ماہِ رمضان میں عوام کو مسجد جانے سے روکا گیا تو حالات زیادہ خراب ہو جائیں گے: بوریل

ماہِ رمضان کے دوران عوام کو مسجد میں داخلے سے روکا گیا تو صورتحال موجودہ سے کہیں زیادہ خراب ہو جائے گی: جوزف بوریل

2104345
ماہِ رمضان میں عوام کو مسجد جانے سے روکا گیا تو حالات زیادہ خراب ہو جائیں گے: بوریل

یورپی یونین کے ہائی کمیشنر برائے خارجہ تعلقات و سلامتی پالیسی جوزف بوریل نے کہا ہے کہ دریائے اردن کے مغربی کنارے میں، 11 مارچ تا 9 اپریل، ماہِ رمضان کے دوران عوام  کو مسجد میں داخلے سے روکا گیا تو صورتحال موجودہ سے  کہیں زیادہ خراب ہو جائے گی۔

بیلجیئم کے دارالحکومت برسلز میں منعقدہ وزرائے خارجہ اجلاس سے قبل ذرائع ابلاغ کے لئے جاری کردہ بیان میں بوریل نے کہا ہے کہ غزّہ اور دریائے اردن کے مغربی کنارے کی صورتحال کا موضوع  اجلاس کے ایجنڈے کے موضوعات میں سے ایک ہو گا۔

انہوں نے کہا ہے کہ "میں نے گذشتہ ہفتے کے اواخر میں بھی جاری کردہ بیان میں اسرائیل سے  رفح پر دوبارہ حملے سے پرہیز کی اپیل کی تھی۔ رُکن ممالک کے اس موضوع پر متفق نہ ہونے کی وجہ سے میں شخصی طور پر یہ اپیل کرنے پر مجبور ہو گیا تھا۔ ہمیں اسرائیل پر دباو ڈالنا جاری رکھنا چاہیے"۔

دریائے اردن کے مغربی کنارے کی صورتحال کی طرف توجہ مبذول کرواتے ہوئے بوریل نے کہا ہے کہ "ہم غزّہ کی صورتحال پر بات کر رہے ہیں لیکن حالات دریائے اردن کے مغربی کنارے میں بھی اچھے نہیں ہیں۔ یہاں یہودی آبادکار  فلسطینیوں پر حملے کر رہے ہیں۔ میرا رکن ممالک کو مشورہ ہے کہ فلسطینیوں کے خلاف دہشت گردانہ اقدام کرنے والے یہودی آبادکاروں پر پابندیاں لگائی جائیں۔ لیکن میں دیکھ رہا ہوں کہ ہم ابھی تک اس طرف نہیں آ رہے"۔

جوزف بوریل نے ماہ رمضان قریب آنے کی طرف اشارہ کیا اور کہا ہے کہ "اگر ماہِ رمضان کے دوران عوام کو مسجد میں جانے سے روکا گیا تو حالات اور بھی خراب ہو جائیں گے"۔

واضح رہے کہ اسرائیل کے وزیر اعظم بنیامین نیتان یاہو نے کہا تھا کہ ماہِ رمضان میں فلسطینیوں کے مسجد اقصیٰ میں داخلے کو محدود کر دیا جائے گا۔



متعللقہ خبریں