر وال چاکنک مت کریں نا ہی پتھروں پر درختوں پر دل بنا کر اپنے نام لکھیں۔ جیسے حکومت کی بہت سی زمہ داریاں ہیں ویسے ہی عوام کی بہت سی زمہ داریاں ہیں کہ وہ سیاحتی مقامات کوگندا نہیں ہونے دیں اور زمہ دار شہری ہونے کا ثبوت دیں۔ اس کے ساتھ حکومت بھی ایسے منصوبے نا شروع کرے جن سے ان پہاڑوں کا حسن متاثر ہو۔ ہمارے پہاڑ اب بھی دنیا سے اوجھل ہیں ان کے دنیا کے سامنے سوشل میڈیا کے ذریعے متعارف کروائیں۔ تاکہ ہمارے ملک میں بھی زیادہ سے زیادہ سیاح آئیں۔