فرانس بھر میں جاری احتجاجی مظاہروں میں ایک ہزار افراد کو حراست میں لے لیا گیا

پُر تشدد کی کارروائیوں کے لیے سوشل میڈیا استعمال کرنے والے ہر شخص کے خلاف عدالتی کاروائی کی جائیگی، وزارت داخلہ

2005670
فرانس بھر میں جاری احتجاجی مظاہروں میں ایک ہزار افراد کو حراست میں لے لیا گیا

فرانسیسی وزیر خارجہ گیرالد دارمنین   کا کہنا ہے کہ نائل ایم نامی ایک نوجوان ڈرائیور کی پولیس کی فائرنگ سے ہلاکت کے بعد چھڑنے والے فسادات میں ایک ہزار افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔

فرانسیسی چینل TF1 کے مہمان دارمانین نے بتایا  کہ پولیس کی گولی لگنے سے ہلاک ہونے والے نوجوان کے لیے واقعات کے حوالے سے گزشتہ رات ملک بھر میں 45,000 پولیس اور جنڈارمیری تعینات کیے گئے ہیں  اور شہر وں میں  بکتر بند گاڑیاں اور ہیلی کاپٹر  بھی فرائض ادا کریں گے۔

وزیر داخلہ نے اعلان کیا  ہےکہ احتجاجی مظاہروں  کے دوران 1000 افراد کو حراست میں لیا گیا  ہے جن کی  اوسط عمر 17 سال ہے۔

گیرالڈ دارمینن نے اس بات پر بھی زور دیا کہ پُر تشدد کی کارروائیوں کے لیے سوشل میڈیا استعمال کرنے والے ہر شخص کے خلاف عدالتی کاروائی کی جائیگی۔

دریں اثنا، ملکی پریس میں شائع خبروں کے مطابق، سب سے پہلے  احتجاجی مظاہرے ہونے والے نانتیریس اور مارسیلیا اور ووپی سمیت کئی علاقوں اور شہروں میں چوکوںمیں بند گاڑیاں تعینات کر دی گئی ہیں۔

تولوز شہر میں بھی کل شام سے شروع ہونے والے مظاہروں میں پولیس نے تشدد کا سہارالینے والے  19 افراد کو حراست میں لے لیا۔

شہر میں علاوہ ازیں ایک کثیر الا منزلہ اپارٹمنٹ  کو  اس کے مکینوں کے محو نیند ہونے کے وقت نذر ِ آتش کر دیا گیا۔

میتز شہر میں  ایک ملٹی میڈیا لائبریری  آگ سے جل کر خاکستر ہو گئی جبکہ آلیس شہر میں وسیع پیمانے کی  آتش بازی   کے حملے کا نشانہ بنائے گئے  پولیس تھانے میں آگ بھڑک اٹھی۔

دارالحکومت پیرس کے 13 ویں علاقے میں مظاہرین نے سڑک پر کھڑی کی گئی رکاوٹوں کو آگ لگا دی جبکہ لیون شہر میں ایک موٹر سائیکل ڈیلر کو لوٹ لیا گیا۔

مارسیلیا میں، جو تشدد کا نیا مرکز بن چکا ہے، میئر بینوئٹ پایان نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ شہر میں بے قابو لوٹ مار کے باعث جلد از جلد کمک بھیجے۔

دوسری جانب اعلان کیا گیا کہ بیلجیئم کے دارالحکومت برسلز میں 50 افراد کو حراست میں لے لیا گیا، جہاں فرانس میں واقعات پھیل گئے، احتیاطی اقدام کے طور پر شہر لیگ میں 30 افراد کو حراست میں لے لیا گیا۔

خیال رہے کہ 27 جون کو، پولیس نے نانتیرے میں 3 افراد کے  سوار ہونے والی  ایک کارکو  رکنے کی تعمیل  نہ کرنے پر اس پر فائر کھول دیا تھا، جس سے 17 سالہ ڈرائیور ہلاک ہو گیا تھا۔اس واقع  پر رد عمل کے طور پر ملک گیر  احتجاجی مظاہرے چھڑ گئے تھے۔



متعللقہ خبریں