" اقدام بغاوت کیس "سابق جنوبی کوریائی صدر کو دفتر استغاثہ بھیج دیا گیا
جنوبی کوریا میں 3 دسمبر 2024 کو مارشل لاء کے اعلان کی تحقیقات کے سلسلے میں 19 جنوری کو گرفتار کیے جانے والے یون سک یول کو صدر کے عہدے سے معطل کر دیا گیا تھا اور انہیں اب دفترِ استغآثہ بھیج دیا گیا ہے
جنوبی کوریا میں 3 دسمبر 2024 کو مارشل لاء کے اعلان کی تحقیقات کے سلسلے میں 19 جنوری کو گرفتار کیے جانے والے یون سک یول کو صدر کے عہدے سے معطل کر دیا گیا تھا اور انہیں اب دفترِ استغآثہ بھیج دیا گیا ہے۔
ادارہ برائے انسداد بد عنوانی نے مطالبہ کیا ہے کہ یون کے خلاف "بغاوت کی قیادت" اور "عہدے کے غلط استعمال" پر مقدمہ چلایا جائے۔
ادارے نے فرد جرم عائد کرنے کی درخواست کے ساتھ فائل استغاثہ کے دفتر بھیج دی ہے ۔
یون سک یول کو تفتیش کے لیے 15 جنوری کو حراست میں لیا گیا تھا لیکن انہوں نے گواہی دینے سے انکار کر دیا تھا۔ اگلے دنوں میں حکام کی جانب سے یون سے پوچھ گچھ کرنے کی کوششیں بھی ناکام رہیں۔
جنوبی کوریا ک پارلیمان کی جانب سے مارشل لاء کے اعلان کو غیر آئینی قرار دینے کی بنیاد پر مواخذے کی درخواست کے بعد عہدے سے معطل کیے جانے والے صدر کو مارشل لا کی تحقیقات کے سلسلے میں 15 جنوری کو حراست میں لیا گیا تھا۔
سابق صدر سے پہلے دن 10 گھنٹے سے زیادہ پوچھ گچھ کی گئی تھی جنہوں نے مبینہ طور پر گواہی دینے سے انکار کر دیا تھا جس کے بعد اُنہیں حراستی مرکز منتقل کر دیا گیا۔
یون کو 19 جنوری کو سیئول عدالت نے "بغاوت کی قیادت" اور "عہدے کے غلط استعمال" کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔
3دسمبر 2024 کو مارشل لاء کے اعلان کی وجہ سے شروع ہونے والی صدر کے خلاف مواخذے کی کارروائی عدالت عالیہ میں جاری ہے۔
متعللقہ خبریں
یوکرین کو مالی امداد کے عوض ہم اس ملک کی نایاب دھاتوں اور عناصر کے طلبگار ہیں، ٹرمپ
گر امریکہ یوکرین کو مدد فراہم کرتا رہتا ہے تو اس کا نعم البدل بھی ہونا چاہیے
غزہ میں جنگ بندی جاری رہنے کی کوئی ضمانت نہیں، ڈونلڈ ٹرمپ
ڈونلڈ ٹرمپ نے اوول آفس میں دستخط کی تقریب کے بعد پریس کے اراکین کے سوالات کے جوابات دیے