حماس کا بانی بھی اور اس کا مالی معاون بھی خود اسرائیل ہے: جوزف بوریل

اسرائیل نے فتح تحریک کے مقابل حماس بنا کر فلسطینیوں میں پھُوٹ  ڈالنے کی کوشش کی ہے۔ یہ ایک ایسی  حقیقت ہے جس کو جھُٹلانا ممکن نہیں ہے: جوزف بوریل

2107932
حماس کا بانی بھی اور اس کا مالی معاون بھی خود اسرائیل ہے: جوزف بوریل

یورپی یونین کے ہائی کمیشنر برائے خارجہ تعلقات و سلامتی پالیسی جوزف بوریل نے کہا ہے کہ "حماس کا بانی بھی اور اس کا مالی معاون بھی خود اسرائیل ہے"۔

بوریل نے اسپین کے دارالحکومت میڈریڈ میں' نیکسٹ ایجوکیشن یونیورسٹی' کے ایک فورم میں شرکت کی۔

فورم سے خطاب میں اسرائیل پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے ، حماس کے قیام اور اس کی مالی معاونت میں اسرائیل کے کردار  سے متعلق، اپنے دعوے کو دہرایا اور  کہا ہے کہ "میں یہ نہیں کہہ رہا  کہ اسرائیل چیک بھیج کر حماس کی مالی مدد کر رہا ہے  میرے کہنے کا مطلب یہ ہے کہ اسرائیل نے حماس کے فروغ کوآسان بنا دیا ہے"۔

بوریل نے کہا ہے کہ اسرائیل نے فتح تحریک کے مقابل حماس بنا کر فلسطینیوں میں پھُوٹ  ڈالنے کی کوشش کی ہے۔ یہ ایک ایسی  حقیقت ہے جس کو جھُٹلانا ممکن نہیں ہے۔ نیتان یاہو کا، کابینہ میں اپنے گروپ کے سامنے کہا ہوا ایک بہت معروف  قول ہے۔ اپنے دعوے کی تائید کے لئے میرا اس قول کو دہرا دینا ہی کافی ہے۔ نیتان یاہو نے کہا تھا کہ "دو حکومتی حل کے مخالفین کا حماس کے فروغ میں کردار ادا کرنا اور اس کے مالی تعاون کو سہل بنانا ضروری ہے "۔

بوریل نے فلسطینی حکومت کی پیش کردہ اور بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ دو حکومتی حل کی تجویز  کا اعادہ کیا اور اسرائیل پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ "اسرائیل  صرف اس تجویز کی ہی مخالفت  نہیں کر رہا ہے کوئی حل پیش کرنے سے بھی گریز کر رہا ہے"۔

انہوں نے کہا ہے کہ "اسرائیل یہ تو بتا رہا ہے کہ وہ کیا نہیں چاہتا لیکن یہ نہیں بتا رہا کہ وہ کیا چاہتا ہے۔ مسائل کا حل کیا ہے؟ کیا وہ صرف فوجی تدابیر کے ساتھ سکیورٹی کا خواہش مند ہے؟ جبکہ دوسری طرف  اس  سے کہیں بہتر متبادلات موجود ہیں۔

ہائی کمشنر  جوزف بوریل نے کہا ہے کہ میرے خیال میں اسرائیل کی غزّہ میں فوجی مداخلت انتہائی اور بے مہار ہے۔ اسرائیل بھاری تعداد میں شہری اموات کا سبب بن رہا ہے۔ اس بات کا یہودی مخالفت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ یقیناً میں بھی یہودی مخالف نہیں ہوں"۔

یاد رہے کہ غزّہ پر 7 اکتوبر سے جاری بھاری اسرائیلی حملوں میں زیادہ تر بچوں پر مشتمل 30 ہزار کے قریب فلسطینی قتل کر دیئے گئے ہیں۔



متعللقہ خبریں